مائیکروسافٹ نے اس ہفتے سیئٹل میں منعقد ہونے والی سالانہ’’بلڈڈویولپر کانفرنس ‘‘ کے دوران احتجاج کرنے والے ایک ملازم، جو لوپیز کو نوکری سے برخاست کر دیا ہے۔
EPAPER
Updated: May 23, 2025, 10:02 PM IST | Washington
مائیکروسافٹ نے اس ہفتے سیئٹل میں منعقد ہونے والی سالانہ’’بلڈڈویولپر کانفرنس ‘‘ کے دوران احتجاج کرنے والے ایک ملازم، جو لوپیز کو نوکری سے برخاست کر دیا ہے۔
مائیکروسافٹ نے اس ہفتے سیئٹل میں منعقد ہونے والی سالانہ’’بلڈڈویولپر کانفرنس ‘‘ کے دوران احتجاج کرنے والے ایک ملازم، جو لوپیز کو نوکری سے برخاست کر دیا ہے۔ لوپیز نے مائیکروسافٹ کی جانب سے اسرائیلی فوج کو مصنوعی ذہانت(اے آئی ) خدمات فراہم کرنے پر کمپنی کے سی ای او ستیہ نڈیلاکی تقریر کے دوران مداخلت کی تھی۔ یاد رہے کہ یہ واقعہ پیر کو پیش آیا تھا جب لوپیز نے نڈیلا کی تقریر کے دوران چیختے ہوئے کہا:’’میں اس نسل کشی میں شریک نہیں ہو سکتا۔ ‘‘لوپیز نے مزید کہا:’’ستیہ، کیوں نہ تم یہ دکھاؤ کہ مائیکروسافٹ کس طرح فلسطینیوں کو مار رہا ہے؟ کیوں نہ دکھاؤ کہ اسرائیلی جنگی جرائم کس طرح ایژور (Azure) سے تقویت پا رہے ہیں ؟‘‘سیکوریٹی اہلکاروں نے فوری طور پر انہیں کانفرنس ہال سے باہر نکال دیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: مائیکروسافٹ کانفرنس: جے پاریکھ کو خطاب کے دوران فلسطین حامی کی مخالفت کا سامنا
لوپیز، مائیکروسافٹ کے کلاؤڈ کمپیوٹنگ پلیٹ فارم Azure پر کام کر رہے تھے۔ واقعے کے بعد انہوں نے اپنے ساتھیوں کو ایک ای میل بھی بھیجی جس میں انہوں نے مائیکروسافٹ کے اس دعوے کو چیلنج کیا کہ Azure کو اسرائیل کی غزہ میں جاری جنگ کے دوران کس طرح استعمال کیا جا رہا ہے۔ No Azure for Apartheid نامی ایک تنظیم، جو مائیکروسافٹ کے موجودہ اور سابق ملازمین پر مشتمل ہے، نے کہا کہ لوپیز کو کمپنی کی جانب سے برطرفی کا خط بھیجا گیا تھا لیکن وہ اسے کھول نہیں سکے۔ گزشتہ ہفتےمائیکروسافٹ نے تسلیم کیا تھا کہ وہ اسرائیلی فوج کواے آئی خدمات فراہم کر رہا ہے، تاہم، کمپنی کا کہنا ہے کہ اسے ابھی تک اس بات کے کوئی ثبوت نہیں ملے کہ Azure کلاؤڈ یااے آئی ٹولز کا براہِ راست استعمال شہریوں کو نشانہ بنانے یا نقصان پہنچانے کیلئےکیا گیا ہو۔ مائیکروسافٹ اس سے قبل بھی اسرائیل میں اپنے کام کے خلاف احتجاج کرنے والے ملازمین کو نوکری سے نکال چکا ہے۔
بتا دیں کہ ۶؍اپریل ۲۰۲۵ء کو مائیکروسافٹ کے دو ملازمین ابتہال ابوسعید اور وانیا اگروال نے اے آئی ایونٹ کے دوران احتجاج کیا تھا اور کمپنی کے مصنوعی ذہانت کے شعبے کے سربراہ مصطفیٰ سلیمان کو’’جنگ سے فائدہ اٹھانے والا‘‘ قرار دیا تھا۔ ان دونوں کو بھی بعد میں ملازمت سے برطرف کر دیا گیا تھا۔