Inquilab Logo Happiest Places to Work

لندن: یومِ آزادی کی تقریبات کے دوران پاکستانیوں کے ایک گروپ نے ہندوستانی مسلمان لڑکیوں کو ہراساں کیا

Updated: August 19, 2025, 4:18 PM IST | London

وائرل ویڈیو نے سوشل میڈیا پر شدید غم و غصے کو جنم دیا جس کے بعد کئی صارفین بیرون ملک مقیم برادریوں کے درمیان اس طرح کے جھگڑوں کی سخت نگرانی کا مطالبہ کررہے ہیں۔

Stills from the Viral Video. Photo: INN
وائرل ویڈیو سے لئے گئے مناظر۔ تصویر: آئی این این

مبینہ طور پر مشرقی لندن میں پیش آئے ایک پریشان کن واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہی ہے جس میں پاکستانیوں کے ایک گروپ اور ہندوستان کا یومِ آزادی منانے والے ہندوستانی مسلمانوں، جن میں زیادہ تر خواتین تھیں، کے درمیان جھگڑا دکھایا گیا ہے۔ یہ واقعہ مبینہ طور پر ۱۴ اور ۱۵ اگست کی درمیانی شب کو اِلفرڈ لین پر پیش آیا۔ وائرل ویڈیو میں حجاب میں ملبوس نوجوان مسلمان خواتین کو ہندوستانی ترنگا اٹھائے ہوئے دکھایا گیا ہے جبکہ پاکستانی مردوں کا ایک گروپ قریب ہی پاکستان کا قومی پرچم لہرا رہا ہے۔

ویڈیو میں دونوں گروپس کی جانب سے لگائے جارہے نعرے اور جوابی نعرے سنے جا سکتے ہیں۔ کچھ دیر بعد ایک پاکستانی نوجوان، ہندوستانی مسلمان لڑکیوں کے قریب آتا ہے اور اپنا جھنڈا براہ راست خواتین کے چہروں کے سامنے لہراتا ہے۔ جب ہندوستانی گروپ، فاصلہ برقرار رکھنے کی کوشش کرتا ہے تو اس درمیان دھکا مکی شروع ہو جاتی ہے۔

اس جھگڑے کے دوران، ہندوستانیوں کے گروپ میں شامل ایک شخص کو ”میں مسلمان ہوں“ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔ پاکستانی گروپ، اس کے جواب میں “مودی دہشت گرد ہے” (Modi is a terrorist) کا نعرہ لگاتا ہے۔ کچھ دیر بعد، وہ ہندوستانی شخص مودی کو گالی دیتا ہے جسے پاکستانی گروپ بھی نعرے کی شکل میں دہرانے لگتا ہے۔ اس درمیان صورتحال تیزی سے بگڑ جاتی ہے اور کئی پاکستانی نوجوان، ہندوستانی خواتین کو فحش اشارے کرتے ہیں اور اپنی درمیانی انگلی دکھاتے ہیں۔ بار بار ہراساں کئے جانے سے پریشان ہوکر آخر کار ہندوستانی مسلمانوں کا گروپ وہاں سے منتشر ہو جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: نیویارک یونیورسٹی میں ہندوستانی طالب علم کو نسل پرست تبصروں کا سامنا

اس ویڈیو نے سوشل میڈیا پر شدید غم و غصے کو جنم دیا ہے۔ کئی صارفین بیرون ملک مقیم برادریوں کے درمیان اس طرح کے جھگڑوں کی سخت نگرانی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ لندن کے حکام نے اس واقعے کے حوالے سے ابھی تک کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK