اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کی رفح کراسنگ اتوار کو دوبارہ کھلنےکا امکان ہے، یہ کراسنگ مئی ۲۰۲۴ء سے بند ہے۔
EPAPER
Updated: October 17, 2025, 10:03 PM IST | Gaza
اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ غزہ کی رفح کراسنگ اتوار کو دوبارہ کھلنےکا امکان ہے، یہ کراسنگ مئی ۲۰۲۴ء سے بند ہے۔
غزہ اور مصر کے درمیان واقع رفح بارڈر کراسنگ کے اتوار کو دوبارہ کھلنے کا امکان ہے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی وزیر خارجہ گڈیون سار نے یہ بات جمعرات کو کہی۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ آنے والے دنوں میں اس راہداری کو دوبارہ کھولنے کی تیاریاں جاری ہیں، تاہم انہوں نے مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔مصری وزیر خارجہ بدر عبدالعاطی نے جمعرات کی صبح کہا کہ’’ قاہرہ اسرائیل کے ساتھ راہداری کھولنے کے لیے بات چیت کر رہا ہے، تاکہ غزہ میں خوراک اور امدادی سامان کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے، کیونکہ خطے میں صورت حال تباہ کن سطح تک پہنچ چکی ہے۔‘‘انہوں نے مزید کہا کہ’’ رفح کراسنگ مصرکی جانب سے چوبیس گھنٹے اور ہفتے کے ساتوں دن کھلی ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: فلسطینی اتھاریٹی کا غزہ کی تعمیرِ نو کا ۶۵؍ ارب ڈالر کا منصوبہ پیش
واضح رہے کہ غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے پہلے مرحلے کے تحت اس راہداری کے بدھ کو دوبارہ کھلنے کے باوجود، یہ جمعرات کو بھی اسرائیل کے ذریعے فلسطینی جانب سے بند رہی۔مئی۲۰۲۴ء سے، اسرائیلی فوج نے رفح بارڈر کراسنگ کے ذریعے فلسطینیوں کی نقل و حرکت کو روک رکھا ہے۔ یہ غزہ کی اسرائیلی جنگ کے آغاز سے پہلے بیرونی دنیا سے رابطے کا واحد ذریعہ تھا جو تل ابیب کے کنٹرول میں نہیں تھا۔اسرائیلی میڈیا کے مطابق، تل ابیب اس وقت تک رفحکو دوبارہ کھولنے سے انکار کر رہا ہے جب تک کہ اسے حماس کے پاس موجود تمام اسرائیلی یرغمالوں کی لاشیں موصول نہیں ہو جاتیں۔حماس نے جنگ بندی معاہدے کے تحت تقریباً ۲۰۰۰؍ فلسطینی قیدیوں کے بدلے میں ۲۰؍ زندہ اسرائیلی یرغمالوں کو رہا کر دیا ہے اور۱۰؍ دیگر یرغمالوں کی لاشیں حوالے کی ہیں۔ حماس نے بدھ کو کہا کہ وہ دیگر یرغمالوں کی لاشوں کو تلاش کرنے کے لیے حتی الامکان کوشش کر رہا ہے۔
یہ بھی پرھئے: غزّہ کےساڑھے چھ لاکھ بچّے تین سالوں سے تعلیم کے حق سے محروم
خیال رہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے پیش کردہ ۲۰؍ نکاتی امن معاہدہ کی بنیاد پر ہوا تھا۔جس کے تحت پہلے مرحلے میں اسرائیلی یرغمالوں کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی شامل تھی۔ اس منصوبے میں غزہ کی تعمیر نو اور ایک نئی حکومتی میکانزم کے قیام کا بھی تصور پیش کیا گیا ہے۔تاہم اکتوبر۲۰۲۳ء سے اب تک، اسرائیلی حملوں میں غزہ میں تقریباً ۶۸؍ ہزار فلسطینی شہیدہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں، اور اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں یہ خطہ بڑی حد تک رہنے کے قابل نہیں رہا۔