Inquilab Logo Happiest Places to Work

لبنان نے اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کیلئے حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کی امریکی تجویز منظور کرلی

Updated: August 08, 2025, 6:17 PM IST | Beirut

حزب اللہ نے لبنانی کابینہ کے فیصلے کو ”سنگین گناہ“ قرار دیتے ہوئے اسے سختی سے مسترد کر دیا اور خبردار کیا کہ اس سے ملک میں عدم استحکام پھیل سکتا ہے۔

A resolution to disarm Hezbollah was approved at a Lebanese cabinet meeting. Photo: X
لبنانی کابینہ کی میٹنگ میں حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کی امریکی تجویز کو منظور کیا گیا۔ تصویر: ایکس

لبنان نے اسرائیل کے ساتھ دشمنی ختم کرنے اور جنوبی سرحد پر استحکام بحال کرنے کیلئے امریکہ کی جانب سے پیش کردہ منصوبے کو باضابطہ طور پر منظوری دے دی ہے۔ جمعرات کو کابینی اجلاس کے بعد وزیر اطلاعات پال مورکوس نے تصدیق کی کہ لبنان نے امریکی نمائندے ٹام براک کے چار مرحلوں پر مشتمل منصوبے کی تمہید کو منظور کرلیا ہے جس میں مستقل جنگ بندی اور حزب اللہ سمیت تمام مسلح گروپس کو غیر مسلح کرنے کا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔

بعبدا میں ایک پریس کانفرنس کے دوران مورکوس نے کہا کہ ”ہم نے حزب اللہ سمیت پورے لبنانی علاقے میں مسلح گروپس کی موجودگی کو ختم کرنے اور لبنانی فوج کو سرحدی علاقوں میں تعینات کرنے کی منظوری دے دی ہے۔“ انہوں نے مزید کہا کہ اس فیصلے کا مقصد ”استحکام بحال کرنا، ریاست کی اتھارٹی کو برقرار رکھنا اور تعمیر نو کی کوششوں کا آغاز کرنا ہے۔“

یہ بھی پڑھئے: غیر آبادجزیرہ ’گالانگ‘ کو طبی مرکز میں تبدیل کرکے وہاں غزہ کے زخمیوں کا علاج کیاجائے گا

امریکی منصوبے کے تحت لبنان کو ۳۱ دسمبر ۲۰۲۵ء تک غیر ریاستی عناصر کو مکمل طور پر غیر مسلح کرنا ہوگا۔ دوسرے مرحلے میں ۶۰ دنوں کے اندر ابتدائی عمل درآمد شامل ہے جس کے بعد اسرائیلی انخلاء اور قیدیوں کا تبادلہ عمل میں آئے گا۔ تعمیر نو کی کوششیں اور مزید غیر مسلح کاری تیسرے اور چوتھے مرحلے میں جاری رہے گی۔

حزب اللہ نے منصوبے کو ’سنگین گناہ‘ قرار دیا

حکومتی منظوری کے باوجود، حزب اللہ نے اس تجویز کو سختی سے مسترد کر دیا اور خبردار کیا کہ اس سے ملک میں عدم استحکام پھیل سکتا ہے۔ مسلح گروپ نے کابینہ کے فیصلے کو ”سنگین گناہ“ قرار دیا اور اسے اسرائیلی جارحیت کے خلاف مزاحمت کے لبنانی حق سے غداری قرار دیا۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ پر قبضہ انتہائی سنگین غلطی ہوگی : اپوزیشن لیڈر یائر لپیڈ

حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل نعیم قاسم نے کہا کہ ”جب تک اسرائیلی افواج لبنانی سرزمین پر قابض ہیں اور روزانہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کر رہی ہیں، ہم غیر مسلح کاری کو قبول نہیں کریں گے۔ یہ قومی سلامتی کا مسئلہ ہے، کوئی اندرونی معاملہ نہیں۔“ قاسم نے یہ بھی واضح کیا کہ حزب اللہ ایک متحد قومی دفاعی حکمت عملی پر گفتگو کیلئے تیار ہے لیکن ”غیر ملکی دباؤ یا دھمکیوں“ کے تحت کام کرنے سے انکار کرتا ہے۔

لبنان کی جنوبی سرحد پر جنگ اور جاری جھڑپیں

واضح رہے کہ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان لڑائی، اکتوبر ۲۰۲۳ء میں شروع ہونے والی سرحد پار جھڑپوں کے تقریباً ایک سال بعد ستمبر ۲۰۲۴ء میں مکمل جنگ میں تبدیل ہو گئی تھی۔ اسرائیلی حملوں میں حزب اللہ کے اعلیٰ لیڈر حسن نصراللہ سمیت ۴ ہزار سے زیادہ افراد ہلاک اور ۱۷ ہزار دیگر افراد زخمی ہوئے۔ اگرچہ نومبر ۲۰۲۴ء میں جنگ بندی ہو گئی تھی لیکن اسرائیل کے جنوبی لبنان میں تقریباً روزانہ حملے جاری ہیں۔ تل ابیب نے ۲۶ جنوری کی انخلاء کی متفقہ ڈیڈلائن کی بھی خلاف ورزی کی جسے بعد میں بڑھا کر ۱۸ فروری کر دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھئے: اسرائیل نے غزہ میں ۵۰۰؍ اسکول تباہ کر دئیے: ہیومن رائٹس واچ

لبنان کی جنوبی سرحد پر اسرائیل کی پانچ فوجی چوکیاں ابھی تک موجود ہیں۔ اب امریکی حکام لبنان پر اس معاہدے کو مکمل طور پر نافذ کرنے کیلئے دباؤ ڈال رہے ہیں اور زور دے رہے ہیں کہ دیرپا امن کو یقینی بنانے کیلئے تمام ہتھیار ریاستی سیکوریٹی فورسیز کے کنٹرول میں ہی رہنے چاہئیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK