اسرائیل نے غزہ کیلئے بین الاقوامی کارکنوں کے ذریعے امدادی سامان لے جارہے جہاز ’’ میڈلین‘‘ کو روکنے کا اعلان کیا ہے۔
EPAPER
Updated: June 03, 2025, 4:22 PM IST | Gaza
اسرائیل نے غزہ کیلئے بین الاقوامی کارکنوں کے ذریعے امدادی سامان لے جارہے جہاز ’’ میڈلین‘‘ کو روکنے کا اعلان کیا ہے۔
اسرائیلی بحریہ نے غزہ کی طرف جانے والے ایک فلاحی جہاز’’ میڈلین‘‘کو روکنے کی تیاری کر لی ہے، جو امدادی سامان اور کارکنوں کو لے کر جا رہا ہے۔ اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ بین الاقوامی کارکنوں سے بھرے ایک جہاز کو غزہ کی طرف جانے سے روکنے کا ارادہ رکھتا ہے، جو اس علاقے پر ناکہ بندی کے خلاف ایک چیلنج ہے۔ یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیل کے جاری حملوں کے نتیجے میں انسانی بحران مزید سنگین ہوتا جا رہا ہے۔ اسرائیلی فوجی ریڈیو نے پیر کو بتایا کہ اسرائیلی بحریہ ’’ میڈلین ‘‘ نامی ایک بادبانی جہاز کو روکنے کیلئے تیار ہے، جو غزہ فلوٹیلا مہم کا حصہ ہے اور سسلی سے روانہ ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، یہ جہاز ’’بحری ناکہ بندی کو توڑنے کی کوشش کر رہا ہے۔‘‘ جہاز میں عملے کے ۱۲؍ ارکان سوار ہیں۔
This so called “freedom flotilla” is not a humanitarian or aid mission but a pleasure yacht carrying activists who are well known for their support of Hamas, Palestinian terrorism, and their antisemitism, attempting to seek attention and create provocation in the open sea! pic.twitter.com/7QSept3Zqc
— 🎗️Walid Abu Haya 🇮🇱 (@WalidAbuHaya1) June 2, 2025
فریڈم فلوٹیلا کوآلیشن( ایف ایف سی ) نے، جس نے یہ مہم منظم کی ہے، ایک بیان میں کہا کہ’’ میڈلین ‘‘ ایک سویلین جہاز ہے جو انسانی امداد اور بین الاقوامی انسانی حقوق کے کارکنوں کو لے کر جا رہا ہے، جو اسرائیل کی غیر قانونی اور نسل کشی پر مبنی ناکہ بندی کے خلاف ایک واضح چیلنج ہے۔‘‘ مسافروں میں کئی ممالک کے رضاکار شامل ہیں، جیسے کہ فرانسیسی فلسطینی ایم ای پی ریما حسن۔ جہاز میں غزہ کی عام آبادی کے لیے اشد ضروری سامان لے جایا جا رہا ہے، جس میں بچوں کیلئے ضروری اشیاء، آٹا، چاول، ڈائپرز، خواتین کے حفظان صحت کے مصنوعات، پانی کو صاف کرنے کے کٹس، طبی سامان، بیساکھیاں اور بچوں کے مصنوعی اعضاء شامل ہیں۔
The Freedom Flotilla Coalition`s boat has arrived in Catania, Sicily, and is preparing to depart for Gaza on June 1st. The mission`s goal is to break the Israeli blockade and establish a humanitarian corridor.
— Zaynab (@ZaynabS21) May 31, 2025
May God protect you all, may this mission be successful🇵🇸🤍 pic.twitter.com/7psRyK3u4k
ایف ایف سی نے کہا کہ’’ یہ ایک پرامن شہری مزاحمت کا عمل ہے۔ مڈلین پر سوار تمام رضاکاروں اور عملے کو عدم تشدد کی تربیت دی گئی ہے۔ ‘‘ توقع ہے کہ جہاز تقریباً ایک ہفتے میں غزہ کے ساحل تک پہنچ جائے گا، حالانکہ بین الاقوامی پانیوں میں اسرائیلی فوج کے ذریعے اسے روکے جانے کا خطرہ بہت زیادہ ہے۔ یہ سفر کوآلیشن کے مئی کے شروع میں ایک ایسی ہی کوشش کے بعد دوسری کوشش ہے، جب فلوٹیلا جہاز ’’کونشنس‘‘ کو بین الاقوامی پانیوں میں اسرائیلی ڈرون کے ذریعے نشانہ بنایا گیا تھا۔ رپورٹس کے مطابق، اس حملے سے جہاز کے ہل میں آگ لگ گئی اور ایک سوراخ ہو گیا تھا۔
غزہ میڈیا آفس نے اسرائیل پر الزام لگایا ہے کہ وہ۲۴؍ لاکھ باشندوں کو بے گھر کرنے کیلئے بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے۲؍ مارچ سے تمام بارڈر کراسنگز کو بند کر کے انسانی امداد، خاص طور پر خوراک، کو روک رکھا ہے۔ نسل کشی کے دوران، اسرائیل نے غزہ کے بیشتر حصوں کو ملبے کا ڈھیر بنا دیا ہے اور عملاً تمام آبادی کو بے گھر کر دیا ہے امدادی ایجنسیوں نے اس علاقے کے۲۰؍ لاکھ سے زائد افراد میں قحط کے خطرے کے بارے میں خبردار کیا ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ نومبر میں، انٹرنیشنل کرمنل کورٹ نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو اور اس کے سابق وزیر دفاع یوآو گالانٹ کے خلاف غزہ میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے لیے گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے تھے۔ اسرائیل کو انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں بھی اس علاقے کے شہریوں کے خلاف جنگی جرائم کی وجہ سے نسل کشی کے مقدمے کا سامنا ہے۔