Inquilab Logo Happiest Places to Work

کرناٹک : ۲۰؍ مور پر اسرار طور پر مردہ پائے گئے، دیگر جنگلی جانوروں کی بھی موت

Updated: August 04, 2025, 7:00 PM IST | Karnataka

کرناٹک کے گاؤں ہنومنتھ پورا میں ۲۰؍ مور مردہ پائے گئے۔ اس کے علاوہ گزشتہ دو ماہ کے دوران ۲۰؍ بندر اور ۵؍ شیر بھی ہلاک ہوئے ہیں۔

The cause of the peacocks` deaths is still unknown. Photo: INN
موروں کی اموات کی وجہ اب تک نامعلوم ہے۔ تصویر: آئی این این

کرناٹک کے گاؤں ہنومنتھ پورا میں ۲۰؍ مور مردہ پائے گئے۔ این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کسانوں نے ایک ندی کے کنارے۱۷؍ مادہ اور ۳؍ نر موروں کی لاشیں دریافت کیں۔ واقعے کی اطلاع ملتے ہی محکمہ جنگلات کے اہلکار موقع پر پہنچے اور شواہد جمع کئے۔ معائنے کے دوران ملی ہوئی لاشوں کو فرانزک سائنس لیبارٹری بھیجا گیا تاکہ ٹیسٹ کئے جا سکیں۔ موت کی وجہ جاننے والی رپورٹ کا انتظار ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ کرناٹک میں مور کے دو مخصوص پناہ گاہیں (سنچوریز) ہیں، یعنی اڈیچنچنگیری مور سنچوری اور بنکا پورہ مور سنچوری۔ 
چماراج نگر ضلع میں ۲۰؍ بندر مردہ پائے گئے
یہ واقعہ تقریباً ایک ماہ بعد پیش آیا جب کرناٹک کے ضلع چماراج نگر میں ۲۰؍ بندروں کی باقیات برآمد ہوئیں۔ محکمہ جنگلات اور پولیس اہلکاروں کو شبہ ہے کہ ان کو زہر دیا گیا کیونکہ شکوک و شبہات زہر خورانی کی طرف اشارہ کر رہے تھے۔ 

یہ بھی پڑھئے: جھارکھنڈ کے سابق وزیراعلیٰ شیبو سورین کا ۸۱؍ سال کی عمر میں انتقال

کرناٹک کے وائلڈ لائف سنچوری میں ۵؍ شیر مردہ پائے گئے
ایک شیرنی اور اس کے چار بچوں کی لاشیں ۲۷؍ جون کو وائلڈ لائف سنچوری سے برآمد ہوئیں جنہیں آزادانہ ٹیسٹ کیلئے بنگلورو اور میسورو کی فرانزک لیبارٹریز میں بھیجا گیا اور آئندہ تجزیے کیلئےمحفوظ کر لیا گیا۔ رپورٹس کے مطابق، شیرنی نے ایک گائے کا شکار کیا اور اسے گھسیٹ کر جنگل میں لے گئی تاکہ اسے کھا سکے۔ جب گاؤں والوں نے گائے کی لاش دریافت کی تو شبہ ہے کہ انہوں نے اسے زہر دے دیا۔ زہریلا گوشت کھانے کے بعد شیرنی اور اس کے بچے مر گئے۔ ’’انتقامی قتل‘‘ کے اس معاملے میں، جو شیر کے شکار پر مبنی تھا، کوپا گاؤں کے تین افراد کونپا، مادراجا اور ناگراج کو گرفتار کیا گیا، جیسا کہ دی ہندو نے رپورٹ کیا۔ اشاعت کے مطابق، محکمہ جنگلات اُن جانوروں کے شکار پر معاوضہ دیتا ہے جو محفوظ علاقے کی حدود سے باہر مویشیوں کو مار دیتے ہیں۔ تاہم، اگر شکار محفوظ علاقے یا نیشنل پارک کی ممنوعہ حدود میں ہو، جہاں مویشی چرانا غیر قانونی ہے، تو کوئی معاوضہ نہیں دیا جاتا۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK