اسرائیل کی قومی سلامتی کے وزیر بین گوئیر نے زہر افشانی کی کہ غزہ کو فلسطینیوں سے خالی کروانے، امداد روکنے اور علاقے پر مکمل قبضہ کرنے کا یہی وقت ہے۔ جنگ بندی کے بجائے حکومت کو اس جانب توجہ دینی چاہئے۔
EPAPER
Updated: July 04, 2025, 4:08 PM IST | Tal Aviv
اسرائیل کی قومی سلامتی کے وزیر بین گوئیر نے زہر افشانی کی کہ غزہ کو فلسطینیوں سے خالی کروانے، امداد روکنے اور علاقے پر مکمل قبضہ کرنے کا یہی وقت ہے۔ جنگ بندی کے بجائے حکومت کو اس جانب توجہ دینی چاہئے۔
انتہائی دائیں بازو کے اسرائیلی قومی سلامتی کے وزیر بین گوئیر نے گزشتہ دن غزہ پٹی پر مکمل قبضے، انسانی امداد کی بندش اور انکلیو سے فلسطینیوں کی نقل مکانی کیلئے اپنے مطالبے کی تجدید کی۔ اہم بات یہ ہے کہ ان کا یہ مطالبہ حماس کے درمیان جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کیلئے مذاکرات کو دوبارہ شروع کرنے کی جاری کوششوں کے درمیان آیا ہے۔ بین گوئیر نے اسرائیل کے آرمی ریڈیو کو بتایا کہ ’’ایک معاہدے تک پہنچنے کی خواہش ہے، اور یہ ایک خوفناک غلطی ہے۔ ہمیں ایک لمحے بھی ضائع نہیں کرنا چاہئے۔ ہمیں مکمل فتح حاصل کرنے، پورے غزہ پر قبضہ کرنے، انسانی امداد بند کرنے، اور نقل مکانی کی حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت ہے، نہ کہ جزوی سودے کی۔‘‘
خیال رہے کہ غزہ کو ۲۲؍ ماہ سے شدید نقصان پہنچانے کے باوجود اسرائیل اپنے بیان کردہ مقاصد حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے، بشمول یرغمالیوں کی بازیابی اور حماس کی تباہی۔ اسرائیل کا اندازہ ہے کہ غزہ میں تقریباً ۵۰؍ یرغمال اور ہیں، جن میں سے ۲۰؍ زندہ ہیں۔ دوسری جانب ۱۰؍ ہزار ۴۰۰؍ سے زائد فلسطینی اسرائیلی جیلوں میں سخت حالات میں قید ہیں جن کے بارے میں انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ ان پر تشدد کیا جارہا ہے، یہ بھوک سے بے حال ہیں اور انہیں طبی خدمات فراہم نہیں کی جارہی ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: امینہ اردگان کی پوپ لیو سے ملاقات، غزہ جنگ بندی پر عیسائیوں کے مضبوط موقف پر زور
اسرائیل کے پبلک براڈکاسٹر کے اے این سے انٹرویو میں بین گوئیر نے کہا کہ ان کا یرغمالوں کے مجوزہ معاہدے اور جنگ بندی کی حمایت کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ انہوں نے وزیر خزانہ بیزلیل اسموٹریچ پر زور دیا کہ وہ ابھرتے ہوئے معاہدے کو روکنے میں ان کا ساتھ دیں، یہ دعویٰ کرتے ہوئے کہ ’’غزہ میں حقیقی فتح حاصل کرنے کا ایک تاریخی موقع ہے، جس میں حماس کا خاتمہ اور ہجرت کی حوصلہ افزائی بھی شامل ہے۔‘‘ اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے دونوں لیڈران طویل عرصے سے غزہ پر قبضہ کرنے، بستیوں کی تعمیر نو اور فلسطینیوں کو علاقے سے بے گھر کرنے کی وکالت کررہے ہیں۔