انہیں حضرت ادیبؔ مالیگانوی سے شرفِ تلمذ حاصل رہا اسی لئے اپنے نام کے ساتھ تخلص ’ ادیبیؔ ‘ لکھتے رہے۔
EPAPER
Updated: June 23, 2025, 12:16 PM IST | Mukhtar Adeel | Malegaon
انہیں حضرت ادیبؔ مالیگانوی سے شرفِ تلمذ حاصل رہا اسی لئے اپنے نام کے ساتھ تخلص ’ ادیبیؔ ‘ لکھتے رہے۔
صنعتی شہر کے معروف شاعر و حکیم ندیم ادیبیؔ (۷۹)، ۲۲؍ جون اتوار کو انتقال کرگئے۔ اسی روز سہ پہر میں یہاں کے عائشہ نگر قبرستان میں تدفین ہوئی۔ کئی سال قبل اہلیہ کا انتقال ہوچکا ہے۔ اُن کے پسماندگان میں ۳؍ بیٹیاں اور دو بیٹے ہیں۔
ندیم ادیبیؔ کا شمار اُن شعراء میں ہوتا ہے جو روایتی مشاعروں کی بجائے طرحی نشستوں میں غزل سناتے تھے۔ انہیں استاد الشعراء حضرت ادیبؔ مالیگانوی سے شرفِ تلمذ حاصل رہا اسی لئے اپنے نام کے ساتھ تخلص ’ ادیبیؔ ‘ لکھتے رہے۔ جیسے مجروحؔ طبیب تھے اور شاعر بنے ویسے ندیم بھی طبابت اور شاعری سے وابستہ رہے۔ مجروحؔ نے حکمت اختیار کرنے کے بعد ترک کردی ندیم نے حکمت سے دمِ اخیر تک رشتہ استوار رکھا اور صنف شاعری سے بھی پیوستہ رہے۔ اُن کے مشہور اشعار :
بیٹوں سے کبھی دودھ کی قیمت نہیں مانگی
بڑھیا پسِ دیوار جو فاقوں سے مری ہے
جسم پر بارِ گراں اپنا ہی سَر ہوتا ہے
بدگماں جب کوئی منظورِ نظر ہوتا ہے
گھر کے آنگن میں بُرا لگتا ہے کیوں اُس کا وجود
جب گھنی چھاؤں سے محروم شجر ہوتا ہے
خون کا رشتہ مُسلّم ہے ندیمؔ اپنی جگہ
گھر میں دیوار کا احساس مگر ہوتا ہے
ندیم ادیبیؔ کے شاگرد رشید الطاف ضیاءؔ اپنے استاد کے انتقال پر پھُوٹ پھُوٹ کر روتے رہے، نے کہا کہ’’ میرے پاس سب کچھ ندیم صاحب کا دیا ہوا ہے۔ شہید عبدالحمید روڈ پر واقع اُن کے مکان ومطب کی دیوار سے لگ کر میری رہائش تھی۔ بچپن سے اُن کی آغوش، تربیت اور نگرانی کی نعمتیں حاصل ہوئیں ۔ آج میری عمر پچاس برس سے زائد ہورہی۔ ندیم حضرت سے میرا تعلق نصف صدی سے زائد عرصے پر محیط رہا۔ وہ میرے ادبی سفر میں مددگار بننے کے ساتھ عملی زندگی میں بھی معاون رہے۔ میری شادی بھی لگائی اور والد کی طرح میرے معاملات میں ساتھ رہے۔ ہی ہا، واہ واہ، پھوہڑ پن سے کوسوں دُور رہے۔ روایتی مشاعروں سے انہیں دلچسپی نہیں تھی۔ خالص ادب سے شغف رہا۔ تحت اللفظ میں شعر گوئی کا فن قابلِ دید اور کلام داد پر داد وصول کیا کرتا تھا۔ معاصرانہ چشمک میں پڑے بھی نہیں ۔ طرحی وغیر طرحی نشستوں میں شریک ہوتے۔ ‘‘
واضح رہے کہ ندیم ادیبیؔ کے جلوسِ جنازہ میں کثیر تعداد میں سوگواروں نے شرکت کی۔ اُن کے پسماندگان کو پُرسہ دیا۔ اس سانحہ ارتحال پر ادبی کنبہ مالیگاؤں ، انجمن رفیقانِ ادب، بزمِ سخن، ادارہ نثری ادب، انجمن ترقی اُردو ہند شاخ مالیگاؤں اور بزمِ ادب کی جانب سے تعزیت مسنونہ ارسال کی گئی ہیں۔