Updated: July 12, 2025, 10:04 PM IST
| Thiruvandpuram
جنوبی کیرالا کے والاکوم میں رام ولاسوم ووکیشنل ہائر سیکنڈری اسکول (آر وی ایچ ایس ایس) درس و تدریس میں جدت طرازی کا ایک نمونہ بن گیا ہے۔ اسکول میں کلاس روم کا منفرد سیٹ اپ بنایا گیا ہے جو ’’بیک بینچرز‘‘ کے خیال کو مکمل طور پر ختم کر دیتا ہے۔ ہر طالب علم پر یکساں توجہ کو یقینی بنانے کیلئے ان کے بیٹھنے کی ترتیب اس طرح بنائی گئی ہے کہ ’’پچھلی بنچوں‘‘ پر بیٹھنے کا کانسپٹ ہی ختم ہوگیا ہے۔
جنوبی کیرالا کے والاکوم میں رام ولاسوم ووکیشنل ہائر سیکنڈری اسکول (آر وی ایچ ایس ایس) درس و تدریس میں جدت طرازی کا ایک نمونہ بن گیا ہے۔ اسکول میں کلاس روم کا منفرد سیٹ اپ بنایا گیا ہے جو ’’بیک بینچرز‘‘ کے خیال کو مکمل طور پر ختم کر دیتا ہے۔ ہر طالب علم پر یکساں توجہ کو یقینی بنانے کیلئے ان کے بیٹھنے کی ترتیب اس طرح بنائی گئی ہے کہ ’’پچھلی بنچوں‘‘ پر بیٹھنے کا کانسپٹ ہی ختم ہوگیا ہے۔ حال ہی میں ریلیز ہونے والی ملیالم فلم ’’ستھانارتھی سری کٹن‘‘ سے متاثر ہو کر اسکول نے بیٹھنے کا ایک اختراعی انتظام لایا ہے جہاں ایک قطار والی نشستیں کلاس روم کی چار دیواری کے ساتھ منسلک ہیں، اس طرح ہر طالب علم سامنے والی بنچ پر بیٹھا ہے۔ خیال رہے کہ کیرالا کے آٹھ اسکول پہلے ہی بیٹھنے کے اس انتظام کو اپنا چکے ہیں۔ پنجاب کے ایک اسکول میں بھی بنچیں ایسی ہی لگائی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھئے: جعلسازوں کا کارنامہ، اے آئی کے ذریعے وشواس ناگرے پاٹل کا ویڈیو کال
فلم کے ڈائریکٹر ونیش وشواناتھن نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ ’’مجھے میسج ملا کہ پنجاب کے ایک اسکول نے بھی او ٹی ٹی پر فلم دیکھنے کے بعد بیٹھنے کا یہ انداز اپنایا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ اس کو قومی توجہ ملی۔ فلم میں صرف یہ ایک منظر تھا جس میں یہ انتظام دکھایا گیا تھا۔ فلم میں یہ خیال ساتویں جماعت کا ایک طالب علم پیش کرتا ہے۔ اسکول کے ہیڈ ماسٹر سنیل پی سیکھر نے کہا کہ ’’اس نظام نے اساتذہ کو کلاس روم میں تمام طلبہ پر یکساں توجہ دینے کے قابل بنایا اور انہیں طلبہ کی بہتر نگرانی میں مدد ملی۔ مزید یہ کہ اس نے بیک بینچرز کے تصور کو ختم کر دیا اور تمام طلبہ کو ’’فرنٹ بنچر‘‘ بنا دیا۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’اب بہت سے اسکولوں نے اس ماڈل کو اپنانے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔ لوئر پرائمری کلاسیز وہ ہیں جہاں طلبہ بہت سی نئی چیزیں سیکھتے ہیں اور اس نئی ترتیب میں وہ قدرتی طور پر بیک بینچوں پر بیٹھنے کے تصور سے چھٹکارا پاتے ہیں۔ اس سے طلبہ کو اساتذہ کے ساتھ براہ راست بات چیت کرنے میں بھی مدد ملتی ہے۔‘‘
بیشتر اساتذہ کا کہنا ہے کہ اس طرح کا نظام فن لینڈ اور ناروے جیسے ممالک میں پہلے ہی رائج ہے جس میں اسکولوں میں طلبہ اور استاد کے درمیان تعلق مضبوط ہوتا ہے۔ کا تناسب بہتر ہے۔فلم کے ڈائریکٹر ونیش وشواناتھن نے کہا کہ ’’مجھے ایکس پر بعض طلبہ نے بتایا کہ ان کے کلاس میں ۸۰؍ طلبہ ہیں، ایسی صورتحال میں وہ میرے بتائی ہوئی ترتیب کے مطابق نہیں بیٹھ سکتے۔‘‘ ونیش وشواناتھ نے کہا کہ ’’ایک کلاس میں اتنے زیادہ طلبہ کا ہونا دراصل ہمارے موجودہ قانون کے خلاف ہے۔‘‘ اس ترتیب کو آنند مہندرا نے بھی ٹویٹ کر کے کہا کہ یہ ایک خوش آئند اقدام ہے، حالانکہ وہ ذاتی طور پر بیک بینچرز کا تصور پسند کرتے ہیں۔