امریکہ کے واشنگٹن میں اسرائیلی سفارت خانے پر حملے کا واقعہ، صیہونی ریاست کے ذریعے غزہ میں جاری فلسطینیوں کی نسل کشی کے تناظر میں پیش آیا، جس کے متعلق امریکی حکام نے خبردار کیا ہے کہ محصور علاقے میں اسرائیل کی جنگی کارروائیوں نے امریکہ میں سیاسی طور پر متحرک تشدد کا خطرہ بڑھا دیا ہے۔
الیاس روڈریگیز۔ تصویر: آئی این این
واشنگٹن میں ایک یہودی میوزیم کے باہر اسرائیلی سفارت خانے کے عملے کے دو اراکین کو گولی مار کر قتل کرنے کے الزام میں گرفتار کئے گئے ملزم نے پولیس کو بیان دیا کہ اس نے یہ کارروائی، فلسطین اور غزہ کیلئے انجام دی۔ وفاقی حکام نے اس حملہ کو دہشت گردی کا ہدف شدہ حملہ قرار دیتے ہوئے ملزم کے خلاف دہشت گردی کے الزامات عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ عدالت میں جمع کرائے گئے دستاویزات کے مطابق، ۳۱ سالہ ملزم الیاس روڈریگیز نے گرفتاری کے وقت "فلسطین کو آزاد کرو" کے نعرے لگائے۔
یہ بھی پڑھئے: صہیونی حکومت نےتو ناکہ بندی ختم کر دی لیکن اب اسرائیلی باشندے غزہ جانے والی امداد کو روک رہے ہیں
روڈریگیز پر غیر ملکی عہدیداروں کے قتل اور دیگر جرائم کے الزامات عائد کئے گئے ہیں لیکن اس نے جمعرات کو وفاقی عدالت میں مختصر پیشی کے دوران کوئی عذر پیش نہیں کیا۔ ملزم کو سفید حراستی وردی میں عدالت میں پیش کیا گیا جہاں اس نے خاموشی کے ساتھ پراسیکیوٹرز کے الزامات سنے۔ پراسیکیوٹرز نے اشارہ دیا کہ اس کیس کی دہشت گردی اور یہودی برادری کے خلاف نفرت انگیز جرم کے طور پر تحقیقات کی جا رہی ہیں اور ملزم پر مزید الزامات عائد کئے جا سکتے ہیں۔ ڈسٹرکٹ آف کولمبیا کی عبوری امریکی اٹارنی جینین پیررو نے کہا، "کسی کے مذہب کی بنیاد پر تشدد کرنا، ایک بزدلانہ عمل ہے۔ یہ کوئی بہادری کا کام نہیں۔" انہوں نے مزید کہا، "ملک کے دارالحکومت میں یہود دشمنی کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔"
واضح رہے کہ بدھ کی رات ہوئے اس حملہ میں ایک امریکی خاتون اور ایک اسرائیلی مرد ہلاک ہوگئے جو اسرائیلی سفارت خانے میں کام کرتے تھے۔ دونوں، واشنگٹن کے کیپیٹل جیوش میوزیم میں ایک تقریب کے بعد باہر نکل رہے تھے کہ ان پر جان لیوا حملہ کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق، ان کی منگنی ہونے والی تھی۔ اس حملے کے بعد دنیا بھر میں اسرائیلی سفارت خانوں نے پرچم سرنگوں کر دیئے اور اپنے حفاظتی انتظامات میں اضافہ کردیا ہے۔ یہ واقعہ اسرائیل کے ذریعے غزہ میں جاری فلسطینیوں کی نسل کشی کے تناظر میں پیش آیا، جس کے متعلق امریکی حکام نے خبردار کیا کہ محصور علاقے میں اسرائیل کی جنگی کارروائیوں نے امریکہ میں سیاسی طور پر متحرک تشدد کا خطرہ بڑھا دیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ڈبلیو ایچ او سربراہ غزہ میں بچوں کی حالت زار بیان کرتے ہوئے رو پڑے، اسرائیل سے رحم کی اپیل کی
ملزم نے بشنیل کی ستائش کی
عدالت کے دستاویزات کے مطابق، روڈریگیز نے فروری ۲۰۲۴ء میں اسرائیلی سفارت خانے کے باہر خود سوزی کرنے والے امریکی ایئر فورس کے ایک فعال رکن آرون بشنیل کی تعریف کی اور اسے "بہادر" اور "شہید" قرار دیا۔ واضح رہے کہ فروری ۲۰۲۴ء میں بشنیل نے غزہ میں نسل کشی کے خلاف احتجاج کے طور پر واشنگٹن ڈی سی میں اسرائیلی سفارت خانے کے باہر خود سوزی کرلی تھی جس میں وہ ہلاک ہوگیا۔ خود سوزی سے پہلے، اس نے کہا تھا، "میں اب نسل کشی میں شریک نہیں رہوں گا۔" بشنیل نے اس واقعے کو ٹوئچ پر براہ راست نشر کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان کا عمل "احتجاج کا ایک انتہائی قدم" تھا، لیکن فلسطینیوں کی تکلیف کے مقابلے میں اتنا شدید نہیں۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ جنگ کیخلاف اسرائیل پرعالمی دباؤ میں غیر معمولی اضافہ
ایف بی آئی نے حملے کے منصوبہ بند ہونے کا دعویٰ کیا
امریکی تفتیشی ایجنسی ایف بی آئی نے اس مقدمہ میں اپنا حلف نامہ جاری کیا ہے جس میں اسرائیلی عہدیداروں کے قتل کو "پہلے سے منصوبہ بند سازش" قرار دیا گیا۔ حکام کے مطابق، روڈریگیز منگل کو شکاگو سے واشنگٹن آیا اور اس کے سامان میں ہینڈگن بھی تھی۔ اس نے میوزیم کی تقریب میں شرکت کیلئے تقریب کے شروع ہونے سے صرف تین گھنٹے قبل ہی ٹکٹ خریدا۔ سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج میں ملزم کو میوزیم کے قریب گھومتے دیکھا گیا، پھر وہ ایک گروپ کے قریب آیا اور فائرنگ شروع کر دی۔ اس نے مبینہ طور پر دونوں متاثرین کے گرنے کے بعد ان پر جھک کر مزید گولیاں چلائیں اور بھاگنے سے پہلے ہتھیار دوبارہ لوڈ کیا۔