اسرائیل نے الاقصیٰ اسپتال پر بمباری کرکے دو افراد کو شہد کر دیا، اس تنصیب پر اسرائیل کا یہ تیرہواں حملہ تھا، غزہ پٹی کے وسطی علاقے میں واقع الاقصی شہدا اسپتال کے بیرونی مریضوں کے کلینک کے اوپر بے گھر افراکیلئے لگے خیمے پر حملہ تھا۔
EPAPER
Updated: August 16, 2025, 8:00 PM IST | Gaza
اسرائیل نے الاقصیٰ اسپتال پر بمباری کرکے دو افراد کو شہد کر دیا، اس تنصیب پر اسرائیل کا یہ تیرہواں حملہ تھا، غزہ پٹی کے وسطی علاقے میں واقع الاقصی شہدا اسپتال کے بیرونی مریضوں کے کلینک کے اوپر بے گھر افراکیلئے لگے خیمے پر حملہ تھا۔
اسرائیل نے جمعہ کے روز غزہ پٹی کے وسطی علاقے میں واقع الاقصی شہدااسپتال کے بیرونی مریضوں کے کلینک کے اوپر بے گھر افراد کے لیے لگے خیمے پر حملہ کیا، جس میں کم از کم دو افراد ہلاک اور متعدد دیگر زخمی ہو گئے۔ یہ نسل کشی کے آغاز کے بعد سے اس اسپتال پر تیرہویں بمباری ہے۔حملے سے مادی نقصان ہوا اور یہ مردانہ ادویات کے وارڈ سے محض چند میٹر کے فاصلے پر تھا جس نے درجنوں مریضوں کو براہ راست خطرے میں ڈال دیا۔جنگجو طیاروں نے اسپتال پر حملے کے بعد غزہ کی حکام نے اسرائیل کی طبی سہولیات پر بار بار حملوں کی مذمت کی ہے۔ حکام نے اس حملے کو ’’غزہ کے صحت کے نظام کو تباہ کرنے کی منظم مہم‘‘ کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ اسی اسپتال پر بار بار کیے جانے والے حملوں کا تسلسل ہے، جو ان کے بقول طبی سہولیات اور شہریوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنانے کی دانستہ پالیسی کا مظہر ہے۔
یہ بھی پڑئے: غزہ میں کم از کم۱۰۰؍ بچے بھوک سے ہلاک ہوچکے ہیں:اقوام متحدہ
حکومتی میڈیا آفس نے ۱۳؍ جنوری۲۰۲۴ء سے لے کر۱۵؍ اگست۲۰۲۵ء تک اسپتال کے احاطے پر اسرائیلی فوج کی بمباری کے۱۳؍ الگ الگ واقعات کی فہرست دی۔بیان میں کہا گیاکہ ’’یہ حملے بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی کرنے پر صریح اصرار کی عکاسی کرتے ہیں اور جنگی جرائم اور نسل کشی کے جرائم پر مشتمل ہیں۔‘‘ بیان میں مزید کہا گیا کہ اسرائیلی جارحیت اور اس کے بین الاقوامی حامی، خاص طور پر امریکہ، مکمل ذمہ دار ہیں۔غزہ کے حکام نے بین الاقوامی برادری، اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ حملوں کو فوری روکنے، اسپتالوں اور طبی عملے کی حفاظت کرنے اور پٹی میں صحت کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنانے پر اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانے کے لیے فوری مداخلت کریں۔
واضح رہے کہ اکتوبر ۲۰۲۳ءسے اب تک، غزہ پٹی پر اسرائیلی فوجی جارحیت کے نتیجے میں ۶۱؍ ہزار ۷۶۶؍ فلسطینی ہلاک (جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں) اور تقریباڈٖیڑھ لاکھ یگر زخمی ہو چکے ہیں۔گزشتہ ۲۲؍ مہینوں میں فلسطین کے علاقے غزہ پر اسرائیلکی جارحیت نے پٹی کے صحت کے نظام کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیا ہے۔کئی رپورٹس میں غزہ، ویسٹ بینک اور لبنان میں طبی سہولیات کو متاثر کرنے والی اسرائیلی فوجی کارروائیوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ان کارروائیوں کی بین الاقوامی تنظیموں بشمول اقوام متحدہ ،عالمی ادارہ صحت ، ہیومن رائٹس واچ اور ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز ،نے سخت مذمت کی ہے، جن کا کہنا ہے کہ یہ بین الاقوامی انسانی قانون، خاص طور پر۱۹۴۹ء کی جنیوا کنونشنز (جو جنگی دور میں طبی سہولیات اور عملے کی حفاظت کرتی ہیں) کے تحت جنگی جرائم کے زمرے میں آ سکتی ہیں۔ ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے غزہ کے صحت کے نظام کو ’’ایک ٹوٹا ہوا خول‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ ’’مشکل سے کام کر رہا ہے، یہاں زندگی کے ہر پہلو کی جان بوجھ کر تباہی بشمول وہ ادارے جو جانیں بچانے کے لیے بنائے گئے تھے اسرائیل نے اسے کچل کر رکھ دیا ہے۔‘‘