Inquilab Logo Happiest Places to Work

’’ وقف ترمیمی قانون میں کئی خطرناک شقوں سے وقف املاک کو شدید خطرات ہیں‘‘ ارلا جامع مسجد میں منعقدہ م

Updated: May 19, 2025, 11:55 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Andheri

ارلا جامع مسجد میں منعقدہ مشاورتی میٹنگ میں علماء اور ائمہ کا اظہار خیال۔ برادرانِ وطن کو مہم کا حصہ بنانے پر خصوصی توجہ دلائی۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے زیر اہتمام دارالقضاء ارلا جامع مسجد (اندھیری مغرب) کی جانب سے تحفظ اوقاف کے موضوع پر ایک خصوصی مشاورتی نشست کا انعقاد کیا گیا۔ ارلا جامع مسجد کمپاؤنڈ جوہو اسکیم  میں اتوار کو مولانا مقصود الرحمٰن مظاہری (امام و خطیب ارلا جامع مسجد)  کی صدارت میں منعقدہ  مشاورتی میٹنگ  میں اندھیری مغرب و مشرق کے علماء اور ائمہ نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
مفتی جسیم الدین قاسمی (استاد مرکز المعارف ایجوکیشن اینڈ ریسرچ سینٹر، و کورآڈینیٹر آن لائن دار الافتاء )  نے وقف کی شرعی حیثیت پر  خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ وقف دینی، ملی اور مذہبی مسئلہ ہے، اس کا ثبوت قرآن و حدیث میں موجود ہے۔ اس وقت جو حالات ہیں، اس میں ہم سب کو اپنی ذمہ داری محسوس کرنے اور عملی کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔ اس لئے ہر شخص اپنی ذمہ داری ادا کرے اور اوقاف کی املاک بچانے کے لئے آگے آئے۔

یہ بھی پڑھئے: وقف ترمیمی قانون کیخلاف احتجاجی مہم بحال

حافظ اقبال چوناوالا (رکن آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ) نے وقف کی قانونی حیثیت پر گفتگو کی۔ انہوں نے  اس قانون کی کئی خرابیوں پر روشنی ڈالی ۔‌ خصوصاً وقف کے استعمال (وقف بائی یوزر ) کے قانون میں تبدیلی کی وجہ سے کیا نقصان ہونے والا ہے،  ہماری مساجد، درگاہیں اور مسافر خانہ ہمارے قبضے سے نکل جائیں گے۔ یہ ملکیت انگریز حکومت سے پہلے کی دو تین سو سال پرانی ہیں۔ اس لئے ہمیں ایسا قانون ہرگز منظور نہیں ۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ ایکٹ لمیٹیشن کو بھی وقف میں شامل کیا گیا ہے ، جو پہلے مستثنیٰ تھا۔ حافظ اقبال نے مزیدکہا کہ اس قانون کی خرابی میں ایک اور اہم شق یہ بھی  ہے کہ آثار قدیمہ کو بھی حکومت نے وقف سے خارج کردیا ہے۔ اس لئے یہ ذہن نشین رہے کہ موجودہ ترمیمی قانون سے وقف املاک کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ اس لئے حالات کی نزاکت کو محسوس کرتے ہوئے پرسنل لاء بورڈ کے ہر اقدام پر اپنا تعاون دیجئے تاکہ وقف کو بچانے اور خطرناک ترمیمی قانون کو رد کرایا جاسکے۔ اس وقت معمولی غفلت بڑے خسارے کا باعث ہوگی۔ 
مشاورتی میٹنگ کے اخیر  میں دیگر ائمہ نے   اپنی رائے کا اظہار کیا ۔ میٹنگ میں  یہ طے پایا کہ اگلے ہفتے ایک اور میٹنگ کی جائے۔ اس کے بعد اندھیری علاقے میں  بڑا احتجاجی جلسہ کیا جائے۔ میٹنگ میں امتیاز سلیم (صدر ارلا جامع مسجد)،  اقبال حسین ( جنرل سیکریٹری ارلا جامع مسجد)،  ذاکر عیسیٰ ندوی ،  شیخ سلیم( اجمیری مسجد) اور ذاکر افروز خان( دعوت الحق مسجد )و غیرہ شامل ہیں۔ ان حضرات کی رائے تھی کہ اس قانون  کی خرابیوں کے بارے میں ہر ایک آگاہ کرانا چاہئے اور خاص طور پر  برادرانِ وطن کو بھی اس مہم میں شامل کرنا چاہئے ۔ اس کے علاوہ جگہ جگہ کارنر میٹنگیں کی جائیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK