سروے میں شامل افراد نے اس خدشہ کی وجہ عالمی سطح پر تناؤ میں اضافے کو قرار دیا جس میں روس-یوکرین جنگ اور شمالی کوریا کے ذریعے ہتھیاروں کی جنگی پیمانے پر تیاری شامل ہے۔
EPAPER
Updated: July 14, 2025, 6:16 PM IST | Tokyo
سروے میں شامل افراد نے اس خدشہ کی وجہ عالمی سطح پر تناؤ میں اضافے کو قرار دیا جس میں روس-یوکرین جنگ اور شمالی کوریا کے ذریعے ہتھیاروں کی جنگی پیمانے پر تیاری شامل ہے۔
جاپان پر امریکی ایٹمی بم حملوں کی ۸۰ ویں سالگرہ سے قبل، نیوز ایجنسی کے ذریعے کرائے گئے کیوڈو ایک سروے کے مطابق، جاپان میں ایٹمی بم حملے سے زندہ بچ جانے والے۷۰؍ فیصد افراد کا خیال ہے کہ جوہری ہتھیار دوبارہ استعمال کئے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے اس خدشہ کی وجہ عالمی سطح پر تناؤ میں اضافے کو قرار دیا جس میں روس-یوکرین جنگ اور شمالی کوریا کے ذریعے ہتھیاروں کی جنگی پیمانے پر تیاری شامل ہے۔
اتوار کو سامنے آنے والی رپورٹ کے مطابق، سروے میں تقریباً ۱۵۰۰؍ افراد نے حصہ لیا جو ۱۹۴۵ء کے ایٹمی حملوں میں زندہ بچ گئے تھے۔ ان میں سے ۶ء۶۸ فیصد افراد نے کہا کہ جوہری ہتھیاروں کے دوبارہ استعمال کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔ سروے میں شامل تقریباً ۷ء۴۵؍ فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ وہ جاپان پر ایٹمی بمباری کیلئے امریکہ کو ”کبھی معاف نہیں کر سکتے“، جبکہ ۳ء۲۴؍ فیصد نے کہا کہ ان کے ”کوئی خاص احساسات نہیں“ ہیں۔ ۹ء۱۶؍ فیصد افراد نے جواب دیا کہ وہ ”نہیں جانتے۔“
یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ، پوتن سے نالاں، کہا صبح خوبصورت بات کرتے ہیں اور رات میں بمباری کرتے ہیں
واضح رہے کہ اس سال، دوسری عالمی جنگ کے اختتام سے کچھ دنوں قبل مغربی جاپان کے دو شہروں پر امریکہ کی طرف سے ایٹمی بم گرائے جانے کے ۸۰ سال مکمل ہو رہے ہیں۔ ۶ اگست ۱۹۴۵ء کو امریکہ نے ہیروشیما پر ایٹمی بم گرایا، جس میں اندازاً ایک لاکھ ۴۰ ہزار افراد ہلاک ہوئے۔ تین دن بعد ناگاساکی پر دوسرا بم گرایا گیا جس کے نتیجے میں تقریباً ۷۰ ہزار اضافی اموات ہوئیں۔ جاپان نے ۱۵ اگست ۱۹۴۵ء کو ہتھیار ڈال دیئے جس سے باضابطہ طور پر دوسری عالمی جنگ کا اختتام ہوا۔