اسلاموفوبیا میں اضافہ کے پیش نظرلندن رکن اسمبلی حنا بخاری نے لندن کے میئر صادق خان سے حکام کیلئے لازمی تربیت کا مطالبہ کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس سے اداروں اور ملک میں مسلم دشمنی کا مقابلہ کیا جا سکے گا۔
EPAPER
Updated: July 06, 2025, 5:06 PM IST | London
اسلاموفوبیا میں اضافہ کے پیش نظرلندن رکن اسمبلی حنا بخاری نے لندن کے میئر صادق خان سے حکام کیلئے لازمی تربیت کا مطالبہ کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس سے اداروں اور ملک میں مسلم دشمنی کا مقابلہ کیا جا سکے گا۔
لبرل ڈیموکریٹ لندن اسمبلی رکن حنا بخاری نے لندن کے میئر صادق خان کو خط لکھ کر عظیم تر لندن اتھارٹی( جی ایل اے) کے تمام اداروں میں اسلاموفوبک واقعات میں اضافے کے پیشِ نظر فوری لازمی اسلاموفوبیا مخالف تربیت کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس سے اداروں اور ملک میں مسلم دشمنی کا مقابلہ کیا جا سکے گا۔ خط میں کہا گیا کہ گزشتہ موسم گرما سے لندن میں مسلمانوں اور مہاجرین کے خلاف فسادات میں خطرناک اضافے کے باوجود عملے کو اسلاموفوبیا کی تربیت نہیں دی گئی، نہ ہی اس کی کوئی منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ ان کا مؤقف تھا کہ اگر پولیس اہلکار اور فرنٹ لائن ورکر اسلاموفوبک زیادتی اور مسلم دشمنی کی شناخت نہیں کر پائیں گے، تو وہ خطرے کا شکار افراد کی حفاظت کرنے اور معاشرے کا اعتماد برقرار رکھنے میں ناکام رہیں گے۔
یہ بھی پڑھئے: خلیجی ممالک مشترکہ سیاحتی ویزا متعارف کرائیں گے
خط میں زور دیا گیاکہ برطانیہ کے مسلمان حقیقی خوف میں زندگی گزار رہے ہیں۔ چاہے سڑک پر چلنا ہو، آن لائن سرگرمیاں ہوں یا محض مسلمان ہونے کی حیثیت سے موجودگی ہم ہر وقت گالی گلوچ، ہراسانی یا اس سے بھی بدتر سلوک کے لیے تیار رہتے ہیں۔ یہ خوف وہم نہیں، بلکہ ایک کریہہ حقیقت کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ماضی کے مقابلے میں پناہ گزینوں، مسلمانوں اور ہر’’ غیر‘‘ سمجھے جانے والے فرد کے خلاف ہجوم کے تشدد میں شدت آئی ہے۔ برطانیہ ان برادریوں کیلئے اب بھی ایک آتش گیر‘‘ صورت حال بنا ہوا ہے۔ لندن کی معروف تعلیمی شخصیت اور اسمبلی میں کسی گروپ کی قیادت کرنے والی پہلی نسلی اقلیت خاتون حنا بخاری نے گزشتہ مہینے اسمبلی میں پہلی بار جی ایل اے اہلکاروں کی اسلاموفوبیا تربیت نہ ہونے کا معاملہ اٹھایا تھا۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ ادارہ ماضی میں یہودی دشمنی کی تربیت فراہم کر چکا ہےجس میں انہوں نے خود حصہ لیاتھا، لیکن اسلاموفوبیا کے حوالے سے ایسی کوئی تربیت نہیں دی گئی۔ ان کا بی بی سی کو کہنا تھاکہ ’’میں انسداد یہودی دشمنی کی تربیت حاصل کر کے خوش ہوں؛ یہ سیکھنا کہ یہودی ہونے کا عملی تجربہ کیسا ہوتا ہے، بےحد مفید تھا۔ مسلمانوں کے لیے بھی ایسی ہی تربیت درکار ہے۔‘‘ خط میں میئر پر ان کے اسلاموفوبیا کے خلاف وعدے پورے نہ کرنے پر تنقید بھی کی گئی اور مؤثر نگرانی کا مطالبہ کیا گیاہے۔ حنا نے کہا کہ ’’ تسلیم کرتی ہوں کہ آپ برطانیہ کے سب سے ممتاز مسلمان عہدیدار ہونے کے ناطے شدید دباؤ کا شکار ہیں۔ آپ کے خلاف اسلاموفوبک حملے نہ صرف خود میں گھناؤنے ہیں بلکہ اس خطرناک ماحول کی علامت ہیں جس میں ہم سب جی رہے ہیں۔ لیکن میں اس معاملے کی فوری نوعیت پر زور دینا چاہتی ہوں۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں، لندن والے مسلموں کیلئے یہ خطرہ کوئی فرضی یا غیر حقیقی نہیں، بلکہ یہ براہِ راست، حقیقی اور بڑھتا ہوا ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھئے: لندن: للت مودی وجے مالیا پارٹی، مودی نے کہا متنازع مگر یہی سب سے بہتر کرتا ہوں
واضح رہے کہ گزشتہ سال تیسری مرتبہ لندن کے میئر منتخب ہونے کے بعد سے صادق خان خود بھی اسلاموفوبک حملوں کا نشانہ بنتے رہے ہیں۔ گزشتہ مہینے دی نیشنل نیوز نے رپورٹ کیا کہ میئر کے خلاف آن لائن نسل پرستانہ بدتمیزی میں زبردست اضافہ ہوا ہے، جس کا زیادہ تر حصہ بالترتیب برطانیہ، بھارت اور امریکہ سے آیا۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ برطانیہ میں مسلم دشمنی کے جرائم گزشتہ سال ریکارڈ بلندی پر پہنچ گئے تھے۔ ملک کی سب سے بڑی رپورٹنگ سروس ’’ ٹیل مامام‘‘کو سرکاری امداد بند ہونے کی وجہ سے معطل کرنا پڑا۔