Inquilab Logo

’’مودی بوکھلا گئے ہیں، اسلئے اب وہ سماج میں ڈر پھیلا رہے ہیں‘‘

Updated: April 30, 2024, 12:14 PM IST | Agency | New Delhi

کانگریس کی سخت تنقید، کہا: یہ بوکھلاہٹ ابتدائی دو مرحلوں کے انتخابات میں عوامی رجحان دیکھنے کےبعد آئی ہے۔ الیکٹورل بونڈ کے ساتھ ہی نوٹ بندی کو بھی نشانہ بنایا۔

Congress leader Jairam Ramesh spoke to the media, he criticized Prime Minister Modi. Photo: INN
کانگریس لیڈر جے رام رمیش کی میڈیا سے گفتگو، انہوں نے وزیراعظم مودی پر جم کرتنقید کی۔ تصویر : آئی این این

وزیراعظم نریندر مودی کے مسلم مخالف بیانات کے بعد کانگریس نے انہیں آڑے ہاتھوں لیا ہے اور اسے ان کی بوکھلاہٹ قرار دیا ہے۔ کانگریس نے کہا کہ لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے میں عوامی رجحان میں ممکنہ شکست دیکھ کر وہ مایوسی اور بوکھلاہٹ میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ وہ خوفزدہ ہو کر سماج میں خوف پھیلانے لگے ہیں۔ اسی کے ساتھ کانگریس نے الیکٹورل بونڈ اورنوٹ بندی کے موضوع پر بھی مودی کو نشانہ بنایا اور اسے بڑا گھوٹالہ قرار دیا۔ 
 کانگریس جنرل سیکریٹری جے رام رمیش نے کرناٹک میں وزیراعظم مودی کی ریلی سے قبل مودی سے کچھ سوالات پوچھے ہیں۔ سوشل میڈیاپر ایک پوسٹ میں انہوں نے لکھا کہ دوسرے مرحلے میں شکست کے بعد مایوس وزیر اعظم سماج کو خوف زدہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کچھ سوالات ہیں جن کا جواب جھوٹ بولنے اور سماج میں خوف پھیلانے کے بجائے، عوام کو دینے کی ضرورت ہے۔ اپنے پوسٹ میں انہوں نے لکھا کہ گزشتہ پانچ برسوں میں وزیر اعظم نے۸؍ہزار ۲۰۰؍ کروڑ روپے کا چندہ لیا اور بدلے میں صنعتی گھرانوں کو۴؍ لاکھ کروڑ روپے کا کاروبار دیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے ۲۰۱۷ء میں کہا تھا کہ الیکٹورل بونڈ اسکیم ایک انقلاب ہے اور سیاسی چندوں میں شفافیت لائے گی لیکن اب سپریم کورٹ نے اسے غیر آئینی قرار دے دیا ہے۔ 
 جے رام رمیش نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ وزیر اعظم کیلئے بڑا جھٹکا ہےکیونکہ وہ آخری لمحے تک ایس بی آئی پر تفصیلات ظاہر نہ کرنے کیلئے دباؤ ڈالتے رہے لیکن سپریم کورٹ نے اپنا قدم واپس نہیں لیا اور ایس بی آئی کو مکمل تفصیلات دینی پڑیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ پی ایم مودی کے دور میں سب سے بڑی بدعنوانی اور سب سے بڑا گھوٹالہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی بونڈ کی طرح نوٹ بندی بھی ایک بڑاگھوٹالہ تھا۔ 
 جے رام رمیش نے سوال کیا کہ عوامی نمائندوں کے طور پر بی جے پی کےاراکین پارلیمان کی کارکردگی اتنی خراب کیوں ہے؟ مرکز نے ۷؍ ماہ کی تاخیر کے بعد۲۰؍ فیصد سے کم خشک سالی ریلیف فنڈ کیوں جاری کیا؟ مرکز نے ’اپر بھدرا‘ اور’مہادئی‘ پروجیکٹوں کو کیوں روک رکھا ہے؟ 

یہ بھی پڑھئے : ’’جے ڈی ایس سے اتحاد سے قبل امیت شاہ کو پرجول کے ویڈیو کے بارے میں علم تھا‘‘

 پارلیمانی ریسرچ سروس (پی آر ایس) کے تازہ ترین اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے جے رام رمیش نے کہا کہ کرناٹک کے بی جے پی اراکین پارلیمان نے اپنی ذمہ داریوں کو مکمل طور پر نظر انداز کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں قومی اوسط حاضری ۷۹؍فیصد تھی لیکن کرناٹک کے۲۸؍ اراکین پارلیمان کی اوسط حاضری۷۱؍فیصد سے بھی کم تھی۔ جائزے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان میں سے۲۶؍ ایم پیز نے کبھی بھی کرناٹک کے مسائل جیسے منریگا فنڈز، خشک سالی اور سیلاب سے متعلق امدادی فنڈ اور پی ڈی ایس (عوامی تقسیم کے نظام) کیلئے چاول کے اضافی تقسیم کے معاملے پر مرکز کے انکار پر کوئی سوال نہیں اٹھایا۔ 
 جے رام رمیش نے کہا کہ تمام مباحثوں کی نقلوں کا تجزیہ کرنے پر پی آر ایس نے پایا کہ بہت کم اراکین پارلیمان نے اپنے حلقوں کے مسائل کو حل کرنے کیلئے پالیسیاں یا پروگرام شروع کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ پانچ سال میں ۳؍ اراکین پارلیمان نےایک بھی سوال نہیں پوچھا اور ۵؍ ممبران پارلیمنٹ نے ایک بھی بحث میں حصہ نہیں لیا جبکہ زیادہ تر اراکین پارلیمان کی ریاست کو نظر انداز کرنے پر تنقید کی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ بی جے پی کے۷؍ ایم پیز نے اپنے حلقہ انتخاب میں صرف آر ایس ایس اور اپنی پارٹی کے غیر قانونی ایجنڈوں پر توجہ مبذول کیا۔ انہوں نے کہا کہ ا س رپورٹ میں قابل مذمت نتیجہ یہ ہے کہ۲۸؍ میں سے۱۴؍ اراکین پارلیمان اپنے علاقوں میں فرقہ وارانہ تشدد کو فروغ دینے میں براہ راست یا بالواسطہ طور پر ملوث تھے۔ کیا وزیر اعظم مودی ان ناکارہ اراکین پارلیمان کو کرناٹک کے عوام پر مسلط کرنے پر معافی مانگیں گے؟
 جے رام رمیش نے کہا کہ کرناٹک حکومت کے ذریعے سپریم کورٹ میں دباؤ ڈالنے کے بعد مرکز نے آخرکار فنڈز کو منظوری دی لیکن یہ صرف۳؍ ہزار۴۹۸؍ کروڑ روپے ہے جو اُس رقم کا ۲۰؍ فیصد سے بھی کم ہے جس کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ جے رام رمیش نے سوال کیا کہ وزیر اعظم کرناٹک کے لوگوں کے تئیں اتنے لاتعلق کیوں ہیں ؟ انہوں نےان تمام معاملات پر مودی سے ’خاموشی‘ کو توڑنے کا مطالبہ کیا۔ 

کرناٹک سے تعلق رکھنے والے بی جے پی کے اراکین پارلیمان کی کارکردگی

پارلیمنٹ میں ایم پیز کی اوسط حاضری ۷۹؍فیصد تھی لیکن کرناٹک کے۲۸؍اراکین کی اوسط حاضری۷۱؍فیصد سے بھی کم تھی۔
 ان میں سے۲۶؍ ایم پیز نے کبھی بھی کرناٹک کے مسائل جیسے منریگا فنڈز، خشک سالی اور سیلاب سے متعلق امدادی فنڈ اور پی ڈی ایس (عوامی تقسیم کے نظام) کیلئے چاول کے اضافی تقسیم کے معاملے پر مرکز کے انکار پر کوئی سوال نہیں اٹھایا۔
پانچ سال میں ۳؍ اراکین پارلیمان نےایک بھی سوال نہیں پوچھا اور ۵؍ ممبران پارلیمنٹ نے ایک بھی بحث میں حصہ نہیں لیا۔
ان  ۲۸؍ میں سے۱۴؍ اراکین پارلیمان اپنے علاقوں میں فرقہ وارانہ تشدد کو فروغ دینے میں براہ راست یا بالواسطہ طور پر ملوث تھے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK