جون کے اوائل میں امریکی میڈیا کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں، زیلنسکی نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ واشنگٹن یوکرین کو درکار ۲۰ ہزار میزائل، جو روسی ڈرونز کو مار گرانے کیلئے ضروری ہیں، انہیں مشرق وسطیٰ بھیج سکتا ہے۔
EPAPER
Updated: June 20, 2025, 9:01 PM IST | Kyiv
جون کے اوائل میں امریکی میڈیا کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں، زیلنسکی نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ واشنگٹن یوکرین کو درکار ۲۰ ہزار میزائل، جو روسی ڈرونز کو مار گرانے کیلئے ضروری ہیں، انہیں مشرق وسطیٰ بھیج سکتا ہے۔
ایران-اسرائیل تنازع بڑھنے اور اس کے تئیں امریکہ کی توجہ کے باعث یوکرین کو خدشہ لاحق ہوگیا ہے کہ وہ امریکی توجہ کھو سکتا ہے۔ یوکرینی حکام کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں جاری لڑائی، روس-یوکرین جنگ سے عالمی توجہ ہٹا سکتی ہے اور کریملن کی جنگی کوششوں کو مزید بڑھاوا مل سکتا ہے۔ ایک سینئر یوکرینی سیاسی ذرائع نے جمعرات کو بتایا کہ یوکرین کیلئے سب سے بڑا چیلنج تیل کی قیمت ہے۔ اگر قیمتیں طوریہ عرصہ تک بلند رہتی ہے تو روس کی کمائی میں زبردست اضافہ ہوگا اور اجنگ طویل عرصے تک جاری رہ سکتی ہے۔
کیف نے ایک ایسے ملک (ایران) پر اسرائیلی حملوں کا خیر مقدم کیا ہے جو براہ راست ماسکو کو یوکرین پر حملوں کیلئے ہتھیار فراہم کرتا رہا ہے۔ یوکرینی ذرائع نے کہا کہ ایران، روس کا اتحادی ہے، اس لئے وہ جتنا زیادہ نقصان اٹھائے گا، اتنا ہی بہتر ہے۔ مجموعی طور پر، اسرائیل پوری دنیا پر ایک احسان کر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: امریکہ: نصف آبادی ایران پر براہ راست فضائی حملوں کے خلاف
تاہم، واشنگٹن کی کمزور ہوتی حمایت اور توجہ میں کمی کا امکان، کیف کیلئے تشویش کا باعث ہے۔ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی انتظامیہ، جو اسرائیل کی سب سے قریبی اتحادی ہے، نے واضح کردیا ہے کہ اس کی سیکیوریٹی ترجیحات مشرق وسطیٰ اور ایشیاء ہیں، جبکہ یورپ اس فہرست میں نچلے درجے پر ہے۔
واشنگٹن سے مزید حمایت کیلئے کیف کی لابنگ کی کوششیں ٹرمپ اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کے درمیان کشیدہ تعلقات کی وجہ سے پیچیدہ ہوگئی ہیں۔ زیلنسکی نے حال ہی میں صحافیوں کے سامنے تسلیم کیا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ کیف کیلئے خطرات کا باعث ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی یہ دعویٰ نہیں کر رہا کہ ہمارا رشتہ امریکہ اور اسرائیل سے زیادہ اہم ہے، لیکن ہم چاہتے ہیں کہ اس کی وجہ سے یوکرین کی امداد میں کمی نہ آئے۔ جون کے اوائل میں امریکی میڈیا کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں، زیلنسکی نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ واشنگٹن یوکرین کو درکار ۲۰ ہزار میزائل، جو روسی ڈرونز کو مار گرانے کیلئے ضروری ہیں، انہیں مشرق وسطیٰ بھیج سکتا ہے۔