• Sat, 15 November, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

امریکہ اور کئی عرب ممالک کا اقوام متحدہ کی غزہ کی قرارداد کو جلد اپنانے پر زور

Updated: November 15, 2025, 4:09 PM IST | Hague

امریکہ اور کئی عرب ممالک کا اقوام متحدہ کی غزہ کی قرارداد کو جلد اپنانے پر زور دیا ہے،اس کے علاوہ قطر، مصر، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، انڈونیشیا اور اردن نے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر اس قرارداد کے لیے مشترکہ تعاون کا اظہار کیا ہے، جس میں مستقبل میں ممکنہ فلسطینی ریاست کا تذکرہ بھی شامل ہے۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

امریکہ اور متعدد مسلم بشمول  عرب ممالک، جن میں ترکی، مصر اور سعودی عرب شامل ہیں، نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ کے لیے ڈونالڈ ٹرمپ کی امن تجویز کی امریکی قرارداد کو فوری طور پر اپنائے۔جمعے کو ان ممالک نے ایک مشترکہ بیان میں کہا، ’’امریکہ، قطر، مصر، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، انڈونیشیا، پاکستان، اردن اور ترکی سلامتی کونسل کی زیر غور قرارداد کے لیے اپنے مشترکہ تعاون کا اظہار کرتے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس اقدام کی فوری منظوری چاہتے ہیں۔دریں اثناء گزشتہ ہفتے، امریکہ نے۱۵؍ رکنی سلامتی کونسل کے اندر باضابطہ طور پر ٹرمپ کے امن منصوبے کی توثیق کرنے والے ایک متن پر بات چیت کا آغاز کیا۔بیان میں کہا گیا، ’’ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ یہ ایک مخلصانہ کوشش ہے اور یہ منصوبہ امن اور استحکام کے لیے ایک قابل عمل راستہ فراہم کرتا ہے، نہ صرف اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان، بلکہ پورے خطے کے لیے۔‘‘ 

یہ بھی پڑھئے: غزہ میں نسل کشی سے بے گھر ۹؍ لاکھ سے زائد فلسطینیوں کو خطرناک طوفان کا سامنا

ایجنسی فرانس پریس (اے ایف پی) کے مطابق قرار داد کے مسودے میں ’’امن بورڈ کے قیام‘‘ کی حمایت کی گئی ہے، یہ بورڈ غزہ کے لیے ایک عبوری حکومتی ادارہ ہوگا جو۲۰۲۷ء کے آخر تک اپنا کام  جاری رکھے گا۔یہ رکن ممالک کو ایک ’’عارضی بین الاقوامی استحکامی فورس (آئی ایس ایف)‘‘ تشکیل دینے کا اختیار دے گا جو اسرائیل اور مصر اور نئی تربیت یافتہ فلسطینی پولیس کے ساتھ مل کر سرحدی علاقوں کی حفاظت اور غزہ کو غیر مسلح کرنے میں مدد کرے گی۔ تاہم گزشتہ مسودوں کے برعکس،اس مسودے میںممکنہ مستقبل کی فلسطینی ریاست کا تذکرہ موجود ہے۔
بعد ازاںجمعے کے مشترکہ بیان کے ساتھ ہی روس نے بھی کونسل کے اراکین کے درمیان ایک متبادل مسودۂ قراردادپیش کیا  ہے، جو امن بورڈ کے قیام یا غزہ میں فوری طور پر بین الاقوامی فورس تعینات کرنے کی وکالت  نہیں کرتا، جیسا کہ اے ایف پی کو جمعہ کے متن سے پتہ چلا ہے۔روسی مسودے میں اس پہل کو خوش آمدید کہا گیا ہے جس کے نتیجے میں جنگ بندی ہوئی، لیکن اس میں ٹرمپ کا نام نہیں لیا گیا ہے۔اس میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل پر زوردیا گیا ہے کہ وہ امن منصوبے کی دفعات کو نافذ کرنے کے اختیارات کی نشاندہی کریں اور فوری طور پر ایک رپورٹ پیش کریں جس میں نسل کشی سے تباہ حال غزہ میں ایک بین الاقوامی استحکامی فورس تعینات کرنے کے امکانات پر بھی بات کی گئی ہو۔

یہ بھی پرھئے: روس نے اقوام متحدہ میں غزہ پر اپنی قرارداد پیش کی، ٹرمپ کے ’بورڈ آف پیس‘ کا ذکر شامل نہیں

تاہم امریکہ نے جنگ بندی کو ’’نازک‘‘ قرار دیا ہے اور جمعرات کو اپنے مسودے کو نہ اپنانے کے خطرات سے آگاہ کیا تھا۔اقوام متحدہ میں امریکی مشن کے ایک ترجمان نے ایک بیان میں کہا، کہ ’’جب ایک قرارداد پر اتفاق رائے پر فعال طور پر بات چیت جاری ہےاس وقت اختلافات پیدا کرنے کی کوششیں ، غزہ میں فلسطینیوں کے لیے سنگین، نتائج کا باعث بن سکتی ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK