Inquilab Logo Happiest Places to Work

نیویارک یونیورسٹی میں ہندوستانی طالب علم کو نسل پرست تبصروں کا سامنا

Updated: August 15, 2025, 9:59 PM IST | New York

نیویارک یونیورسٹی کی گریجویشن تقریب میں ایک ویڈیو نے سوشل میڈیا پر بحث چھیڑ دی۔ ہند نژاد طلبہ کو نسلی تعصب اور نفرت انگیز تبصروں کا سامنا کرنا پڑا۔ ایک صارف نے کہا’’’امریکہ اپنے دشمنوں کو کیوں تعلیم دے رہا ہے؟ ‘‘

New York University students. Photo: INN
نیویارک یونیورسٹی کے طلبہ۔ تصویر: آئی این این

نیویارک یونیورسٹی کے ٹینڈن اسکول آف انجینئرنگ نے حال ہی میں ایک خوشی کا ویڈیو شیئر کیا جس میں فارغ التحصیل ہونے والے طلبہ اپنی ٹیک انڈسٹری میں حاصل کی گئی ملازمتوں کا اعلان کر رہے تھے۔ اس ویڈیو کا مقصد طلبہ کی محنت اور کامیابی کو اجاگر کرنا تھا، مگر یہ کلپ جلد ہی غیر ملکیوں اور خاص طور پر ہندوستانی طلبہ کے خلاف نسلی اور متعصبانہ تبصروں کا نشانہ بن گیا۔ 
گریجویشن کی خوشی نفرت کا نشانہ بن گئی
یہ ویڈیو، جونیو یارک یونیورسٹی ٹینڈن کی گریجویشن تقریب میں فلمائی گئی تھی، میں ایک انٹرویو لینے والا مختلف فارغ التحصیل طلبہ سے ان کے مستقبل کے منصوبوں کے بارے میں پوچھ رہا تھا۔ کئی طلبہ نے فخر سے بتایا کہ انہیں گوگل، امیزون اور ایپل جیسی بڑی ٹیک کمپنیوں میں ملازمتیں ملی ہیں۔ ایک طالبہ نے کہا کہ وہ گوگل میں سافٹ ویئر انجینئر بننے جا رہی ہیں ایک اور نے بتایا کہ انہیں امیزون کے سیئٹل آفس میں نوکری ملی ہے۔ اگرچہ ان کی قومیت کا ذکر نہیں کیا گیا تھامگر کچھ آن لائن صارفین نے ان کی شکل و صورت اور لہجے سے یہ فرض کر لیا کہ ان میں سے کئی جنوبی ایشیائی، خاص طور پرہندوستانی ہیں۔ 

ویڈیو پر نسل پرستانہ تبصرے سامنے آئے
ان قیاس آرائیوں کے بعد کمنٹس سیکشن میں تنقیدی اور نفرت آمیز لہجہ آ گیا۔ ایک صارف نے لکھا: ’’سارے انڈین بھارت سے ہیں، ان کا لہجہ امریکی نہیں اور یہ امریکی پیدا ہونے والے گریجویٹس کی نوکریاں چھین رہے ہیں۔ ‘‘ایک اور نے کہا: ’’امریکہ اپنے دشمنوں کو کیوں تعلیم دے رہا ہے؟ میں نے سنا ہے کہ انہیں اسکالرشپ اور مالی امداد بھی ملتی ہے۔ ہم کیا کر رہے ہیں ؟‘‘ تیسرے نے کہا: ’’ان سب کو واپس بھیج دینا چاہئے۔ ہمیں اپنی یونیورسٹیاں امریکیوں کیلئے واپس حاصل کرنی چاہئیں۔ ‘‘
کچھ تبصرے براہِ راست ہندوستان کو نشانہ بنا رہے تھے۔ ایک کمنٹ میں لکھا تھا:’’یہ لوگ جو ایک گندےملک ہندوستان میں تھک کر اور ناامید ہو کر رہتے ہیں، یہاں یونیورسٹی اور نوکری ڈھونڈ لیتے ہیں۔ ‘‘ دیگر لوگوں نے امریکی یونیورسٹیوں پر تنقید کی کہ وہ مبینہ طور پر مقامی طلبہ کے بجائے غیر ملکی طلبہ کو ترجیح دیتی ہیں۔ 

یہ بھی پڑھئے: غزہ میں کم از کم۱۰۰؍ بچے بھوک سے ہلاک ہوچکے ہیں:اقوام متحدہ

تنوع اور تعلیم پر غور کی اپیل
جب نفرت آمیز تبصرے پھیل رہے تھے، کئی لوگ طلبہ کا دفاع بھی کر رہے تھے، ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی فارغ التحصیل طلبہ امریکی معیشت اور جدت میں نمایاں کردار ادا کرتے ہیں۔ تعلیمی تنوع کے حامیوں نے کہا کہ عالمی یونیورسٹیوں میں کامیابی کو سراہا جانا چاہئے، نہ کہ امتیاز کی بنیاد بنایا جائے۔ نیویارک یونیورسٹی نے اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیالیکن ویڈیو اب بھی آن لائن موجود ہے اور ردعمل طلبہ کیلئے تعریف اور نوکریوں کے مقابلے پر ناراضگی کے درمیان منقسم ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK