Inquilab Logo Happiest Places to Work

مہاراشٹر کی پہلی مسلم خاتون پولیس افسر ریحانہ شیخ ۳۶؍ سالہ خدمات کے بعد سبکدوش

Updated: June 02, 2025, 1:11 PM IST | Shahab Ansari | Mumbai/Sangli

سروس کے دوران انہیں تقریباً ۱۵۰؍ ایوارڈ سے نوازا گیا۔ انہوں نے پولیس ڈپارٹمنٹ کے اپنے تجربات کی بنیاد پر سماج، قوم اور ملک کی خدمات جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا۔

Maharashtra Governor CP Radhakrishnan felicitating ACP Rehana Sheikh on her retirement. Photo: INN
مہاراشٹر کے گورنر سی پی رادھاکرشنن اے سی پی ریحانہ شیخ کو ریٹائرمنٹ کے وقت اعزاز سے نوازتے ہوئے۔ تصویر: آئی این این

پولیس سب انسپکٹر کی حیثیت سے محکمہ پولیس میں اپنے کریئر کا آغاز کرنے والی سانگلی کی ریحانہ شیخ تقریباً ۳۶؍ برس تک فورس میں خدمات انجام دینے کے بعد ’اسسٹنٹ کمشنر آف پولیس (اے سی پی)‘ کے عہدے سے ۳۱؍ مئی کو سبکدوش ہوگئیں ریٹائرمنٹ کے وقت وہ جنوبی ممبئی میں واقع راج بھون میں ’وی آئی پی‘ سیکوریٹی جیسا اہم فریضہ انجام دے رہی تھیں۔ 
 ان کی بے شمار خوبیوں میں یہ بھی شامل ہے کہ وہ مہاراشٹر کی پہلی مسلم خاتون پولیس افسر تھیں۔ جب وہ پولیس افسر بننے کے بعد پہلی مرتبہ ممبئی آئی تھیں تب انقلاب نے ان کے تعلق سے خبر شائع کی تھی اور اب جب وہ ریٹائر ہوئیں تب بھی انقلاب نے ان کا انٹرویو لیا ہے جو درج ذیل ہے:
 آپ کے گھر میں آپ سے پہلے کوئی پولیس میں تھا؟
  جی نہیں، میرے والد سابق ملٹری مین تھے لیکن ہمارے خاندان میں کوئی پولیس ڈپارٹمنٹ میں نہیں تھا بلکہ سانگلی اور مہاراشٹر میں بھی پولیس افسر بننے والی میں پہلی مسلم خاتون تھی۔ میرے ساتھ ۲۵؍ ہزار خواتین نے پولیس بھرتی کے لئے درخواستیں دی تھیں جن میں سے محض ۲۵؍ منتخب ہوئیں اور ان میں بھی میں تنہا مسلمان خاتون تھی۔ 
 پولیس افسر بننے کا فیصلہ کیسے کیا؟
  میں نیشنل لیول کی والی بال کھلاڑی تھی۔ اس وقت (خاتون پولیس افسر پر مبنی) اُڑان ٹی وی سیریل دیکھا کرتی تھی اور مجھ میں ملک کیلئے کچھ کرنے کا جذبہ تھا۔ ہمارے پڑوس کی ایک کبڈی کھلاڑی پولیس سب انسپکٹر بنی تھی اور مجھے بینک سے اور دیگر جگہوں سے ملازمت کی پیشکش آرہی تھی لیکن میرے والی بال کوچ نے مجھ سے پوچھا کہ کلرک بن کر زندگی گزارنا ہے یا افسر بن کر۔ تب میں نے پولیس افسر بننے کا فیصلہ کیا اور پھر امتحان دے کر پولیس افسر بن گئی۔ اگرچہ اس وقت سماج میں پولیس کی ملازمت کو اچھی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا تھا لیکن گھر والوں نے ساتھ دیا جس سے یہ ممکن ہوا۔ 
 پولیس اور گھر کی ذمہ داریاں ایک ساتھ کیسے نبھائیں ؟
 ڈیوٹی اور نجی زندگی کا توازن برقرار رکھنے میں میرے شوہر اور ڈپارٹمنٹ کے لوگوں نے ساتھ دیا۔ پولیس افسر بننے کے کچھ ہی عرصہ بعد میرے والد کا انتقال ہوگیا جس کی وجہ سے میری والدہ، چھوٹی بہن اور بھائیوں کی ذمہ داری میرے کاندھوں پر آگئی تھی اور اللہ کے فضل سے میں وہ ذمہ داری نبھا سکی۔ ۱۹۹۱ء میں شادی ہوگئی البتہ میرے شوہر نے مجھے اجازت دی تھی کہ میں اپنے میکے والوں کا بھی خیال رکھ سکوں۔ تاہم ۱۹۹۳ء میں ایک حادثہ میں ان کا انتقال ہوگیا۔ اس وقت میں ناگپاڑہ پولیس اسٹیشن میں تعینات تھی۔ خاتون پولیس افسران کا ہمارا پہلا ایسا بیچ تھا جسے پولیس اسٹیشن میں کام کرنے کا موقع دیا گیا تھا ورنہ ہم سے پہلے والے بیچ کو ایئر پورٹ وغیرہ پر ڈیوٹی دی جاتی تھی، پولیس اسٹیشن میں نہیں۔ بیٹا چھوٹا تھا اور شوہر کے انتقال کی وجہ سے میں نے شولا پور میں ٹرانسفر لے لیا تھا اور ۶؍ برس وہیں ڈیوٹی انجام دی۔ اس کے بعد ترقی دے کر مجھے کولہا پور بھیجا گیا۔ اس دوران ۲۰۰۴ء میں میری دوسری شادی ہوئی۔ تاہم مہاراشٹر میں ممبئی سمیت کئی شہروں اور اضلاع میں میں نے انتہائی محنت اور لگن سے کام کیا جس کی وجہ سے مجھے ترقی ملتی گئی اور میں سب انسپکٹر سے اے سی پی کے عہدے تک پہنچ سکی۔ 
آپ نے کریئر شروع کیا تب اور اب میں کیا فرق ہے؟
  میرے کریئر کی شروعات میں انڈر ورلڈ کا زور تھا لیکن اب آن لائن دھوکہ دہی، ڈیجیٹل اریسٹ جیسے جرائم بڑھ گئے ہیں اور اسی نسبت سے پولیس افسران کو تربیت بھی دی جاتی ہے۔ تاہم جب میرے کریئر کی شروعات ہوئی تھی تب مار پیٹ، خون خرابہ جیسے جرائم زیادہ ہوتے تھے۔ ہمارے سینئر افسران نے ہمارا بہت تعاون کیا اور ہماری بہت اچھی تربیت کی جس کی وجہ سے میں لوکھنڈ والا شوٹ آئوٹ کی پولیس ٹیم میں بھی شامل تھی، ارون گائولی کی دگڑی چال کی تلاشی اور وہاں سے اسلحہ وغیرہ ضبط کرنے والی ٹیم کا حصہ تھی اور دیگر اہم جرائم کی تفتیش میں شامل رہی۔ مجھے محسوس ہوتا ہے کہ اُس وقت جس طرح کے کام ہم نے کئے نئی نسل اس طرح کے کام کرنے میں بہت دشواری محسوس کرے گی۔ البتہ میرا خواتین کو خصوصی طورپر پیغام ہےکہ وہ پڑھ لکھ کر پولیس ڈپارٹمنٹ میں شامل ہوں اور سماج، قوم اور ملک کی خدمات انجام دیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK