Inquilab Logo Happiest Places to Work

کرناٹک: مسلم خواتین کے خلاف متنازع اعلان کرنے والے بی جے پی لیڈر پر معاملہ درج

Updated: August 21, 2025, 10:04 PM IST | Bangluru

کرناٹک پولیس نے مسلم خواتین سے شادی پر ہندو نوجوانوں کو ۵؍ لاکھ دینے کا اعلان کرنے والے بی جے پی کے برطرف لیڈر کے خلاف معاملہ درج کر لیا ہے۔

JP`s sacked leader Basana Gowda Patil is arrested. Photo: INN
جے پی کا برطرف لیڈر بسانا گوڑا پاٹل یکنال۔ تصویر: آئی این این

کرناٹک پولیس نے بی جے پی کے برطرف لیڈر بسانا گوڑا پاٹل یکنال کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی، ان پر مسلم خواتین سے شادی کرنے والے ہندو نوجوانوں کو ۵؍لاکھ روپے انعام دینے کا متنازع بیان دینے کا الزام ہے۔ کوپل سٹی پولیس اسٹیشن نے کویمپونگر کے رہائشی عبدالکلام کی شکایت پر ایف آئی آر درج کی ہے۔عبدالکلام نے اپنی شکایت میں کہا کہ یکنال کے بیانات نے دونوں برادریوں کے درمیان ’’نفرت‘‘ پھیلائی۔انہوں نے مزید کہا کہ ایم ایل اے نے مسلم خواتین کو ’’توہین آمیز اور متعصبانہ ذہنیت ‘‘کے ساتھ دیکھا اور ان کی ’’توہین‘‘ کی۔

یہ بھی پڑھئے: دہلی میں بنگالی باشندوں کا رہنا محال، پولیس بنگلہ دیشی ہونے کے شبہ میں گھروں سےاُٹھا رہی ہے

یکنال نے یہ متنازع بیان ۳؍اگست کو کوپل شہر کے دورے کے دوران دیا، جہاں اس نے ہندو کارکن گوی سدپا نائیکا کے خاندان سے ملاقات کی، جسے ایک مسلم نابالغ لڑکی سے تعلقات ہونے کے الزام میں کئی افراد نے قتل کردیا تھا۔ سوگوار خاندان سے ملاقات کے بعد یکنال نے اعلان کیا کہ وہ ایک ایسا پروگرام شروع کریں گے جس کے تحت مسلم خواتین سے شادی کرنے والے ہندو نوجوانوں کو۵؍ لاکھ روپے انعام دیا جائے گا۔یکنال نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ریاستی حکومت اقلیتوں کو تحفظ دیتی ہے، لیکن ہندو نوجوانوں کو بچانے کے لیے کوئی آگے نہیں آتا۔

یہ بھی پڑھئے: حیدرآباد:۴۰۰؍ سالہ قدیم مسجد میں واقع مدرسے کو بند کرنے کی ہندوتوا گروپ کی مانگ

واضح رہے کہ اس شر انگیز لیڈرکے بیانات نے ریاست میں سیاسی کشیدگی پیدا کردی۔ یکنال کو حال ہی میں بی جے پی سے نکال دیا گیا تھا۔خدمتِ ملت کے ضلعی صدر قمر جنید قریشی نے بھی۱۴؍ اگست کو کلبرگی شہر کے روزہ پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی تھی۔انہوں نے کہا کہ ’’ یکنال نے ہمیشہ خاص طور پر مسلمانوں کے خلاف توہین آمیز بیانات دے کر،بھائی چارے کو خراب کر کے تنازعات پیدا کیے ہیں۔ اس نے اپنے حالیہ بیان سے مسلم لڑکیوں کی توہین کی ہے۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK