امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ (پوتن) صبح صرف اچھی اچھی باتیں کرتے ہیں، لیکن رات کی تاریکی میں شہریوں پر بم برساتے ہیں۔
EPAPER
Updated: July 14, 2025, 4:05 PM IST | Washington
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ (پوتن) صبح صرف اچھی اچھی باتیں کرتے ہیں، لیکن رات کی تاریکی میں شہریوں پر بم برساتے ہیں۔
یوکرین پر روسی حملے کے بعد امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ ایک بار پھرروسی صدر ولادیمیر پوتن پر شدید ناراض ہوئے۔ ٹرمپ نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ (پوتن) صرف اچھی اچھی باتیں کرتے ہیں، لیکن رات کی تاریکی میں لوگوں پر بم برساتے ہیں۔ نیو جرسی میں فیفا کلب ورلڈ کپ فائنل سے واپسی کے بعد ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ میں صدر پوتن سے بہت مایوس ہوں۔ وہ باتیں اچھی اچھی کرتے ہیں، بولنے میں ماہر ہیں لیکن رات کی تاریکی میں لوگوں پر بم سے حملہ کرتے ہیں، یہ ہمیں اچھا نہیں لگتا ہے۔ اس دوران ٹرمپ سے جب پوچھا گیا کہ امریکہ، یوکرین کو کیا مدد کرنے جا رہا ہے تو انہوں نے کہا، ’’ہم انہیں پیٹریٹس بھیجیں گے، جن کی انہیں سخت ضرورت ہے۔ ‘ ‘دراصل پیٹریٹس امریکہ کا شاندار ایئر ڈیفنس سسٹم ہے۔ یوکرین کے صدر نے ٹرمپ سے میٹنگ کے دوران اس کی مانگ کی تھی۔ حالانکہ اس دوران ٹرمپ نے یہ نہیں بتایا کہ کتنے پیٹریٹس یوکرین بھیجے جائیں گے، لیکن یہ واضح کر دیا کہ امریکہ یوکرین کو اسلحہ مہیا کرائے گا۔
.@POTUS: "I am very disappointed with President Putin. I thought he was somebody that meant what he said — and he`ll talk so beautifully, then he`ll bomb people at night. We don`t like that." pic.twitter.com/9HaGgLiKEJ
— Rapid Response 47 (@RapidResponse47) July 14, 2025
امریکہ کا صدر بننے کے بعد ہی ٹرمپ نے صاف کر دیا تھا کہ روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کو روکنا ان کی اوّلین ترجیح ہے۔ اس کو لے کر انہوں نے کوششیں بھی کیں۔ ٹرمپ نے سیدھے پوتن سے کئی مرتبہ بات کی۔ کئی بار تو دونوں لیڈران کے درمیان ایک ایک گھنٹے تک فون پر تبادلہ خیال ہوا۔ اس دوران ٹرمپ نے اپنے خصوصی سفیر کو ماسکو بھی بھیجا، لیکن پھر بھی دونوں لیڈران کے درمیان بات نہیں بن پائی۔ دراصل روسی صدر کا کہنا ہے کہ وہ یوکرین کو کبھی ناٹو میں شامل نہیں ہونے دینا چاہتا۔
یہ بھی پڑھئے: میکسیکو اور یورپی یونین کی اشیاء پر ۳۰؍فیصد ٹیرف کا اعلان
بات چیت چل ہی رہی تھی کہ یوکرین کی طرف سے روس کے سب سے بڑے ایئر بیس پر حملہ کیا گیا جس میں کئی فائٹر جیٹ اور ایئر ڈیفنس سسٹم ایس ۴۰۰؍تباہ ہو گئے۔ اس کے بعد سے ہی پوتن یوکرین کے خلاف سخت رخ اختیارکئے ہوئے ہیں اور مسلسل کیف میں میزائلیں داغ رہے ہیں۔ اس حملے کے بعد ہی جنگ بندی کو لے کر بات آگے نہیں بڑھ پائی۔ واضح رہے کہ ٹرمپ پر امریکہ اور یورپ کے معاونین کی طرف سے دباؤ تھا کہ وہ روس پر نئی پابندیاں لگائیں، یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے بھی ٹرمپ سے روس پر دباؤ بڑھانے کا مطالبہ کیا تھا۔