نومولود بچوں کی ملیریا کے خلاف پہلی دوا کومنظوری حاصل ہو گئی، جانئےکون سے ممالک سب سے پہلے اسے حاصل کریں گے۔
EPAPER
Updated: July 09, 2025, 5:14 PM IST | Bern
نومولود بچوں کی ملیریا کے خلاف پہلی دوا کومنظوری حاصل ہو گئی، جانئےکون سے ممالک سب سے پہلے اسے حاصل کریں گے۔
بچوں کی صحت کے شعبے میں ایک اہم طبی پیشرفت کے طور پر، سوئس حکام نے دنیا کی پہلی ایسی ملیریا دوا کو منظوری دی ہے جو خاص طور پر نومولود اور انتہائی چھوٹے بچوں کے لیے بنائی گئی ہے۔ کوآرٹیم بیبی کے نام سے جانی جانے والی یہ دوا عالمی دوا ساز کمپنی نووارٹس نے تیار کی ہے اور یہ جلد کئی افریقی ممالک میں دستیاب ہوگی، جہاں ملیریا (بخار) اب بھی خاص طور پر پانچ سال سے کم عمر بچوں کے لیے ایک مہلک خطرہ ہے۔اب تک ساڑھے چار کلوگرام سے کم وزن والے شیر خوار بچوں کے لیے ملیریا کی کوئی منظور شدہ دوا دستیاب نہیں تھی۔ ڈاکٹروں کو انہیں بڑے بچوں کے لیے بنائی گئی دوائیں دینی پڑتی تھیں، جو خطرناک تھا۔ چونکہ شیر خوار بچوں کے جسم کا نظام مختلف ہوتا ہے، لہٰذا غلط خوراک دینے سے مضر اثرات یا یہاں تک کہ ضرورت سے زیادہ خوراک (اوور ڈوز) کا خطرہ ہوتا تھا۔کوآرٹیم بیبی خاص طور پر چھوٹے بچوں کے لیے بنائی گئی ہے۔ یہ آسانی سے حل ہو جاتی ہے، یہاں تک کہ ماں کے دودھ میں بھی، اور اس کا چیری (آلوبخارا) جیسا ذائقہ ہے، جس سے والدین کے لیے بچے کو دوا دینا آسان ہو جاتا ہے۔ کچھ ممالک میں اسے ریامیٹ بیبی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
ملیریا دنیا کی مہلک ترین بیماریوں میں سے ایک ہے، خاص طور پر افریقہ میں۔ بی بی سی کے حوالے سے شائع کردہ ۲۰۲۳ءکے اعداد و شمار کے مطابق، ملیریا کے باعث تقریباً ۵؍ لاکھ ۹۷؍ہزار اموات ہوئیں، جن میں سے تقریباً۷۵؍ فیصد پانچ سال سے کم عمر بچے تھے۔ ان اموات کی اکثریت ان افریقی ممالک میں ہوئی جہاں ملیریا عام ہے۔اگرچہ بڑے بچوں کے لیے دوائیں دستیاب تھیں، لیکن سب سے چھوٹے شیر خوار بچے اکثر اس سے محروم رہتے تھے۔ صحت کے ماہرین برسوں سے علاج میں اس خلا کے بارے میں خبردار کرتے رہے ہیں۔ توقع ہے کہ کوآرٹیم بیبی آخرکار اس خلا کو پُر کرنے میں مدد کرے گی۔
یہ بھی پڑھئے: ٹیکساس سیلاب: نوجوان کوسٹ گارڈکو سلام !
آٹھ افریقی ممالک برکینا فاسو، آئیوری کوسٹ، کینیا، ملاوی، موزمبیق، نائیجیریا، تنزانیہ اور یوگنڈا نے اس نئی دوا کے ٹیسٹ میں حصہ لیا۔ یہی ممالک سب سے پہلے کوآرٹیم بیبی کو منظور کرنے اور استعمال کرنے کا امکان رکھتے ہیں۔یہ دوا میڈیسنز فار ملیریا وینچر کے ساتھ شراکت داری میں تیار کی گئی ہے، جو ایک سوئس غیر منفعتی تنظیم ہے جسے برطانیہ، سوئٹزرلینڈ، نیدرلینڈز کی حکومتوں اور ورلڈ بینک اور راک فیلر فاؤنڈیشن جیسی تنظیموں کی حمایت حاصل ہے۔نووارٹس نے کہا ہے کہ وہ یہ دوا کم منافع پر یا منافع کے بغیر فراہم کرے گا، جس سے یہ زیادہ قابلِ خرید ہوگی۔ سی ای او واس نرسمحن نے ملیریا کے خلاف جنگ میں اسے ایکعظیم لمحہ قرار دیا۔انہوں نے بی بی سی کو بتایاکہ ’’اب چھوٹے سے چھوٹا اور کمزور ترین بچہ بھی وہ طبی نگہداشت حاصل کر سکے گا جس کا وہ مستحق ہے۔‘‘ایم ایم وی کے سی ای او مارٹن فٹچٹ نے مزید کہاکہ ’’ملیریا دنیا کی مہلک ترین بیماریوں میں سے ایک ہے، لیکن اس پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ یہ نئی دوا ان شیر خوار بچوں کو تحفظ فراہم کرنے میں مدد کرتی ہے جو پہلے اس سے محروم تھے۔‘‘ واضح رہے کہ نووارٹس نے اصل کوآرٹیم دوا ۱۹۹۹ءمیں بڑوں اور بڑے بچوں کے لیے متعارف کروائی تھی۔ کوآرٹیم بیبی اب نومولود اور شیر خوار بچوں کے لیے نئی امید لے کر آئی ہے، جو ملیریا سے سب سے زیادہ مرنے والے گروپ ہیں۔اس نئی منظوری کے ساتھ، افریقی ممالک کے پاس جلد ہی اپنے سب سے چھوٹے اور سب سے زیادہ خطرے سے دوچار بچوں کے علاج کا ایک محفوظ طریقہ دستیاب ہوگا۔