• Mon, 06 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

اسرائیل نے گریٹا تھنبرگ پر تشدد اور اسرائیلی پرچم چومنے پر مجبور کیا: ترک کارکن

Updated: October 05, 2025, 6:03 PM IST | Telaviv

اسرائیل نے گریٹا تھنبرگ کو بدترین تشدد کا نشانہ بنا کر اسرائیلی جھنڈا چومنے پر مجبور کیا، اس کے علاوہ ترک کارکن نے یہ بھی الزام لگایا کہ گریٹا کو کھٹملوں والا بستر سونے کیلئے مہیا کرایا گیا۔

Climate activist Greta Thunberg. Photo: X
موسمیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ۔ تصویر: ایکس

موسمیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ نے غزہ کی جانب جانے والی صمودفلوٹیلا سے حراست میں لئے جانے کے بعد اسرائیلی کی جانب سے  غیر انسانی سلوک کی شکایت کی ہے۔۲۲؍ سالہ فعالیت پسند نے سویڈش حکام کو بتایا کہ حراست کے دوران انہیں پانی کی کمی، خوراک کی کمی اور غیر شفاف حالات کا سامناکرنا پـڑا ۔سویڈش وزارت خارجہ کے ایک ای میل کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ سفارتخانہ گریٹا سے ملنے میں کامیاب ہو گیاہے۔ اس نے پانی کی کمی کی شکایت کی اور کہا کہ اسے پانی اور خوراک دونوں کی ناکافی مقدار دی گئی۔ اس نے یہ بھی کہا کہ اس کے جلد پر خارش ہو گئی ہے جس کی وجہ بستر میں موجود کھٹمل ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: اٹلی میں اسرائیل کے خلاف ۲۰؍ لاکھ لوگ سڑکوں پر اتر آئے

گریٹا نےغیر انسانی سلوک کی بات کی اور کہا کہ اسے طویل وقت تک سخت سطحوں پر بیٹھا کر رکھا گیا۔‘‘ خیال رہے کہ گریٹا تھنبرگ گلوبل صمود فلوٹیلا کا حصہ تھیں، جو غزہ پر اسرائیل کے بحری ناکہ بندی کو توڑنے کے لیے۴۰؍ سے زائد بحری جہازوں پر مشتمل ایک بیڑہ تھا ۔ جمعرات اور جمعہ کے درمیان اسرائیلی فوجوں نے تمام جہازوںپر حملہ کرکے تمام عملے کے رکن کو حراست میں لے لیا ۔گریٹا نے حراست کے دوران ہونے والےناروا سلوک کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہانہیں تصاویر کھنچواتے وقت جبراً پرچے تھامنے پر مجبور کیا گیا ۔فلوٹیلا پر سوار دیگر فعالیت پسندوں نے بھی حراستی مرکز کے خوفناک مناظر بیان کیے ہیں۔ ترکی کے ارسین چیلک نے کہا، کہ ’’اسرائیلی فوجیوں نے ہماری آنکھوں کے سامنے گریٹا کو بالوں سے کھینچا، انہیں مارا اور اسرائیلی پرچے کو بوسہ دینے پر مجبور کیا۔ انہوں نے اس کے ساتھ ہر وہ کام کیا جس کا تصویر کیا جا سکتا ہے،اور یہ سب دیگر ساتھیوں کے لیے ایک انتباه کے طور پرکیا گیا۔‘‘
صحافی لورینزو ڈی اگوستینو نے بتایا کہ’’ انہیں اسرائیلی پرچے میں لپیٹ کر ایک ٹرافی کی طرح گھمایا گیا۔‘‘ سویڈش حکام کے مطابق، تھنبرگ سے اسرائیلی حکام نے ایک دستاویز پر دستخط کرنے کو کہا۔ ’’وہ اس بات سے غیر یقینی کا شکار تھیں کہ دستاویز کا مطلب کیا ہے اور وہ کسی ایسی چیز پر دستخط نہیں کرنا چاہتی تھیں جسے وہ سمجھتی نہیں ہیں۔‘‘فلوٹیلا کی نمائندگی کرنے والی قانونی ٹیموں کا کہنا ہے کہ قیدیوں کو بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا، جن میں خوراک، صاف پانی، دوائیں اور فوری قانونی مشورے تک رسائی شامل ہے ۔تھنبرگ کو صرف کیمرے کے سامنے چپس کا ایک پیکٹ دیا گیا تھا ۔ زیادہ تر قیدیوں کو نیگیو صحرا میں واقع کیٹزیوٹ جیل میں رکھا گیا ہے، جو بنیادی طور پر فلسطینی قیدیوں کے لیے استعمال ہونے والی ایک اعلی سیکیورٹی جیل ہے ۔اسرائیل کے انتہائی دائیں بازو کے قومی سلامتی کے وزیر اتامر بن گویر نے ایشدود بندرگاہ کے دورے کے دوران فعالیت پسندوں کو ایک ویڈیو پیغام میں ’’دہشت گرد قرار دیا۔

یہ بھی پڑھئے: اسپین: لالیگا میچ سے قبل غزہ کے مظلوموں کو خراجِ عقیدت، پناہ گزین میدان پر مدعو

دریں اثناء سویڈن کی وزارت خارجہ نے تصدیق کی ہے کہ اس کی تل ابیب  میں واقع سفارتخانہ حراست میں رکھے گئے نو سویڈش شہریوں سے ملاقات کی ہے۔ایک بیان میں کہا گیا، سویڈش سفارتخانہ تل ابیب میں اسرائیلی حکام کے ساتھ تیز رفتار کارروائی اور سویڈن واپس جانے کے امکان پر زور دینے کے لیے رابطے میں ہے۔ حراست میں لیے گئے افراد کے ساتھ بات چیت کی بنیاد پر، انفرادی طبی ضروریات کو پورا کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا گیا۔ مزید برآں، سفارتخانے نے اس بات پر زور دیا کہ خوراک اور صاف پانی فوری طور پر مہیا کیا جائے، اور اگر خواہش ہو تو تمام قیدیوں کو اسرائیلی قانونی مشیر تک رسائی دی جائے۔حالانکہ  اسرائیل نے ان تمام الزامات سے انکار کیاہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK