Inquilab Logo Happiest Places to Work

اسرائیل نے غزہ سٹی سے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کیلئے ’’نیا خونی جال‘‘ بچھا دیا

Updated: August 17, 2025, 7:02 PM IST | Telaviv

اسرائیل نے غزہ شہرسے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کیلئے ’’نیا خونی جال‘‘ بچھا دیاہے،اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ پٹی پر دوبارہ قبضے کے اپنے وسیع تر منصوبے کے تحت فلسطینیوں کو غزہ شہر کے جنوبی حصے میں جبراً بے دخل کرنے کی تیاری کر رہی ہے، ایک ایسا اقدام جس پر بین الاقوامی سطح پر شدید تنقید ہو رہی ہے۔

Israel`s plan to genocide the people of Gaza is ready. Photo: X
اسرائیل کا اہل غزہ کی نسل کشی کا منصوبہ تیار۔ تصویر: ایکس

اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ پٹی پر دوبارہ قبضے کے اپنے وسیع تر منصوبے کے تحت فلسطینیوں کو غزہ شہر سے پٹی کے جنوبی حصے میں جبراً بے دخل کرنے کی تیاری کر رہی ہے، ایک ایسا اقدام جس پر بین الاقوامی سطح پر شدید تنقید ہو رہی ہے۔فوج کے ترجمان ایویچے ایڈری نے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ اتوار سے فوج تقریباً دو سالہ جنگ سے بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کے لیے خیمے اور پناہ گاہوں کا سامان کے دوبارہ داخلے کی اجازت دے گی۔ یہ سامان مکمل جانچ پڑتال کے بعد جنوبی غزہ میں کرم شالوم کراسنگ کے ذریعے اقوام متحدہ اور بین الاقوامی امدادی ایجنسیوں کی نگرانی میں لایا جائے گا۔نہ تو اقوام متحدہ اور نہ ہی امدادی گروپوں نے فوری طور پر کوئی تبصرہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: اسرائیلی وزیر اتمار بن گویرکا مروان برغوثی سے جیل میں ملاقات کے دورا ن طنز

واضح رہے کہ یہ اعلان اس کے ایک دن بعد آیا ہے جب اسرائیلی میڈیا، بشمول سرکاری نشریاتی ادارے’’ کان ‘‘نے خبر دی تھی کہ فوج غزہ شہر پر قبضے کے لیے اپنی جارحانہ کارروائی تیز کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔ہاریٹز اور یدیعوت اخرونوت کے مطابق فوجی دستوں کو بڑے پیمانے پر زمینی حملے کی تیاری کے احکامات مل چکے ہیں، تاہم یہ ستمبر سے پہلے نہیں ہوگی۔غزہ میں حکومتی میڈیا آفس کے ڈائریکٹر اسماعیل ثوابتہ نے انادولو کو بتایاکہ ’’شہریوں کو خیمے فراہم کرنے کے اسرائیلی دعوے غزہ میں نسل کشی کے آغاز سے جاری اجتماعی جبری بے دخلی کے جرم کو سفید کرنے کی ایک کھلی دھوکے کی کوشش کے سوا کچھ نہیں ہیں۔‘‘انہوں نے خبردار کیا کہ جس علاقے میں اسرائیلی فوج بے گھر شہریوں کے لیے یہ خیمے لگانا چاہتی ہے، وہ ’’ نیا خونی جال ‘‘ بن سکتا ہے، بالکل ویسے ہی جیسے رفح کے مغرب میں واقع الموصی علاقے اور غزہ کے جنوبی شہر خان یونس میں ہوا، جہاں گزشتہ مہینوں میں۱۵؍ لاکھ سے زیادہ لوگوں کو اکٹھا کیا گیا تھا۔
ثوابتہ نے کہا:’’قبضے کے تحت شہریوں کی جبری بے دخلی چوتھے جنیوا کنونشن اور بین الاقوامی فوجداری عدالت کے روم قانون کے تحت جنگی جرم اور انسانیت کے خلاف جرم ہے۔‘‘انہوں نے کہا کہ’’ شہریوں کی منصوبہ بند منتقلی غزہ کو اس کے رہائشیوں سے خالی کرنے اور رضاکارانہ و محفوظ واپسی کے حق کو خیموں اور الگ تھلگ علاقوں کی مسلط کردہ حقیقت سے بدلنے کی منظم پالیسی کا حصہ ہے۔‘‘بدھ کو اسرائیلی چیف آف اسٹاف ایال زامیر نے اسرائیل کے غزہ پر دوبارہ قبضے کے منصوبے کی  منظوری دی، جس میں غزہ شہر کے جنوبی محلہ زیتون پر حملہ بھی شامل ہے، جہاں فوج کی۹۹؍ ویں ڈویژن پہلے ہی تعینات کی جا چکی ہے۔

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل کا غزہ کے الاقصیٰ اسپتال پر تیرہواں حملہ، دو شہید

بعدازاں گزشتہ ہفتے، اسرائیل کی سیکیورٹی کابینہ نے وزیراعظم نیتن یاہو کے غزہ پر مکمل طور پر دوبارہ قبضہ کرنے کے منصوبے کی توثیق کی، جس پر بین الاقوامی سطح پر غم و غصہ اور ملک کے اندر احتجاج ہوا جنہوں نے خبردار کیا کہ یہ غزہ پٹی میں قید اسرائیلی قیدیوں کے لیے ’’موت کی سزا‘‘کے مترادف ہوگا۔منصوبے کے مطابق پہلے مرحلے میں تقریباً۱۰؍ لاکھ رہائشیوں کو جنوب کی طرف بے دخل کرکے غزہ شہر پر قبضہ کیا جائے گا، شہر کا گھیراؤ کیا جائے گا، اور پھر اس کے محلوں میں چھاپے مارے جائیں گے۔دوسرے مرحلے میں غزہ کے وسطی کیمپوں پر دوبارہ قبضہ شامل ہوگا، جن کا بیشتر حصہ پہلے ہی کھنڈرات میں تبدیل چکا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK