Updated: October 20, 2025, 4:17 PM IST
| Washington
صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے داماد اور غزہ جنگ بندی معاہدے کے کلیدی مذاکرات کار جیرڈ کشنر کا کہنا ہے کہ فلسطینی گروہ حماس معاہدے پر نیک نیت سے کام کر رہا ہے، حالانکہ معاہدے کے نازک دور سے گزرنے کی بھی بات قبولی، تاہم یرغمالوں کی لاشوں کی حوالگی پر عمل درآمد کی نگرانی کر رہے ہیں۔
صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے داماد اور غزہ جنگ بندی معاہدے کے کلیدی مذاکرات کار جیرڈ کشنر۔ تصویر: ایکس
صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے داماد اور غزہ جنگ بندی معاہدے کے کلیدی مذاکرات کار جیرڈ کشنر کا کہنا ہے کہ فلسطینی گروہ حماس معاہدے پر نیک نیت سے کام کر رہا ہے۔ انہوں نے مذاکرات میں شامل خطے کے ثالثوں سے موصول ہونے والی معلومات کا حوالہ دیتے ہوئے یہ بات کہی۔سی بی ایس پر اتوار کو نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں بات کرتے ہوئے، کشنر نے کہا کہ امریکہ، اسرائیل اور ثالث مشترکہ طور پر معاہدے پر عملدرآمد کی نگرانی کر رہے ہیں، جس میں غزہ میں حماس کے پاس موجود اسرائیلی قیدیوں کی لاشوں کی حوالگی شامل ہے۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیلی حملوں کے باوجود غزہ میں جنگ بندی برقرار ہے: ٹرمپ
جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا حماس معاہدے کی پاسداری کر رہا ہے، تو انہوں نے کہا، ’’ثالثوں نے ہمیں جو کچھ بتایا ہے، اس کے مطابق وہ اب تک ایسا ہی کر رہے ہیں۔صورتحال کسی بھی لمحے بگڑ سکتی ہے، لیکن فی الحال، ہم نے دیکھا ہے کہ وہ امن معاہدے کی پاسداری کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘ واضح رہے کہ کشنر، جو فی الحال ٹرمپ انتظامیہ کے غیر رسمی مشیر کے طور پر بھی خدمات انجام دے رہے ہیں، نے کہا کہ’’ واشنگٹن دونوں فریقوں کو معاہدے کے ٹوٹنے کا ایک دوسرے پر الزام لگانے کے بجائے حل تلاش کرنے میںاپنا کردار ادا کرنے پر زور دے رہا ہے، اور اس بات پر زور دیا کہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے دوران استحکام برقرار رکھنا اولین ہدف ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہلاک ہونے والے یرغمالوں کی لاشوں کی حوالگی میں پیشرفت اسرائیلی حکام اور قطر، مصر اور ترکی کے ثالثوں کے درمیان ہم آہنگی پر منحصر ہے، جو غزہ میں حماس کے اہلکاروں کو معلومات فراہم کر رہے ہیں۔ادھر، ٹرمپ نے کہا کہ اسرائیلی حملوں کے باوجود غزہ میں جنگ بندی برقرار ہے، ان حملوں میں غزہ پٹی میں درجنوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں، اور اس بات پر زور دیا کہ واشنگٹن اسرائیل اور حماس کے درمیان مسلسل اطمینان کو یقینی بنانا چاہتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ: ۳؍لاکھ طلبہ کی تعلیم بحال، یو این آر ڈبلیو اے نے اسکول دوبارہ کھول دیئے
دریں اثناء امریکی خصوصی ایلچی برائے مشرق وسطیٰ اسٹیو وِٹکوف نے کہا کہ غزہ کی جنگ کے بعد تعمیر نو کے لیے ایک ’’ماسٹر پلان‘‘پہلے ہی تیار ہے، اور اس بات پر زور دیا کہ تعمیر نو کی کوششیں عرب اور بین الاقوامی شراکت داروں کے ذریعے کی جائیں گی۔سی بی ایس کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بات کرتے ہوئے، وِٹکوف نے کہا کہ اس منصوبے، جس کا تخمینہ تقریباً۵۰؍ بلین ڈالر ہے، کا ہدف جنگ بندی کے معاہدے کے بعد غزہ کے بنیادی ڈھانچے کو بحال کرنا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ تخمینہ تھوڑا کم یا زیادہ ہو سکتا ہے۔ لیکن اس خطے کے پاس اتنی رقم نہیں ہے۔ چنانچہ یہ آپ کی حکومتیں ہیں جو اس میں شامل ہوں گی۔