امریکی صدر ڈونا لڈ ٹرمپ نے قومی سلامتی کے خدشات کے پیشِ نظر امریکی سفری پابندیوں میں نمایاں توسیع کا اعلان کیا ہے۔ اس فیصلے کے تحت متعدد نئے ممالک کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر جزوی یا مکمل پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔
EPAPER
Updated: December 17, 2025, 3:23 PM IST | Washington
امریکی صدر ڈونا لڈ ٹرمپ نے قومی سلامتی کے خدشات کے پیشِ نظر امریکی سفری پابندیوں میں نمایاں توسیع کا اعلان کیا ہے۔ اس فیصلے کے تحت متعدد نئے ممالک کے شہریوں کے امریکہ میں داخلے پر جزوی یا مکمل پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بعض ممالک کیلئے امریکہ کا سفر مزید مشکل بنا دیا ہے۔ جون میں جاری کئے گئے ان کے اعلان کا مرکز اُن ممالک کے شہریوں پر پابندی لگانا یا اُن پر سخت پابندیاں عائد کرنا تھا جنہیں انتظامیہ ’’زیادہ خطرے والے‘‘ ممالک قرار دیتی ہے۔ اس فہرست میں مجموعی طور پر۱۹؍ ممالک شامل تھے۔ تاہم، وہائٹ ہاؤس کے قریب حالیہ فائرنگ کے واقعے، جس میں نیشنل گارڈ کے دو اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا، کے بعد صورتحال مزید بدل گئی۔ منگل (امریکی وقت کے مطابق) کو ٹرمپ انتظامیہ نے اعلان کیا کہ اس فہرست میں مزید۱۵؍ممالک کا اضافہ کیا جا رہا ہے۔ ذیل میں وہ تمام ممالک درج ہیں جو تازہ فیصلے سے متاثر ہوئے ہیں۔
ٹرمپ سفری پابندی میں توسیع، نئے متاثرہ ممالک
جون میں نشان زد کئے گئے پہلے سے موجود ۱۹؍ممالک کے علاوہ، انتظامیہ نے مزید ۲۰؍ ممالک کو فہرست میں شامل کیا ہے۔ ان میں سے۱۵؍ ممالک پر جزوی پابندیاں عائد کی گئی ہیں، جن میں شامل ہیں :انگولا، اینٹیگوا اور باربوڈا، بینن، کوٹ ڈی آئیوار، ڈومینیکا، گیبون، گیمبیا، ملاوی، موریتانیہ، نائجیریا، سینیگال، تنزانیہ، ٹونگا، زیمبیا اور زمبابوے۔ جبکہ دیگر پانچ ممالک برکینا فاسو، مالی، نائجر، جنوبی سوڈان اور شام کے شہریوں کے امریکہ آنے پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ اس توسیع کے تحت، فلسطینی اتھارہٹی کی جانب سے جاری کردہ سفری دستاویزات رکھنے والے افراد کو بھی امریکہ سفر کرنے سے مکمل طور پر روک دیا گیا ہے۔ ہندوستان اس فہرست میں شامل نہیں ہے۔
جون میں اعلان کی گئی ملک مخصوص پابندیوں کے تحت پہلے ہی افغانستان، میانمار، چاڈ، جمہوریہ کانگو، استوائی گنی، اریٹیریا، ہیٹی، ایران، لیبیا، صومالیہ، سوڈان اور یمن کے شہریوں پر پابندی لگائی جا چکی تھی۔ سات دیگر ممالک برونڈی، کیوبا، لاؤس، سیرا لیون، ٹوگو، ترکمانستان اور وینزویلا کے شہریوں کو امریکہ میں مستقل طور پر آباد ہونے یا سیاحتی یا طلبہ ویزا حاصل کرنے سے روک دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: اسرائیل کی غزہ میں امن منصوبے کی خلاف ورزیوں کی جانچ کی جا رہی ہے
ان ممالک پر پابندی کیوں لگائی گئی؟
نیا اعلان اس کے بعد سامنے آیا جب ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ وہائٹ ہاؤس فائرنگ کے واقعے سے منسلک مشتبہ شوٹر ایک افغان شہری کی شناخت ہونے کے بعد وہ ’’تیسری دنیا کے ممالک‘‘سے ہجرت کو ’’مستقل طور پر‘‘ روک دیں گے۔ ٹرمپ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ نئی پابندیاں اُن ممالک پر عائد کی گئی ہیں جہاں ’’وسیع پیمانے پر بدعنوانی، جعلی یا ناقابلِ اعتماد سول دستاویزات اور مجرمانہ ریکارڈ‘‘ پائے جاتے ہیں۔ اسی وجہ سے حکومت کے مطابق، ان ممالک کے شہریوں کی امریکہ آمد سے قبل مؤثر جانچ پڑتال کرنا انتہائی مشکل ہو جاتا ہے۔ وہائٹ ہاؤس کے اعلامیے میں مزید کہا گیا:’’اس اعلان کے تحت عائد کی گئی پابندیاں اور حدود اس لئے ضروری ہیں تاکہ ایسے غیر ملکی شہریوں کے داخلے کو روکا جا سکے جن کے بارے میں امریکہ کے پاس ان خطرات کا اندازہ لگانے کیلئے مناسب معلومات موجود نہیں ہوتیں، جو وہ لاحق کر سکتے ہیں، نیز غیر ملکی حکومتوں سے تعاون حاصل کرنا، ہمارے امیگریشن قوانین کا نفاذ، اور دیگر اہم خارجہ پالیسی، قومی سلامتی اور انسدادِ دہشت گردی کے مقاصد کو آگے بڑھانا بھی اس کا مقصد ہے۔