اسرائیل کا ’’یلو لائن منصوبہ‘‘شرم الشیخ جنگ بندی کے لیے خطرہ قرار دیا جارہا ہے، جبکہ مصر اور عالمی برادری میں تشویش پائی جارہی ہے،خیال کیا جارہا ہےکہ اسرائیل اس کے ذریعے غزہ کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
EPAPER
Updated: November 16, 2025, 5:55 PM IST | Gaza
اسرائیل کا ’’یلو لائن منصوبہ‘‘شرم الشیخ جنگ بندی کے لیے خطرہ قرار دیا جارہا ہے، جبکہ مصر اور عالمی برادری میں تشویش پائی جارہی ہے،خیال کیا جارہا ہےکہ اسرائیل اس کے ذریعے غزہ کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔
اسرائیل میں حال ہی میں افشا ہونے والی معلومات نے غزہ کی پٹی میں فلسطینی شہروں کی دوبارہ تعمیر اور خاص طور پر یلو لائن کے علاقوں کے منصوبے کے حوالے سے عالمی اور مصری حلقوں میں خدشات پیدا کر دیے ہیں۔ غیرملکی رپورٹ کے مطابق، یلو لائن غزہ کو دو الگ حصوں میں تقسیم کرنے کی ابتدا ہو سکتی ہے، جو شرم الشیخ میں طے شدہ وسیع پیمانے کے جنگ بندی معاہدے کے لیے خطرہ ہے۔مصر کی فوجی اور سفارتی ہدایات سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل اس عارضی فوجی انتظام کو مستقل بنانے کی کوشش کر رہا ہے اور یلو لائن کو۲۱؍ ویں صدی کی ’’دیوارِ برلن‘‘ کے طور پر قائم کرنے کا منصوبہ بنا رہاہے۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ اور کئی عرب ممالک کا اقوام متحدہ کی غزہ کی قرارداد کو جلد اپنانے پر زور
اسرائیل کے اس منصوبے پر عالمی نگاہیں مرکوز ہیں۔فوجی تجزیہ کار اور کالج آف کمانڈ اینڈ اسٹاف کے مصری تربیت کار اسامہ محمود نے بتایا کہ اسرائیل واضح طور پر شرم الشیخ میں۱۳؍ اکتوبر کو طے شدہ ٹرمپ امن منصوبے کے دوسرے مرحلے کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یلو لائن جس پر پہلے مرحلے میں اسرائیلی فوج کو واپس جانا تھا، زمین پر موجود نہیں ہے، اور نہ ہی نشان زدہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل مختلف بہانوں سے یلو لائن پر اپنے فوجیوں کی موجودگی کو مستقل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔انہوں نے اس خدشے کا اظہار کیا کہ اسرائیل کا مقصد اس عارضی یلو لائن کو مستقل حفاظتی دیوار میں تبدیل کرنا ہے۔ سابق مصری سفیر عاطف سالم نے بھی خبردار کیا ہے کہ یہ یلو لائن حقیقتاً غزہ کو دو حصوں میں تقسیم کرنے کی جانب اشارہ کرتا ہے۔ ایک حصہ اسرائیلی کنٹرول میں اور دوسرا حماس کے قبضے میں ہے۔
یہ بھی پڑھئے: انڈونیشیا نے غزہ میں تعیناتی کیلئے ۲۰؍ ہزار فوجی تیار کر لئے
انہوں نے کہا کہ نائب امریکی صدر اور جیرڈ کشنر کی ہدایات کے مطابق تعمیر نو صرف اسرائیلی کنٹرول والے علاقے تک محدود رہے گی اور منصوبے میں کوئی واضح ٹائم لائن یا عمل درآمد کا طریقہ کار موجود نہیں۔ مزید یہ کہ اسرائیل نے پہلے ہی یلو لائن پر سیمنٹ کی رکاوٹیں نصب کر دی ہیں، جو غیر سرکاری سرحدی تقسیم کے خدشات کو مضبوط کرتی ہیں۔بعد ازاں سابق اور موجودہ یورپی عہدے داروں کے مطابق اگر حماس یا اسرائیل کی پوزیشن میں بڑی تبدیلی نہ آئی اور امریکہ فلسطینی اتھارٹی کے کردار کو قبول کرنے پر دباؤ نہ ڈالے تو ٹرمپ منصوبہ صرف جنگ بندی تک محدود رہے گا اور یلو لائن طویل مدت کے لیے غزہ کی حقیقی سرحد بن سکتا ہے۔