Inquilab Logo

مالیگائوں:۱۰۲؍برس کی عمرمیں بھی تسلیمہ محمد حنیف پابندی سے روزے رکھتی ہیں

Updated: March 21, 2024, 11:37 PM IST | Mukhtar Adeel | Malegaon

پوری طرح سے چاق و چوبند حجن تسلیمہ پہلے ماہ رمضان میںعام لب ولہجے میں کلام پاک کی تلاوت کرتی تھیں لیکن چند سال قبل تجوید وترتیل سے کلام مجید کی تلاوت سیکھی اور اب ٹھہر ٹھہر کرسکون سے تلاوت کرتی ہیں،آج دستیاب سہولتوں اور ماضی کے حالات کا موازنہ بھی کیا۔

Hajj Taslima Muhammad Hanif (Universal). Photo: INN
حجن تسلیمہ محمد حنیف (یونیورسل)۔ تصویر : آئی این این

 حجن تسلیمہ زوجہ محمد حنیف (یونیورسل)  ۱۰۲؍ سال کی ہیں لیکن پوری طرح سے چاق و چوبند اور آج بھی ماہ رمضان کے پورے روزے رکھتی ہیں۔ انہوں نے کم سنی کے ایام سے ماہ رمضان کے روزوں کی پابندی شروع کی جو تاحال جاری ہے۔ انہیں ٹھیک سے یہ تو نہیں یاد کہ پہلا روزہ کتنے سال کی عمر میں رکھا تھا لیکن یہ ضرور یاد ہےکہ بہت ہی کم عمرتھی اور پہلا روزہ رکھاتو ماں باپ اور اہل خانہ خوشیوںسے مسرور تھے۔سردی ، گرمی اور برسات کے علاوہ حوادثِ زمانہ بھی روزوں کی پابندی میں مانع نہیں رہے۔خود بھی اہتمام کیا اور اہل خانہ کے ساتھ پاس پڑوس کی خواتین کو بھی روزوں کی پابندی کیلئے آج بھی تاکید کرتی  ہیں ۔ انہوں نے بتایا کہ میری صحت وتندرستی اور چاق وچوبند رہنے کا راز ماہ صیام کے روزوں کا اہتمام ہی  ہے۔ماہ مبارک کے علاوہ نفلی روزوںکا اہتمام بھی پابندی سے کرتی ہوں۔اب تک کی زندگی میں مجھے جتنے ماہ رمضان میسر آئے وہ سب میرے لئے یادگار ہیں۔
 حجن تسلیمہ کے مطابق اب ایئرکنڈیشن اور برقی چولہوں جیسی سہولتیں  دستیاب ہوگئی ہیں لیکن آج سے نصف صدی قبل یہ سب نہیں تھا۔مٹی اور پھوس کے چھپر سے بنے مکانوں میں لوگ رہتے تھے۔سخت گرمی کے دنوں میں دوپہر سے شام تک کا وقت روزے داروں کیلئے سخت آزمائش اورامتحان رہتا تھا۔مالیگائوں اس وقت کافی غیر ترقی یافتہ تھا۔ یہاں پر خس کے پردے نم کرکے دروازوں پر لٹکانے کا کوئی تصور نہیں  تھا۔ سواریاں بھی نہیں تھیں۔ بازار سے خوردنی اشیاء خریدنے کیلئے پیدل آمدورفت ہوتی تھی۔ تانگے ضرورچلتے تھے لیکن وہ بھی ضرورت کے وقت  بہت مشکل سے ملتے تھے۔ دورِ گزشتہ میں روزوں کااہتمام خاصی اہمیت کا حامل مانا جاتا تھا۔آبادی کم تھی، وسائل محدود اور معلومات بھی مختصر اُس کے باوجود فرائض کے اہتمام میں اس شہر کے مسلمانوں نے کبھی کوتاہی نہیں کی۔روزے کی حالت میں مصروفیات و معمولات کے متعلق حجن تسلیمہ نے بتایا کہ پہلے میں عام لب ولہجے میں تلاوت قرآن کرتی تھی لیکن کچھ سال پہلے ’تجوید وترتیل ‘سے تلاوت کلام پاک کی باضابطہ تعلیم حاصل کی۔ گلشن آپا (معلمہ )نے تجوید وترتیل کے ساتھ کلام پاک پڑھنے کی ترغیب دی۔ عمر کی درازی کے سبب لوگ یہ سمجھتے تھے کہ مَیں نہیں سیکھ سکوں گی لیکن کہتے ہیں ناکہ انسان تاعمر طالب علم رہتا ہے۔ تھوڑی سی توجہ ،کوشش اور یکسوئی میرے لئے کارآمدثابت ہوئی۔ تجوید وترتیل کے ساتھ تلاوت پر مہارت حاصل کرنے کے بعد جب حالت روزہ تلاوت کرتی ہوں توجو روحانی سکون اور اطمینان قلب حاصل ہوتا ہے وہ دنیا کی کسی چیز میں نہیں ملتا۔ کلام پاک ٹھہر ٹھہر کرپڑھنے سے محسوس ہوتا ہےکہ قلب وذہن روشن ہوتے جارہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ماہ صیام میںایک سے زائد مرتبہ کلام مجید کی تلاوت مکمل کرتی ہیں۔ مختلف سوالوں کے جواب میں حجن تسلیمہ نے کہا کہ ان کے۹؍بیٹے اور۴؍بیٹیاں ہیں۔ ان سے ۲۱؍پوتے، ۱۹؍پوتیاں، ۱۰؍ نواسے اور ۱۰؍نواسیاں ہیں۔مشترکہ خاندان میں  رہنے کا مزاج ہے۔جب میری شادی ہوئی اور بہو بن کر آئی تو اس گھر کی تمام روایتیں میرے لئے اصول کے درجے میں تھیں۔ ماہِ رمضان المبارک میں ملک کے دور دراز علاقوں سے سفیروں اور مدارس دینیہ کے نمائندگان کا رُخ مالیگائوں کی طرف ہوتا۔ میرے شوہر محمد حنیف (مرحوم) تمام سفیروں اور نمائندگان کیلئے اپنے مکان پر افطار ودعوت کا اہتمام کرتے تھے۔ یوپی ،بہار،بنگال، آسام ،ادیشہ  اور گجرات  سےسفراءآتے تھے۔ایسا بھی ہوا کہ ایک وقت میں دسترخوان پر ۱۵؍سے ۲۵؍ مہمان موجود ہیں۔ روزے کی حالت میں اُن مہمانوں کے لئے ضیافت ودیگر انتظامات مجھے کرنے ہوتے تھے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اتنی عمر ہوجانے کے بعدبھی  مجھے کبھی کوئی سنگین یا  خطرناک قسم کی بیماری لاحق نہیں ہوئی ۔پنج وقت نمازوں کی سختی سے پابندی کے ساتھ نوافل ،سنن ومستحبات کا اہتمام بھی کرتی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ حوائج وضرویات سے ازخود فارغ ہونے اورطہارت ونظافت کے اہتمام میں سبقت برقرار رکھنے کے بعد ذکر الہٰی میں ہمہ وقت مصروف رہتی ہوں۔ اہل خانہ پوری طرح خیال رکھتے ہیں۔ سحر و افطار میں سب ایک ساتھ دسترخوان پرہوتے ہیں۔گھر کا ماحول دینی ہے اور ماہ صیام میں اور زیادہ روح پرور ہوجاتا ہے۔ انہوں نے یہ تقلین بھی کی کہ روزوں کے اہتمام میں معمولی معمولی  بہانہ تلاش کرنے والے یہ ذہن نشیں رکھیں کہ روزہ فرض ہے اور اس فرض کی تکمیل کے ذریعے آپ اپنے پروردگار کو راضی کرسکتے ہیں۔رب تعالیٰ کی رضا ہی بندئہ مومن کا مقصود ہونا چاہئے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK