دہلی ہائی کورٹ نے ۲۰۲۰ء کے دہلی فساد معاملے میں عمر خالد اور شرجیل امام اور ۸؍ دیگر کو ضمانت دینے سے انکار کر دیا، استغاثہ نے ان کی ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ فساد کا معاملہ نہیں بلکہ فساد کی منظم سازش کا معاملہ ہے۔
EPAPER
Updated: September 02, 2025, 9:01 PM IST | New Delhi
دہلی ہائی کورٹ نے ۲۰۲۰ء کے دہلی فساد معاملے میں عمر خالد اور شرجیل امام اور ۸؍ دیگر کو ضمانت دینے سے انکار کر دیا، استغاثہ نے ان کی ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ یہ فساد کا معاملہ نہیں بلکہ فساد کی منظم سازش کا معاملہ ہے۔
دہلی ہائی کورٹ نے منگل کو غیر قانونی سرگرمی (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت دہلی فسادات کے مقدمے میں عمر خالد، شرجیل امام، تسلیم احمد، خالد سیفی، گلفشاں فاطمہ، میران حیدر اور چار دیگر افراد کو ضمانت دینے سے انکار کردیا۔جسٹس نوین چاولا اور جسٹس شیلندر کور کی بینچ نے ضمانت کی درخواستوں پر فیصلہ سنایا۔ عدالت نے دائر کی گئی درخواستوں پر۹؍ جولائی کو اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔استغاثہ نے درخواستوں کی مخالفت کرتے ہوئے دلیل دی کہ یہ اچانک پھوٹ پڑنے والے فسادات کا معاملہ نہیں ہے بلکہ سوچی سمجھی سازش کے تحت کیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھئے: ممبئی ٹرین دھماکہ: کمال احمد کو بری کرنے کافیصلہ اُن کی قبر پربلند آواز میں پڑھا گیا
خیال رہے کہ عمر خالد، شرجیل امام اور دیگر پر فروری۲۰۲۰ء فساد کی سازش کے الزام میں یو اے پی اے اور آئی پی سی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ سی اے اے اور این آر سی کے خلاف احتجاج کے دوران پھوٹ پڑنے والے فساد میں کل۵۳؍ افراد ہلاک اور۷۰۰؍ سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ عدالت کے فیصلے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے سینئر وکیل اور کارکن پرشانت بھوشن نے کہا، ’’دہلی ہائی کورٹ کی جانب سے عمر خالد اور ۶؍دیگر افراد کو ٹرائل کے بغیر۵؍ سال قید کے بعد ضمانت دینے سے انکار نہ صرف انصاف کا مذاق ہے، بلکہ تاریخ میں ان ججوں کے ریکارڈ پر ایک ایسےداغ کے طور پر یاد رکھا جائے گا جسے مٹایا نہیں جا سکتا۔‘‘اس سے قبل عمر خالد نے دلیل دی کہ بغیر کوئی پیغام بھیجے محض واٹس ایپ گروپس میں شامل ہونا کوئی جرم نہیں ہے۔ ان کے وکیل نے دلیل دی کہ خالد سے رقم یا کوئی اور چیز برآمد نہیں ہوئی اور استغاثہ کے دعوے کے مطابق۲۳؍ اور ۲۴؍ فروری ۲۰۲۰ء کی رات کی نام نہاد خفیہ ملاقات بالکل بھی خفیہ نہیں تھی۔دوسری طرف ملزم خالد سیفی نے سوال کیا،کہ کیا یو اے پی اے کے تحت مجھ پر مقدمہ چلانے کی بھی کوئی بنیاد ہے؟ انہوں نے جون۲۰۲۱ء میں ضمانت پر رہا ہونے والے دیگر تین سا تھی ملزمین کے طرز پر ضمانت کا مطالبہ کیا تھا۔شرجیل امام نے دلیل دی کہ وہ تمام ساتھی ملزمان سے مکمل طور پر لاتعلق تھے اور دہلی پولیس کے الزامات کے مطابق کسی بھی قسم کی سازش یا ملاقات کا حصہ نہیں تھے۔