مائیکروسافٹ، آئی بی ایم، گوگل، امیزون کے عملے میں کمی کے نتیجے میں ۲۰۲۵ء میں آئی ٹی کے شعبے میں ۶۱۰۰۰؍ ملازمتوں کا خاتمہ ہوا۔
EPAPER
Updated: May 24, 2025, 1:14 PM IST | Washington
مائیکروسافٹ، آئی بی ایم، گوگل، امیزون کے عملے میں کمی کے نتیجے میں ۲۰۲۵ء میں آئی ٹی کے شعبے میں ۶۱۰۰۰؍ ملازمتوں کا خاتمہ ہوا۔
ٹیکنالوجی کے شعبے کو۲۰۲۵ء میں ملازمتوں میں بڑے پیمانے پر تخفیف کا سامنا ہے، جس میں مائیکروسافٹ، گوگل، امیزون اور کراؤڈاسٹرائیک جیسی کمپنیاں ہزاروں ملازمتوں میں کمی کر رہی ہیں۔ یہ کمی آمدنی کی رفتار میں سست روی، معاشی غیر یقینی صورتحال اور مصنوعی ذہانت (اے آئی)کے روایتی کاروباری افعال پر بڑھتے ہوئے اثرات کی وجہ سے ہو رہی ہے۔ لے آفس ایف وائے آئی کے اعداد و شمار کے مطابق، اس سال اب تک۱۳۰؍ سے زائد کمپنیوں میں۶۱؍ ہزار سے زیادہ ٹیکنالوجی کے ملازمین کو نوکریوں سے ہاتھ دھونا پڑا ہے۔ صرف مائیکروسافٹ نے۶۰۰۰؍ ملازمتیں ختم کی ہیں، جو۲۰۲۳ء کے بعد سے اس کی سب سے بڑی کمی ہے۔۱۳؍ مئی کو اعلان کیا گیا کہ یہ کمی مختلف محکموں اور عالمی خطوں میں کی گئی ہے، جس میں واشنگٹن ریاست میں تقریباً ۲۰۰۰؍ ملازمتیں ختم ہوئی ہیں۔ مائیکروسافٹ کا کہنا ہے کہ یہ اقدام انتظامی ڈھانچے کو موثر بنانے اور انجینئرنگ کی صلاحیتوں کو انتظامی پرتوں پر ترجیح دینے کیلئے کیا گیا ہے۔
گوگل۲۰۲۵ء میں مسلسل اپنے عملے میں کمی کر رہا ہے، جو۲۰۲۳ء میں۱۲۰۰۰؍ ملازمین کی بڑی برطرفی کے بعد سے جاری ہے۔ مئی کے اوائل میں، کمپنی نے اپنے گلوبل بزنس آرگنائزیشن (جو اشتہاری فروخت اور شراکت داریوں کو سنبھالتا ہے) سے تقریباً۲۰۰؍ ملازمین کو برطرف کردیا۔ اس سے قبل پکسل، اینڈرائیڈ، کروم اور کلاؤڈ یونٹس میں بھی ملازمتوں میں کمی کی گئی تھی، کیونکہ یہ ٹیکنالوجی کمپنی اپنے عملی ماڈل کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔
امیزون نے بھی اپنے عملے میں کمی کی ہے اور اپنے ڈیوائسز اینڈ سروسز ڈویژن (جو الیکسا، کنڈل اور خودکار گاڑیوں کی اسٹارٹ اپ زوکس کے ذمہ دار ہیں) میں۱۰۰؍ ملازمتیں ختم کی ہیں۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ کمی اپنے وسائل کو ترجیحی مصنوعات کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کی کوشش کا حصہ ہے۔ سائبر سیکورٹی فرم کراؤڈاسٹرائیک نے گزشتہ ہفتے ملازمتوں میں کمی کے رجحان میں شامل ہوتے ہوئے اپنی عالمی لیبر فورس کا۵؍ فیصد ختم کر دیا۔ کمپنی نے اس فیصلے کو بدلتی ہوئی مارکیٹ کی صورتحال میں طویل مدتی منافعیت کو بڑھانے کیلئے ایک حکمت عملی کے طور پر بیان کیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ہندوستان امریکہ کے مابین جولائی تک ’صفر ٹیریف معاہدہ‘ طے پانے کاامکان
آئی بی ایم نے ایک مختلف راستہ اپنایا ہے۔ اگرچہ اس نے کئی سو ملازمین (خاص طور پر ایچ آر کے شعبے میں) کو برطرف کیا ہے، لیکن کمپنی نےاے آئی آٹومیشن سے حاصل ہونے والی بچت کو پروگرامنگ اور فروخت کے شعبوں میں نئے ٹیلنٹ کی بھرتی پر خرچ کیا ہے۔سی ای او اروند کرشنا نے وال اسٹریٹ جرنل کو بتایا کہ مصنوعی ذہانت نے پہلے کئی سو ملازمین کے کام کی جگہ لے لی ہے، لیکن زیادہ کمی کرنے کے بجائے، کمپنی ترقی کے لیے اہم شعبوں میں دوبارہ سرمایہ کاری کر رہی ہے۔ آئی بی ایم کا یہ اقدام اے آئی سے حاصل ہونے والی کارکردگی اور جدت طرازی میں مسلسل سرمایہ کاری کے درمیان ایک حکمت عملی توازن کو ظاہر کرتا ہے۔
اگرچہ مخصوص حکمت عملیاں مختلف ہیں، لیکن ایک مشترکہ موضوع سامنے آ رہا ہےکہ کارکردگی اور موافقت کو توسیع پر ترجیح دی جا رہی ہے۔ جیسے جیسے مصنوعی ذہانت اندرونی کاروباری عمل کو تبدیل کر رہی ہے اور معاشی چیلنج جاری ہیں، ٹیکنالوجی کمپنیاں تیزی سے بدلتی ہوئی صنعت میں مسابقت برقرار رکھنے کیلئے لیبر فورس کے ڈھانچے کا جائزہ لے رہی ہیں۔ پیغام واضح ہے —، زیادہ ذہین، زیادہ قابل اور زیادہ لچکدار افراد ہی ٹیکنالوجیکے شعبے میں ملازمت حاصل کرنے کا نیا معیار ہے۔