Updated: August 09, 2025, 9:59 PM IST
| London
لندن (برطانیہ) میں پارلیمنٹ اسکوائر پر سیکڑوں مظاہرین نے فلسطین ایکشن تنظیم اور غزہ کیلئے آواز بلند کی جس کے بعد پولیس نے کم و بیش ۲۰۰؍ مظاہرین کو گرفتار کرلیا۔ اقوام متحدہ نے ان گرفتاریوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے بنیادی آزادیوں کو نقصان پہنچانے کا خطرہ قرار دیا ہے۔
پارلیمنٹ اسکوائر، لندن پر فلسطین ایکشن اور غزہ کے حق میں مظاہرے کا ایک منظر۔ تصویر: ایکس
آج لندن (برطانیہ) میں سیکڑوں افراد نے ’’فلسطین ایکشن‘‘ کی حمایت میں مظاہرہ کیا۔ اس دوران پولیس نے تقریباً ۲۰۰؍ مظاہرین کو گرفتار کر لیا۔ پارلیمنٹ اسکوائر میں جمع ہونے والے سیکڑوں لوگ غزہ اور فلسطین ایکشن کی حمایت میں مظاہرہ کر رہے ہیں، جس گروپ پر برطانوی حکومت نے گزشتہ ماہ پابندی عائد کر دی تھی۔ فلسطینی پرچم اٹھائے ہوئے، بہت سے مظاہرین نے ایسے نشانات بھی اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا: ’’میں نسل کشی کی مخالفت کرتا ہوں، میں فلسطین ایکشن کی حمایت کرتا ہوں۔‘‘ ڈیفنڈ آور جیوری گروپ کے زیر اہتمام مظاہرے کے دوران ہجوم نے فلسطین کے حق میں نعرے بھی لگائے۔ ریلی کے دوران پولیس کی بھاری نفری کے ساتھ درجنوں مظاہرین کو میٹروپولیٹن پولیس نے گرفتار کر لیا۔ بعد میں، پولیس نے تصدیق کی کہ انہوں نے پارلیمنٹ اسکوائر سے ۲۰۰؍ افراد کو گرفتار کیا ہے۔
پولیس نے کہا کہ ’’دوپہر ۳؍ بجکر ۴۰؍ منٹ تک ممنوعہ تنظیم کی حمایت میں مظاہرہ کرنے والوں میں سے گرفتار شدگان کی تعداد ۲۰۰؍ تھی۔ ابھی اور بھی گرفتاریاں ہوں گی۔‘‘ میٹروپولیٹن پولیس نے اپنے پہلے بیان میں کہا کہ ’’اب جبکہ اسکوائر میں باقی رہ جانے والوں میں سے بہت سے لوگ میڈیا اور تماشائی ہیں، وہاں اب بھی ایسے لوگ موجود ہیں جنہوں نے پلے کارڈز اٹھا رکھے ہیں جو فلسطین ایکشن کی حمایت کرتے ہیں۔‘‘ قبل ازیں، پولیس نے خبردار کیا تھا کہ سنیچر کو ہونے والے فلسطین ایکشن مظاہرے میں شرکت کرنے والے کو ممکنہ گرفتاری کا سامنا کرنا پڑے گا۔ کئی بین الاقوامی تنظیموں اور امن کے کارکنوں نے لندن پولیس کو احتجاج کے شرکاء کو گرفتار کرنے پر مذمت کی ہے۔
یہ بھی پڑھئے: غزہ شہر پر قبضہ کے اعلان پر دُنیا بھر میں اسرائیل کی مذمت
واضح رہے کہ جون میں ہوم سیکریٹری یویٹ کوپر نے ۲۰۰۰ء کے دہشت گردی ایکٹ کے تحت فلسطین ایکشن تنظیم پر پابندی کا اعلان کیا۔ اس کے کارکنوں نے رائل ایئر فورس کے ایک اڈے پر پینٹ شدہ طیاروں کو اسپرے کیا تھا۔ اس کی انسداد دہشت گردی کے قوانین کے تحت تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ جولائی میں ہاؤس آف کامنز اور ہاؤس آف لارڈز دونوں کی طرف سے اس تنظیم پر پابندی منظور ہوئی۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے بھی اس پابندی پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اسے انسداد دہشت گردی کے قوانین کا ’’پریشان کن غلط استعمال‘‘ اور بنیادی آزادیوں کو نقصان پہنچانے کا خطرہ قرار دیا۔