Inquilab Logo Happiest Places to Work

عالمی میڈیا کا اپوزیشن کی سخت ٹکر کااعتراف

Updated: June 05, 2024, 11:50 AM IST | Agency | Washington

نیویارک ٹائمز، وال اسٹریٹ جرنل، الجزیرہ ، سی این این ، فرانس۲۴، واشنگٹن پوسٹ ، ڈیلی اسٹار اور رائٹر ز نےانتخابی نتائج پر تبصرہ کیا۔

Congress workers celebrate victory in Chandigarh. Photo: PTI
چندی گڑھ میں کانگریس کے کارکن کامیابی کا جشن مناتے ہوئے۔ تصویر :پی ٹی آئی

منگل کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے نتائج کو عالمی میڈیا بھی دیکھ رہا تھا اور اس پر تبصرے کررہا تھا۔ اکثریت نے اپوزیشن کے ذریعہ کڑی ٹکر دینے کا اعتراف کیا۔ امریکہ کے معروف اخبار نیویارک ٹائمز سے لے کر قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ تک نے ہندوستان کے عام انتخابات کے نتائج کو انتہائی اہمیت کے ساتھ شائع اورنشر کیا۔ 
  معروف امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے نتائج کو وزیر اعظم مودی کے ۱۰؍سالہ دور اقتدار پر ریفرنڈم قرار دیا ہے۔ اس نے لکھا،’’ نریندر مودی کو تیسری بار اقتدار ملے گا۔ ہندوستان کے نئے اپوزیشن اتحاد نے مودی کی’ تقسیم کی سیاست‘ کیخلاف ووٹ مانگے تھے۔ اپوزیشن نے عوام کو بتا دیا تھا کہ اگر بی جے پی اقتدار میں آتی ہے تو وہ آئین کو بدل دے گی۔ ‘‘
 نیویارک ٹائمز نے ایگزٹ پول سے متعلق لکھا،’’ایگزٹ پول نے بی جے پی کی بڑی جیت کی پیش گوئی کی تھی۔ واضح اکثریت کی خبر پر ہندوستان کے اسٹاک مارکیٹ نے پیر کو ریکارڈ قائم کیا لیکن منگل کی صبح کہانی بدل گئی۔ جیسے ہی نتائج آنا شروع ہوئےایگزٹ پول کے برعکس اپوزیشن سخت مقابلہ کرتی نظر آئی۔ ‘‘
 امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے لکھا،’’مودی کو توقعات کے مطابق نتائج نہیں ملے۔ مودی اور ان کی ہندو قوم پرست جماعت کو اپوزیشن نے سخت دھچکا پہنچایا ہے۔ ‘‘
  قطر کے نشریاتی ادارے الجزیرہ نے لکھا،’’وزیراعظم مودی کی بی جے پی اور این ڈی اے اتحاد آگے ہیں لیکن انڈیا اتحاد نے انہیں سخت ٹکر دی۔ کانگریس نے توقع سے بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ان نتائج میں ایک اہم پیغام چھپا ہوا ہے کہ مودی پھر اقتدار میں آنے کے بعد بھلے ہی اپنی پیٹھ تھپتھپا ئیں لیکن اب وہ بے روزگاری اور مہنگائی کے مسئلے کو چھپا نہیں سکتے۔ مودی کو ان مسائل پر کچھ کرنے کی ضرورت ہے، اب تک وہ پرانی حکومتوں پر الزام لگاتے رہے ہیں۔ اب لوگ ان سے جواب مانگ رہے ہیں۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے: ہم غزہ میں جنگ بندی کیلئے چین کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے، اپنےدورۂ چین میں ترک وزیر خارجہ کاعزم

سی این این نے لکھا،’’دنیا کے سب سے بڑے الیکشن میں اپوزیشن جماعت کانگریس نے سخت ٹکر دی۔ ہندوستان کے سب سے مقبول لیکن متنازع لیڈر تیسری بار وزیراعظم رہے ہیں۔ مودی نے مسلسل تیسری بار الیکشن جیتنے کیلئے اپنی مہم میں اسلام مخالف زبان استعمال کی۔ ‘‘
 فرانس۲۴؍ نے لکھا،’’ عام انتخابات میں اپوزیشن نے توقع سے کہیں زیادہ سخت مقابلہ کیا۔ نریندر مودی نے اپنے۱۰؍ سالہ دور اقتدار میں ہندوستانی سیاست کا منظرنامہ بدل کر رکھ دیا۔ ان کی مقبولیت نے ان کی پارٹی کو پیچھے چھوڑ دیا۔ مودی نے پارلیمانی انتخابات کو صدارتی انتخابات جیسا کر دیا ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ بی جے پی انتخابات جیتنے کیلئے ’مودی برانڈ‘ پر منحصر ہے۔ ‘‘
 امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے منگل کو رجحانات کے بعدلکھا،’’ عام انتخابات کے ابتدائی رجحانات بتاتے ہیں کہ ہندوستان کے ووٹروں نے نریندر مودی کی قیادت کو مسترد کر دیا ہے۔ یہ نتائج نریندر مودی کی غیر متوقع شکست کی طرف اشارہ کر رہے ہیں۔ نریندر مودی اپنے۲۳؍ سالہ سیاسی کریئر میں کوئی الیکشن نہیں ہارے ہیں۔ اس بار انہیں اکثریت نہیں ملی، انہیں حکومت بنانے کیلئے اتحاد کی ضرورت ہوگی۔ ‘‘
 بنگلہ دیش کے اخبارڈیلی اسٹار نے لکھا،’’ ایسا لگتا ہے کہ اس بار بی جے پی کی `کمزور حکومت بنے گی۔ ہندوستانی اسٹاک مارکیٹ کو پی ایم مودی کی زبردست جیت کی امید تھی لیکن ابتدائی نتائج نے اسے خوفزدہ کردیا۔ یہی وجہ ہے کہ اسٹاک مارکیٹ میں زبردست گراوٹ دیکھی گئی۔ ‘‘
  ڈیلی اسٹار نے مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کی تعریف کی ہے۔ اخبار نے لکھا،’’ ایگزٹ پول میں ترنمول کانگریس کو بہت کم سیٹیں دی گئی تھیں لیکن اصل نتائج کچھ اور ہی ہیں۔ ممتا بنرجی نے ایک بار پھر بی جے پی کو شکست دی ہے۔ ‘‘
 ا بتدائی رجحانات پر برطانوی خبررساں ایجنسی رائٹرز نے اسٹاک مارکیٹ  کے حوالے سے لکھا،’’ ابتدائی رجحانات میں وزیراعظم نریندر مودی کی پارٹی اور ان کا اتحاد آگے نظر آرہا ہے لیکن توقعات کے برعکس نتائج کی وجہ سے اسٹاک مارکیٹ مسلسل گر تارہا۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK