اسلام جمخانہ میں سماج وادی پارٹی کی جانب سے منعقدہ میٹنگ میں شہر ومضافات کی مساجد کے ٹرسٹیان اور ذمہ دار اشخاص نے شرکت کی۔ مسائل بیان کئے۔
EPAPER
Updated: May 26, 2025, 10:41 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Marine Lines
اسلام جمخانہ میں سماج وادی پارٹی کی جانب سے منعقدہ میٹنگ میں شہر ومضافات کی مساجد کے ٹرسٹیان اور ذمہ دار اشخاص نے شرکت کی۔ مسائل بیان کئے۔
ان دنوں مساجد سے لاؤڈاسپیکر اتروانے پر پولیس کی سختی سے ٹرسٹیان مساجد پریشان ہیں۔ اسی کے خلاف سماج وادی پارٹی کی جانب سے اسلام جمخانہ (مرین لائنس )میں سنیچر کی شب میں ایک میٹنگ کا انعقاد کیا گیا۔ اس میٹنگ میں شہر کے علاوہ مضافات کے کرلا، ماہم، چمبور، چیتاکیمپ، ملاڈ، بھانڈوپ اور واشی ناکہ وغیرہ سے ذمہ داران اور ٹرسٹیان نے شرکت کی۔
رکن اسمبلی ابوعاصم اعظمی نے مساجد سے لاؤڈ اسپیکر اتروانے کی پولیس کی سختی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا یہ ججمنٹ صرف مسلمانوں اور مساجد کیلئے ہے۔ اس میں تو تمام دھارمک استھلوں میں لگائے گئے لاؤڈاسپیکر کے تعلق سے گائیڈ لائن دی گئی ہے اور ڈیسیبل طے کیا گیا ہے مگر پولیس صرف مسلمانوں کے پیچھے پڑی ہے۔ اسی طرح ججمنٹ میں راستوں کو صاف اور کھلا رکھنے کی ہدایت دی گئی ہے اور اس کے لئے حکومت کو تشہیر کرنے کے لئے کہا گیا ہے لیکن کارروائی صرف مسلمانون کے خلاف کی جارہی ہے، اس لئے یہ سلسلہ بند کیا جائے۔
یہ بھی پڑھئے: ’آپریشن سیندور بدلتے ہندوستان کی تصویر ہے‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ فیصلے میں کہیں بھی لاؤڈاسپیکر اتارنے کی ہدایت نہیں دی گئی ہے صرف آواز کی سطح کی بات کہی گئی ہے۔ اس تعلق سے میٹنگ کے دوران یہ طے کیا گیا کہ ۳۰؍ مئی کو پریس کانفرنس کی جائے گی اور یہ لائیو بتایا جائے گا کہ ججمنٹ میں کیا کیا ہے اور پولیس کی جانب سے کیا کیا جارہا ہے۔ دوسرے پولیس کمشنر سے ملاقات کی جائے گی۔ تیسرے اگر ان کوششوں کے باوجود پولیس کے طریقہ کار میں تبدیلی نہ آئی تو بڑے پیمانے پر احتجاج کا اعلان کیا جائے گا۔ چوتھے علاقے کی سطح پر کمیٹی کا قیام اور وہاٹس گروپ کی تشکیل ہوگی۔ شاکر شیخ (جماعت اسلامی) نے بتایا کہ اے پی سی آر کی جانب سے اس پر کام جاری ہے۔ پولیس کھلے طور زیادتی کررہی ہے۔ رفیق شیخ (چیتاکیمپ) نے کہا کہ ہمارے علاقے میں مل جل کر کام جاری ہے اور وکھرولی میں ٹرسٹیان سے مل کر قانونی کارروائی بھی جاری ہے۔ اس کانتیجہ ہے کہ مائیک اتروانے کا سلسلہ ہمارے علاقے میں بند ہے، آواز کم رکھ کر استعمال کیا جارہا ہے۔ پھر بھی ہمیں چوکس رہنا ہے کیونکہ پولیس کا رویہ تبدیل بھی ہوسکتا ہے۔سہیل احمد (چمبور) نے کہا کہ ہمیں قانونی طور پر مضبوطی سے آگے بڑھنا ہوگا۔ اسی طرح دوسرے مذاہب والے کہاں قانون کی خلاف ورزی کررہے ہیں، یا کس طرح وہ اجازت لیتے ہیں، پولیس کا ان کے ساتھ کیا رویہ ہوتا ہے اس کی نگرانی بھی کرنی ہوگی۔
میٹنگ میں فیاض شیخ (اسلام پورہ مسجد)، سعید چودھری (واشی ناکہ)، سہیل احمد (چمبور )، فہد خلیل پٹھان (ماہم)، عبدالمجید خان (کرلا)، رضوان شیخ (گول دیول) اور ایڈوکیٹ خالد (کرلا) نے بھی مختصر اظہار خیال کیا۔ نظامت سعید خان نے کی۔ ان حضرات نے ان ہی باتوں کا اعادہ کیا اور مل جل کر آگے بڑھنے اور قانونی کارروائی کرنے پر اتفاق کیا۔
یاد رہے کہ الگ الگ علاقوں کی کئی مساجد سے پولیس نے لاؤڈ اسپیکر اتروا دیئے ہیں۔ جس سے اذان کے اوقات کا اندازہ کرنا مشکل ہوجاتا ہے اس لئے یہ مسئلہ حل کرنا ضروری ہے۔