Inquilab Logo Happiest Places to Work

مالیگاؤں: بجلی کا کرنٹ لگنے سے ایک لڑکے کا انتقال، بجلی کمپنی پر تساہل کا الزام

Updated: May 15, 2025, 4:27 PM IST | Inquilab News Network | Malegaon

پاور سپلائی کمپنی نے جواز دیا کہ ہلاکت کا سبب بننے والے کھمبے میونسپل کارپوریشن کی ملکیت ہیں اِس لئے جواب دہ ہم نہیں

Deceased Muhammad Arafat. Photo: INN
متوفی محمد عرفات ۔ تصویر: آئی این این

بجلی کا کرنٹ لگنے سے مالیگاؤں میں ایک کمسن لڑکے کا انتقال ہوا ہے، جبکہ ایک مویشی کی بھی موت ہوئی ہے۔ پہلا واقعہ اقصیٰ کالونی میں پیش آیا۔ متوفی لڑکے کا نام محمد عرفات انیس احمد ( ۱۱ ) ہے۔ الیکٹرک پول میں کرنٹ اُتر گیا اور محمد عرفات اُس پول سے چپکا ہوا پایا گیا۔ اس سے قبل کہ اُسے طبّی مدددی جاتی، انتقال ہو چکا تھا۔ ۱۳؍ مئی منگل کی رات میں ساڑھے نَو بجے عائشہ نگر قبرستان میں تدفین عمل میں آئی۔ 
الیکٹرک پول کی خرابی حادثے کا سبب :متوفی کے والد 
  متوفی کے والد انیس احمد نے کہا کہ اِس علاقے میں بجلی فراہمی نظام مکمل طور سے خستہ ہو چکا ہے۔ موسم کی مناسبت سے احتیاطی اقدامات بھی نہیں کئے گئے۔ گردباد کی وجہ سے الیکٹرک پول تیڑھے ہوئے، پاور سپلائی کی لائن ٹوٹ پھوٹ گئی لیکن بجلی کمپنی نے اس جانب کوئی توجہ نہیں دی۔ دوسرا واقعہ : منگل کی رات میں ہی اسلام پورہ کے للّے چوک میں پیش آیا۔ الیکٹرک پول کے کرنٹ سے پالتو جانور بُری طرح جھلس گیا، کچھ دیر تڑپنے کے بعد اُس کی موت واقع ہوئی۔ اس واقعہ کے بعد علاقے میں بجلی فراہمی پوری طرح مسدود کردی گئی۔ یکے بعد دیگرے بجلی کے پانچ کھمبوں میں الیکٹرک کرنٹ آگیا تھا۔ 

یہ بھی پڑھئے: دیونارمذبح میں بہتر نظم یقینی بنانے کیلئے ا قدامات کی اپیل

بجلی کمپنی اور شہری انتظامیہ نے ایک دوسرے پر الزام تھوپا
  اِن دونوں معاملے میں مالیگاؤں پاور سپلائی کمپنی نے اپنا دامن جھاڑتے ہوئے جواز دیا ہے کہ ہلاکت کا سبب بننے والے بجلی کے کھمبے مالیگاؤں میونسپل کارپوریشن کی ملکیت کے ہیں اِس لئے جواب دہ ہم نہیں ۔ دوسری طرف شہری انتظامیہ نے تاویل دی ہے کہ بجلی فراہمی نظام پاور سپلائی کمپنی کی طرف ہے اس سے لوکل سیلف باڈی بری الذمہ ہے۔ غرض کہ اِس معاملے میں دونوں سرکاری ادارے ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرا رہے ہیں ۔ متوفی لڑکے کے اہل خانہ کو معاوضہ و انصاف دلانے کیلئے شیخ احسان ( انڈین سیکولر پارٹی ) اور شعیب شہباز زروالا ( ایم آئے ایم ) نے متعلقہ سرکاری افسران سے گفت وشنید کی ہے، خبر لکھے جانے تک کوئی نتیجہ سامنے نہیں آسکا۔ 

 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK