Inquilab Logo

اگر اسرائیل کو نقصان پہنچا تو امریکہ براہ راست جنگ میں شریک ہوگا

Updated: April 19, 2024, 12:08 PM IST | Agency | Washington

جوبائیڈن نے کہا ’’ ہم اپنے دوستوں کو تنہا نہیں چھوڑ سکتے ‘‘ امریکی صدرکا ایوان نمائندگان سے فنڈ منظور کرنے کا مطالبہ۔

Joe Biden. Photo: INN
جو بائیڈن۔ تصویر : آئی این این

امریکی صدر جو بائیڈن نے انتباہ دیا ہے کہ ایرانی حملوں سے اسرائیل کو کچھ نقصان پہنچا تو امریکہ کو مشرق وسطی میں اس وسیع ہوتی چلی جانے والی جنگ کا براہ راست حصہ بننا پڑے گا۔ جو بائیڈن نے یہ دھمکی اسرائیل پر پہلے ایرانی حملے کے بعد دی ہے۔ یاد رہے کہ ایران نے گزشتہ سنیچر کو اسرائیل پر ۲۰۰؍ میزائلیں داغی تھیں۔ اس سے قبل اسرائیل نے دمشق میں ایرانی قونصل خانے کو نشانہ بنایا تھا جس کے جواب میں ایران نے اسرائیل پر حملہ کیا تھا۔ 
 صدر بائیڈن کی طرف سے یہ انتباہ وال اسٹریٹ جرنل کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں سامنے آیا ہے۔ امریکی صدر ان دنوں کوشش کر رہے ہیں کہ اسرائیل اور یوکرین کے لئے امریکی فوجی امداد کی فوری اور تیزی سے فراہمی کے لئے امریکی اراکین پارلیمان قانون سازی کریں۔ 

یہ بھی پڑھئے: متحدہ عرب امارات میں بارش کا سلسلہ تھم گیا، موسمی الرٹ کے خاتمہ کا اعلان

جو بائیڈن کے مطابق ’’یہ وقت نہیں ہے کہ ہم اپنے دوستوں کو ختم ہونے دیں اس لئے ضروری ہے کہ ایوان نمائندگان فوری طور پر سلامتی امور کے لئے یوکرین اور اسرائیل کے لئے فوجی امداد کی منظوری دیں۔ ‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا ’’اسی طرح غزہ میں انسانی بنیادوں پر امدادی سرگرمیوں کو مؤثر بنانے کے لئے کردار ادا کیا جائے۔ ‘‘واضح رہے امریکی ریپبلکن اور ڈیمو کریٹس اراکین کانگریس کئی مہینوں سے اس امدادی پیکیج پر باہم جھگڑ رہے ہیں۔ بعض ڈیمو کریٹ اراکین کانگریس اسرائیل کیلئے امریکہ غیر مشروط امداد دیئے جانے پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ 
 امریکی صدر کا کہنا ہے کہ اگر ایران اسرائیل پر حملے میں کامیاب ہو گیا تو امریکہ کو اس جنگ میں کودنے پر مجبورہونا پڑے گا۔ ان کا کہنا تھا یوکرین اور اسرائیل اپنے دفاع اور خود مختاری کی اہلیت رکھتے ہیں مگر وہ امریکی مدد پر بڑا انحصار کرتے ہیں۔ یاد رہے کہ اسرائیل کے مسلسل مظالم کے باوجود اس کی مدد کرنے کے سبب امریکہ کو تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK