Inquilab Logo Happiest Places to Work

اروندھتی رائے کی کتاب سمیت حکومت ہند کی ’کشمیر تنازع‘ پر ۲۴؍ کتابوں پر پابندی

Updated: August 07, 2025, 10:04 PM IST | Sri Nagar

جموں و کشمیر انتظامیہ نے اروندھتی رائے کی کتاب سمیت۲۴؍ دیگر کتاب پر پابندی عائد کردی، ان پرعلاحدگی پسندی کو ہوا دینے کا الزام ہے۔ وکیل اے جی نورانی کی کتاب’’ `دی کشمیر ڈسپیوٹ ۱۹۴۷ء-۱۹۱۲ء‘‘اور صحافی انورادھا بھاسن کی’’ `اے ڈسمینٹلڈ اسٹیٹ‘‘ ان کتابوں میں شامل ہیں جنہیں `ضبط کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

Arundhati Roy. Photo: INN
اروندھتی رائے۔ تصویر: آئی این این

جموں و کشمیر ہوم ڈیپارٹمنٹ نے منگل کو۲۵؍ کتابوں پر پابندی کا حکم دیا، جن میں مصنفہ اور کارکن اروندھتی رائے اور سابق سپریم کورٹ وکیل و آئینی ماہر اے جی نورانی کی کتابیں شامل ہیں۔ لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی سربراہی میں محکمہ نے دعویٰ کیا کہ یہ کتابیں مبینہ طور پر جھوٹے بیانیوں کو فروغ دینے اور علاحدگی پسندی کو ہوا دینے کی وجہ سے `ضبط کی گئیں۔پابندی شدہ کتابوں میں رائے کی `آزادی اور نورانی کی `دی کشمیر ڈسپیوٹ۱۹۴۷ء-۱۹۱۲ء شامل ہیں۔سیاسی ماہر اور اکیڈمک سمترا بوس کی `’’کشمیر ایٹ دی کراس روڈز‘‘ اور صحافی انورادھا بھاسن کی’’ `اے ڈسمینٹلڈ اسٹیٹ ‘‘بھی اس فہرست کا حصہ ہیں، اس کے علاوہ عیسیٰ بتول اور دیگر کی `ڈو یو ریممبر کنان پوشپور، رادھیکا گپتا کی’’ `فریڈم کیپٹیویٹی‘‘ اور سیما قاضی کی `بیٹوین ڈیموکریسی اینڈ نیشن‘‘شامل ہیں۔بین الاقوامی کتابیں جو پابندی کا شکار ہوئیں ان میں کشمیری-امریکی مصنفہ حفصہ کنجوال کی’’ `کولونائزنگ کشمیر: اسٹیٹ بلڈنگ انڈر انڈین آکوپیشن‘‘، ہیلی ڈشینسکی کی’’ `ریسسٹنگ آکوپیشن ان کشمیر‘‘، وکٹوریہ ’’اسکافیلڈ کی `کشمیر ان کنفلکٹ‘‘اور کرسٹوفر اسنیڈن کی `’’انڈیپنڈنٹ کشمیر‘‘ شامل ہیں۔یہ کارروائی بھارتیہ ناگرک سرکشا سنہیتا کے سیکشن کے تحت کی گئی، جو پولیس کو کتابوں کی کاپیاں ضبط کرنے کا اختیار دیتی ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: اننت سنگھ کا جیل سے باہر آنے کے بعد وزیراعلیٰ نتیش کمار کی پارٹی سے الیکشن لڑنے کا اعلان

ہوم ڈیپارٹمنٹ نے اپنے حکم میں دعویٰ کیا کہ `معتبر انٹیلی جنس کے مطابق نوجوانوں کی تشدد اور دہشت گردی میں شرکت کے پیچھے ایک اہم وجہ جھوٹے بیانیوں اور علاحدگی پسند لٹریچر کی منظم تقسیم اور اس کی مسلسل اندرونی گردش ہے۔اس نے مزید دعویٰ کیا کہ اس طرح کا لٹریچر `اکثر تاریخی یا سیاسی تبصرے کے طور پر چھپا ہوتا ہے، لیکن اس نے جموں و کشمیر کے نوجوانوں کو `انتہا پسندی کی طرف راغب کرنے، تاریخ کو مسخ کرنے، دہشت گردوں کی تکریم کرنے، سیکیورٹی فورسز کو بدنام کرنے اور مذہبی انتہا پسندی کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: ۶۵؍ لاکھ حذف شدہ ووٹرس کی تفصیل طلب

اس کارروائی کے جواب میں، بھاسن نے کہا کہ جموں و کشمیر انتظامیہ کی طرف سے پابندی شدہ کتابیں `اچھی طرح تحقیق شدہ ہیں اور کوئی بھی دہشت گردی کی تکریم نہیں کرتی، جسے یہ حکومت ختم کرنے کا دعویٰ کرتی ہے۔انہوں نے سوشل میڈیا پر لکھا،’’ `آپ کے جھوٹ کو چیلنج کرنے والے الفاظ سے خوفزدہ!۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK