Inquilab Logo Happiest Places to Work

جسٹس سریش کمار کیت کا الوداعی خطاب ،’’ہندوستانی آئین کی خوبصورتی یہ ہے...‘‘

Updated: May 23, 2025, 8:34 PM IST | Agency | Bhopal

ایم پی ہائی کورٹ کےرخصت پذیر چیف جسٹس نے کہا کہ یہ امبیڈکرکے نظریے سے ممکن ہوا ہےکہ کسان کا بیٹا بھی عدالت کا چیف جسٹس بن سکتا ہے

Chief Justice Suresh Kumar Kait. Photo: INN
چیف جسٹس سریش کما ر کیت۔ تصویر: آئی این این

 مدھیہ پردیش ہائی کورٹ کے رخصت پذیر چیف جسٹس سریش کمار کیت نے اپنی الوداعی تقریر میں ہندوستانی آئین کی خوبصورتی بیان کی۔انہوں نے کہا کہ ہندوستانی آئین کی خوبصورتی یہ ہے کہ کھیت میں ایک مزدور کے طور پر کام کرنے والا شخص ہائی کورٹ کا چیف جسٹس بن سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کے ویژن کی وجہ سے ہی ممکن ہوا ہےکہ کسان گھرانے سے کوئی شخص اور سابق صدر کا بیٹا ایک ہی دن میں ہائی کورٹ کے جج کے طور پر حلف لے سکتا ہے۔منگل کو اپنی الوداعی تقریر میں انہوں نے کہا کہ امبیڈکر نے اس بات کو یقینی بنایا ہےکہ ملک کا ہرشہری معمول کی زندگی کی جی سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: الہ آباد ہائی کورٹ کا زبیر کے خلاف ایف آر آئی منسوخ کرنے سے انکار

 جسٹس سریش کمار کیت نے کہا کہ ہندوستانی آئین کی خوبصورتی یہ ہے کہ کسانوں کے خاندان سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے،جس نے ایک مزدور کے طور پر شروعات کی اور سابق صدر فخر الدین علی احمد کے خاندان سے تعلق رکھنے والے جسٹس بدر دُرریز احمد نے ایک ہی دن ہائی کورٹ کے جج کے طور پر حلف لیا اوریہ ڈاکٹر بی آر امبیڈکرکے نظریہ کے سبب ممکن ہوا۔‘‘ 
 چیف جسٹس کیت منگل کو مدھیہ پردیش ہائی کورٹ سے۹؍ ماہ تک خدمات انجام دینے کے بعد ریٹائر ہو گئے اور اپنی میعاد کار کو انہوں نے’ناقابل فراموش‘ قرار دیا۔ان کا کہنا تھا کہ گوگل پر سرچ کرنے پر اس گاؤں کا نام آسٹریلیا میں دکھایا جاتا ہے جہاں انہوں نے ابتدائی تعلیم حاصل کی۔
 جسٹس کیت نے کہا کہ ان کے گاؤں میں ۸؍ تالاب اور ایک نہر ہے اور انہوں نے اپنے اسکول میں جہاں کلاس روم کم تھے،دسویں جماعت تک ایک درخت کے نیچے پڑھائی کی۔
 انہوں نے کہا کہ یہ ان کے خاندان کیلئے فخر کی بات ہے جب انہیں دہلی سینٹرل لاء یونیورسٹی میں داخلہ ملا۔جسٹس کیت نے ایڈوکیٹ وتن سنگھ کی رہنمائی میں دہلی کی پٹیالہ عدالت میں پریکٹس شروع کی تھی۔انہوں نے اس وقت کے ایم پی رام ناتھ کووند کا بھی ذکر کیا جب انہوں نےکسی کیس میں ان کی پیروی کی تھی ۔
چیف جسٹس کیت نے اپنی زندگی کو کھلی کتاب قرار دیا
 چیف جسٹس سریش کمارکیت نے کہا کہ مدھیہ پردیش آنے سےپہلے وہ ہائی کورٹ میں تعینات صرف تین ججوں کو جانتے تھے۔انہوں نے بتایا کہ ہائی کورٹ میں ججوں کی کل اسامیوں ۵۳؍ ہیں اور اس وقت۳۳؍ جج تعینات ہیں ۔انہوں نے کہا ’’میں نے مزید۳۲؍ ججوں کے عہدے بنانے کی تجویز بھیجی ہے۔اس کے منظور ہونے کے بعد مدھیہ پردیش ہائی کورٹ میں ججوں کی تعداد ۸۵؍ ہوجائے گی ۔‘‘ چیف جسٹس کیت نے کہا کہ انہوں نے کام کو تیز کرنے کی کوشش میں اندور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کی نئی عمارت کی تعمیر سے متعلق دائر کردہ تین عرضیوں کی سماعت کیلئے جبل پور میں مرکزی بنچ کو مدعو کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ تین درخواستوں کو نپٹانےکے بعد کام شروع ہوا۔ رخصت پذیر چیف جسٹس نے کہا کہ زیادہ تر منصوبے مکمل ہو چکے ہیں یا تکمیل کے مختلف مراحل میں ہیں اور اندور ڈسٹرکٹ کورٹ کی عمارت کی تعمیر بھی ۲؍ شفٹوں میں جاری ہے۔

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK