Inquilab Logo Happiest Places to Work

کشمیری صحافی عرفان معراج کی یو اے پی اے کے تحت قید کو دو سال مکمل

Updated: March 21, 2025, 5:37 PM IST | Sri Nagar

صحافی عرفان معراج کے جیل میں دو سال پورے ہونے پر جرنلسٹ فیڈریشن کشمیر (جے ایف کے) نے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے ان کی طویل قید کی مذمت کی۔

Kashmiri journalist Irfan Meraj. Photo: X
کشمیری صحافی عرفان معراج۔ تصویر: ایکس

صحافی عرفان معراج کے جیل میں دو سال پورے ہونے پر جرنلسٹ فیڈریشن کشمیر (جے ایف کے) نے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے ان کی طویل قید کی مذمت کی۔ایوارڈ یافتہ صحافی اور محقق عرفان معراج کو۲۰؍ مارچ۲۰۲۳ء کو نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے ہندوستانی پینل کوڈ اور ظالمانہ غیر قانونی سرگرمی (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت گرفتار کیا تھا۔پریس ریلیز میں کہا گیا کہ ’’مسٹرمعراج نے اپنے پیشہ ورانہ فرائض کو بڑی محنت سے انجام دیا ہے۔‘‘جرنلسٹ فیڈریشن کشمیر نے زور دے کر کہا کہ ’’جمہوریت کو فروغ دینے کیلئے  ایک آزاد اور پرجوش پریس کو بھی فروغ دینا چاہیے۔‘‘ 

یہ بھی پڑھئے: دہلی فساد کیس میں ۸؍ افراد کے خلاف الزامات طے، ۱۱؍ کو بری کردیا گیا

انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکام صحافیوں کیلئے سازگار ماحول کو یقینی بنائیں، تاکہ وہ زمینی حقائق کی رپورٹنگ کر سکیں اور سوشل میڈیا پر اپنی رائے کا اظہار بغیر کسی خوف یا گرفتاری کے خطرے کے کر سکیں۔‘‘ جے ایف کے نے پہلے بھی جموں و کشمیر میں صحافیوں کو نشانہ بنانے پر تشویش کا اظہار کیا تھا، جسے وہ سچائی اور جوابدہی کو کمزور کرنے کی وسیع تر حکمت عملی کا حصہ سمجھتے ہیں، خاص طور پر خطے کے اداروں میں۔سری نگر کے رہائشی صحافی عرفان معراج وندے میگزین کے بانی ایڈیٹر اور ٹو سرکلز ڈاٹ نیٹ کے ایڈیٹر کے طور پر اپنے کام کیلئے جانے جاتے ہیں۔ان کے مضامین قومی اور بین الاقوامی میڈیا آؤٹ لیٹس جیسے ڈوئچے ویلے (ڈی ڈبلیو)، دی کاروان، اور ہمال میگزین میں شائع ہو چکے ہیں۔انہوں نے برائٹر کشمیر اور رائزنگ کشمیر سمیت مقامی اخبارات میں بھی کردار ادا کیاہے۔

یہ بھی پڑھئے: ناگپور: ۱۱؍ میں سے ۹؍علاقوں میں کرفیو سے جزوی راحت

معراج نے پہلے جموں کشمیر کوئلیشن آف سول سوسائٹی (جے کے سی سی ایس) میں بطور محقق کام کیا، جو ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ معروف سول سوسائٹی تنظیم ہے جس نے خطے میں انسانی حقوق کے میدان میں گراؤنڈ بریکنگ اور وسیع دستاویزی کام کیا ہے۔ معراج کو ۲۰۲۴ءکا انسانی حقوق اور مذہبی آزادی جرنلزم ایوارڈ دیا گیا، جبکہ وہ نئی دہلی کی روہینی جیل میں قید تھے، انہوں نے کشمیر میں’’ ہیروئن کی وبا ‘‘پر اپنے اثر انگیز کام کیلئے بہترین ویڈیو اسٹوری کیٹیگری میں ایوارڈ جیتا۔این آئی اے کے مطابق، عرفان کو پہلے ’’این جی او دہشت گردی کی فنڈنگ ‘‘سے متعلق ایک مقدمے میں دہلی طلب کیا گیا تھا۔ این آئی اے نے اپنے پریس نوٹ میں دعویٰ کیا کہ وہ کشمیری انسانی حقوق کے محافظ خرم پرویز کے قریبی ساتھی تھے۔معراج کی گرفتاری کو کشمیر میں اختلاف رائے اور آزاد صحافت کو دبانے کی ایک سیاسی کوشش کے طور پر وسیع پیمانے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: دہلی: روہنگیا اور بنگلہ دیشی مہاجرین پر بڑھتی پابندی پر تشویش کا اظہار

جون۲۰۲۳ء میں، اقوام متحدہ کے ماہرین نے معراج اور پرویز کے خلاف الزامات اور ان کی گرفتاری کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا، یہ کہتے ہوئے کہ ان کی مسلسل حراست ان کے انسانی حقوق کے کام کو غیر قانونی قرار دینے اور ہندوستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کی نگرانی میں رکاوٹ پیدا کرنے کیلئےوضع  کی گئی ہے۔‘‘ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے جاری کردہ ایک مشترکہ بیان کے مطابق، معراج اور پرویز کے خلاف مقدمات ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کے کام کو مجرمانہ بنانے اور `دہشت گردی کے خلاف مالی اعانت کے بہانےانسانی حقوق کی حمایت کو مجرمانہ بنانے کی کوشش قراردیا۔
بیان میں کہا گیا کہ ’’عرفان معراج کی حراست ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں صحافیوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کے خلاف بڑھتی ہوئی کارروائی کا حصہ ہے،جس میں۲۰۱۹ء میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو یکطرفہ طور پر ختم کرنے کے بعد میڈیا کی بڑھتی ہوئی ہراسانی کو اجاگر کیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK