Updated: November 14, 2025, 9:03 PM IST
| Srinagar
جموں میں یووا راجپوت سبھا، وی ایچ پی اور دیگر ہندو تنظیموں نے شری ماتا ویشنو دیوی شرائن بورڈ اسپتال اور انسٹی ٹیوٹ میں مسلم ڈاکٹروں اور مسلم طلبہ کی تقرری اور داخلوں کے خلاف احتجاج کیا ہے۔ تنظیموں کا دعویٰ ہے کہ عقیدت مندوں کے چندوں سے چلنے والے مذہبی ادارے کو ہندو عملہ اور ہندو طلبہ کو ترجیح دینی چاہئے۔
مسلم ڈاکٹروں کی تقرری کے خلاف ہندو تنظیموں کے احتجاج کا ایک منظر۔ تصویر: ایکس
جموں میں اس وقت صورتحال کشیدہ ہو گئی جب یووا راجپوت سبھا اور متعدد ہندو تنظیموں نے شری ماتا ویشنو دیوی شرائن بورڈ اسپتال میں مسلم ڈاکٹروں کی تقرری کے خلاف احتجاج کیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ چونکہ یہ ادارہ ہندو عقیدت مندوں کی مالی مدد سے چلتا ہے، اس لئے یہاں ہندو عملے کو ترجیح دی جانی چاہئے۔ یووا راجپوت سبھا کے ارکان نے الزام لگایا کہ مذہبی مقام سے منسلک اداروں میں عقیدت مندوں کے مذہبی جذبات کا احترام ضروری ہے، اس لئے اسپتال میں ہندو ڈاکٹر اور معاون طبی عملہ زیادہ تعداد میں ہونا چاہئے۔ تنازع اس وقت شدت اختیار کر گیا جب انکشاف ہوا کہ نئے قائم کردہ شری ماتا ویشنو دیوی انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل ایکسیلنس میں ایم بی بی ایس کے پہلے بیچ (۲۶۔۲۰۲۵ء) میں داخلہ لینے والے ۵۰؍ طلبہ میں سے ۴۲؍ مسلمان ہیں۔
وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) ، راشٹریہ بجرنگ دل اور دیگر تنظیموں نے ان داخلوں کو ’’مذہبی عدم توازن‘‘ قرار دیتے ہوئے ہندو طلبہ کیلئے ریزرویشن یا ترجیح کا مطالبہ کیا۔ واضح رہے کہ یکم نومبر کو لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کو لکھے گئے خط میں وی ایچ پی کے جنرل سیکریٹری بجرنگ باگرا نے الزام لگایا کہ مسلم طلبہ کی اکثریت کو منتخب کرنا عقیدت مندوں کے جذبات کے خلاف ہے اور اس سے ادارے کی ’’مذہبی شناخت کمزور ہونے کا خدشہ‘‘ ہے۔ باگرا نے زور دیا کہ شرائن بورڈ کے تمام اداروں کی پالیسیاں ایسی ہونی چاہئیں جو عقیدت مندوں کے مذہبی جذبات کا تحفظ کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بھرتی اور داخلے کی پالیسیوں پر نظرثانی کی جائے تاکہ ’’ہندو اساتذہ اور عملہ ادارے کے تقدس کو برقرار رکھ سکے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: بی جے پی کو اب ’اسلامک سینٹر‘ کے ٹول فری نمبر پر بھی اعتراض
تاہم، شرائن بورڈ کے مطابق انسٹی ٹیوٹ اور اسپتال میں تمام داخلے اور بھرتیاں مکمل طور پر نیٹ میرٹ اور جموں کشمیر ڈومیسائل قوانین کے تحت کی جاتی ہیں، جن میں مذہبی بنیادوں پر کوئی امتیاز شامل نہیں۔ اس کے باوجود وی ایچ پی پالیسی میں تبدیلی پر بضد ہے۔ باگرا نے کہا،’’ہم توقع کرتے ہیں کہ شرائن بورڈ اپنی داخلہ اور تقرری پالیسیوں کا فوری جائزہ لے گا تاکہ ادارے کی مذہبی وابستگی اور عقیدت مندوں کی توقعات محفوظ رہیں۔‘‘ انہوں نے کہاکہ عوامی بہبود کے منصوبے بھی عقیدت مندوں کے مذہبی جذبات کو ٹھیس نہ پہنچائیں۔ راشٹریہ بجرنگ دل جموں کے صدر راکیش بجرنگی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ایم بی بی ایس کی ۴۲؍ نشستوں کا مسلمانوں، ۷؍ کا ہندوؤں اور ایک کا سکھ طالب علم کو ملنا ’’امتیازی معاملہ‘‘ ہے اور اس بارے میں فوری کارروائی کی ضرورت ہے۔ ادھر شرائن بورڈ نے تاحال احتجاج یا مختلف تنظیموں کے اعتراضات کے بارے میں کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا۔