کلیان مشرق کے منیرے گاؤں میں ۲؍ ڈاکٹر الیکٹرو ہومیوپیتھی ڈگری کی معرفت مریضوں کا علاج کررہے تھے جبکہ مہاراشٹر گورنمنٹ اور محکمہ طب کے سرکاری سرکیولر کے مطابق الیکٹرو ہومیوپیتھی سند یافتہ ڈاکٹروں کو طبی پریکٹس کرنے کی ممانعت ہے۔
EPAPER
Updated: May 31, 2025, 6:50 PM IST | Ejaz Abdul Ghani | Kalyan
کلیان مشرق کے منیرے گاؤں میں ۲؍ ڈاکٹر الیکٹرو ہومیوپیتھی ڈگری کی معرفت مریضوں کا علاج کررہے تھے جبکہ مہاراشٹر گورنمنٹ اور محکمہ طب کے سرکاری سرکیولر کے مطابق الیکٹرو ہومیوپیتھی سند یافتہ ڈاکٹروں کو طبی پریکٹس کرنے کی ممانعت ہے۔
کلیان مشرق کے منیرے گاؤں میں ۲؍ ڈاکٹر الیکٹرو ہومیوپیتھی ڈگری کی معرفت مریضوں کا علاج کررہے تھے جبکہ مہاراشٹر گورنمنٹ اور محکمہ طب کے سرکاری سرکیولر کے مطابق الیکٹرو ہومیوپیتھی سند یافتہ ڈاکٹروں کو طبی پریکٹس کرنے کی ممانعت ہے۔ اس معاملے میں شکایت موصول ہونے پر کلیان ڈومبیولی میونسپل کارپوریشن(کے ڈی ایم سی ) کے محکمہ صحت نے مذکورہ دونوں ڈاکٹروں کے میڈیکل سرٹیفکیٹ کی جانچ کی اور ان کے خلاف وٹھل واڑی پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کروائی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر دیویندر پجاری اور ڈاکٹر شری کرشنا کماوت کے پاس الیکٹرو ہومیوپیتھی کی ڈگری ہونے کے باوجود وہ مریضوں کو ایلوپیتھک اور
یہ بھی پڑھئے: کے ای ایم اسپتال میں پانی بھرنے پر ہائی کورٹ کو تشویش
ہومیوپیتھی دوائیں تجویز کررہے تھے۔ واضح رہے کہ ایک بیدار ڈاکٹر نے کے ڈی ایم سی کے محکمہ صحت میں ڈاکٹر دیویندر پجاری اور ڈاکٹر شری کرشنا کماوت کے خلاف شکایت درج کی تھی۔ اس کے بعد کے ڈی ایم سی کے میڈیکل آفیسر ڈاکٹر سرونکر نے سائی کلینک کا دورہ کیا اور دیکھا کہ ڈاکٹر شری کرشنا کماوت مریضوں کو سلائن چڑھا رہے ہیں اور ایلوپیتھک دوائیاں بھی تجویز کررہے ہیں۔ اس دوران ڈاکٹر دیویندر پجاری وہاں پہنچے اور کہا کہ ان کے پاس بی ای ایم ایس کی سند ہے۔ ڈاکٹر سرونکر نے اس ڈگری کی تصدیق کرنے کیلئے اسے الیکٹرو ہومیوپیتھی مہاراشٹر کونسل کے پاس بھیجا۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ ڈاکٹر پجاری ہمارے ممبر ہیں اور وہ الیکٹرو ہومیوپیتھی کے ذریعہ مریضوں کا علاج کرنے کے اہل ہیں۔ تاہم مہاراشٹر گورنمنٹ ایجوکشن اور فارماسیوٹیکل ڈپارٹمنٹ کے اگست ۲۰۰۰ کے سرکیولر کے مطابق الیکٹرو پیتھی اور الیکٹرو ہومیوپیتھی ڈگری یافتہ ہولڈر تسلیم شدہ ڈاکٹر نہیں ہے۔ ایسی ڈگریاں رکھنے والے ڈاکٹر کسی بھی میڈیکل کونسل سے رجسٹرڈ نہیں ہیں۔ لہٰذا وہ غیرقانونی طور پر طبی خدمات انجام دے رہے ہیں۔