Inquilab Logo Happiest Places to Work

اٹلی: امدادی جہاز "مدلین" غزہ کیلئے روانہ، تھنبرگ سمیت عالمی سطح پر مشہور ۱۲؍ رضاکار عملے میں شامل

Updated: June 02, 2025, 10:00 PM IST | Rome

ایف ایف سی نے ایک بیان میں کہا کہ ۲۰۱۴ء میں غزہ کی پہلی اور واحد ماہی گیر خاتون "مدلین" کے نام پر اس جہاز کا نام رکھا گیا تھا۔ یہ جہاز، فلسطینی استقامت کے اٹل جذبے اور اسرائیل کی اجتماعی سزا اور جان بوجھ کر بھکمری کی پالیسیوں کے خلاف بڑھتی ہوئی عالمی مزاحمت کی علامت ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

غزہ کے عوام کیلئے سرگرم یکجہتی تحریک، فریڈم فلوٹیلا کولیشن (ایف ایف سی) کے زیر اہتمام ایک امدادی جہاز "مدلین" اتوار کو یورپی ملک اٹلی کے جزیرہ سسلی کے شہر کیٹانیا کی بندرگاہ سے غزہ کیلئے روانہ ہوا ہے۔ تنظیم نے بتایا کہ اسرائیل کے ذریعے غزہ کی بحری ناکہ بندی کو توڑنے اور محصور علاقے میں "علامتی لیکن ضروری" انسانی امداد پہنچانے کے مقصد سے اس جہاز کو بھیجا جارہا ہے۔

ایف ایف سی نے اتوار کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ ۲۰۱۴ء میں غزہ کی پہلی اور واحد ماہی گیر خاتون "مدلین" کے نام پر جہاز کا نام رکھا گیا تھا۔ یہ جہاز، فلسطینی استقامت کے اٹل جذبے اور اسرائیل کی اجتماعی سزا اور جان بوجھ کر بھکمری کی پالیسیوں کے خلاف بڑھتی ہوئی عالمی مزاحمت کی علامت ہے۔ اس سفر کا آغاز گزشتہ ماہ اسرائیلی ڈرونز کے ذریعے فریڈم فلوٹیلا کے ایک اور امدادی جہاز "کنسائنس" پر مالٹا کے ساحل کے قریب بین الاقوامی پانیوں میں بمباری کے ایک ماہ بعد ہوا ہے جو اس مشن کی فوری ضرورت اور خطرناک نوعیت کو اجاگر کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: یورپ کے کئی ممالک میں غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف مظاہرے، فلسطینی پرچم کے ساتھ مارچ نکالا گیا

مشن کا مقصد اور چیلنجز

کولیشن نے اس مشن کو اسرائیل کے ذریعے غزہ کی"غیر قانونی ناکہ بندی اور بڑھتے ہوئے جنگی جرائم" کے خلاف ایک پرامن اور غیر متشدد شہری مزاحمت قرار دیا۔ اس نے زور دیا کہ مدلین ایک غیر مسلح شہری جہاز ہے جو بین الاقوامی بحری قوانین کے مطابق کام کر رہا ہے۔ غزہ تک یہ سفر تقریباً ۷ دنوں تک جاری رہنے کی توقع ہے، بشرطیکہ اسے روکا نہ جائے۔ یہ مشن مئی ۲۰۲۵ء میں ایک ناکام کوشش کے بعد شروع کیا گیا جب ایف ایف سی کا ایک اور جہاز کنسائنس مبینہ طور پر مالٹا کے قریب بین الاقوامی پانیوں میں دو ڈرون حملوں کا نشانہ بنا، جس سے جہاز میں آگ لگ گئی اور اسے شدید نقصان پہنچا۔ کولیشن نے اس حملے کا الزام اسرائیل پر عائد کیا حالانکہ اسرائیلی حکام نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل غزہ میں امداد کی تقسیم کے نام پر بھی قتل عام میں مصروف

جہاز پر امداد اور معروف رضاکار موجود

ایف ایف سی کے مطابق، مدلین جہاز پر بچوں کی خوراک، آٹا، چاول، ڈائپرز، خواتین کے حفظانِ صحت کے سامان، واٹر ڈسیلینیشن کٹس، طبی سامان، بیساکھیاں اور بچوں کے مصنوعی اعضاء شامل ہیں۔ کولیشن نے امداد کی مقدار کو محدود لیکن اس کے ارادے کو اہم قرار دیا کیونکہ یہ محصور فلسطینی علاقے میں بگڑتی صورتحال کی طرف عالمی توجہ مبذول کرانے کی کوشش ہے۔

جہاز پر عملہ کے علاوہ، عالمی سطح پر مشہور ۱۲ رضاکار موجود ہیں جن میں یاسمین آجار (جرمنی)، بپٹسٹ اینڈری (فرانس)، تھیاگو اویلا (برازیل)، عمر فیاض (فرانس)، ریما حسان (فرانس)، پاسکل موریئراس (فرانس)، یونس محمدی (فرانس)، شعیب اوردو (ترکی)، سرجیو ٹوریبیو (اسپین)، مارکو وان رینس (نیدرلینڈز) اور ریوا ویارڈ (فرانس) شامل ہیں۔ مشہور سویڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی اس مشن کا حصہ ہیں، جو اس سے قبل مئی میں حملے کا شکار ہونے والے جہاز میں شامل ہونے والی تھیں۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ میں ہر ۲۰؍ منٹ میں ایک بچہ فوت یا زخمی ہورہا ہے: یونیسیف

غزہ کی صورتحال اور ناکہ بندی

اقوام متحدہ کی ایجنسیوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے غزہ میں مسلسل بگڑتی سنگین صورتحال کے بارے میں دنیا کو خبردار کیا ہے جہاں تقریباً ۲۳ لاکھ باشندوں شدید قحط کا سامنا کررہے ہیں۔ انہوں نے اسرائیلی پابندیوں، شہری نظم و نسق کی غیر موجودگی اور وسیع پیمانے پر لوٹ مار کو امداد کی ترسیل میں بنیادی رکاوٹوں کے طور پر بیان کیا ہے۔ اسرائیل نے ایک دہائی سے زائد عرصے سے غزہ پر بحری ناکہ بندی نافذ کر رکھی ہے جسے وہ حماس سے سلامتی خطرات کے پیش نظر ضروری قرار دیتا ہے۔ تاہم، انسانی حقوق کے گروپ اس ناکہ بندی کو اجتماعی سزا اور انسانی بحران کو مزید بدتر کرنے کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ دنیا کا وہ مقام بن گیا ہے جہاں بھوک کی شدت سب سے زیادہ ہے: او سی ایچ اے

سیکیورٹی اور نگرانی

ایف ایف سی نے فورینسک آرکٹیکچر کے ساتھ شراکت میں مدلین کو ایک جدید ٹریکنگ سسٹم سے لیس کیا ہے۔ بیان میں کہا گیا، "جیسے ہی مدلین اسرائیل کی جاری ناکہ بندی کو چیلنج کرنے کیلئے غزہ کی طرف جاتا ہے، جو بین الاقوامی قانون کے تحت غیر قانونی سمجھی جاتی ہے، اس کے اسرائیلی بحری افواج کی جانب سے روکے جانے کا ایک حقیقی اور دستاویزی خطرہ موجود ہے۔ ماضی میں فلوٹیلا کے جہازوں کو پرتشدد چھاپوں، غیر قانونی حراستوں اور انسانی مشنوں میں رکاوٹ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس تناظر میں، ٹریکر صرف ایک نیوی گیشن ٹول نہیں ہے؛ یہ تحفظ کی ایک شکل ہے۔" تنظیم نے عالمی حکومتوں سے مدلین کے محفوظ گزرنے کی ضمانت دینے اور میڈیا سے اس مشن کی درست اور مسلسل کوریج کی اپیل کی ہے۔ ممکنہ تصادم کے خدشات کے پیش نظر جہاز کے سفر کی قریب سے نگرانی کی جا رہی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل کی میکرون کو مقبوضہ مغربی کنارے پر یہودی ریاست تعمیر کرنے کی دھمکی

فریڈم فلوٹیلا کی تاریخ

فریڈم فلوٹیلا کولیشن کا قیام ۲۰۱۰ء میں موی مرمرہ پر اسرائیلی چھاپے کے بعد عمل میں آیا، جس میں ۱۰ کارکن ہلاک ہوئے تھے۔ یہ گروپ غیر متشدد مزاحمت اور غزہ میں ناانصافیوں کے بارے میں عالمی آگاہی کیلئے کام کرتا ہے۔ ۲۰۱۰ء کے واقعے نے عالمی سطح پر تنازع کو جنم دیا تھا اور اس کے بعد سے فلوٹیلا کی متعدد کوششیں اسرائیلی فورسیز کی جانب سے روکی گئی ہیں، جن میں سے کچھ پرتشدد رہی ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK