Inquilab Logo Happiest Places to Work

ہندوستان کے اعتراضات کے بعد، آئی ایم ایف نے پاکستان کو فراہم کی جانے والی امداد کا جواز پیش کیا

Updated: May 23, 2025, 7:15 PM IST | Inquilab News Network | Washington

ہندوستان نے آئی ایم ایف سے درخواست کی تھی کہ وہ اس بیل آؤٹ پر نظرثانی کرے کیونکہ پاکستان اپنی سرزمین کو ہندوستانی شہریوں کے خلاف دہشت گردانہ حملوں کیلئے استعمال کرنے کی اجازت اور ریاستی سرپرستی فراہم کرتا ہے۔ ہندوستانی وزیر دفاع نے کہا تھا کہ پاکستان کو دی جانے والی امداد "دہشت گردی کیلئے بالواسطہ فنڈنگ کی ایک شکل" ہے۔

Julie Kozack. Photo: INN
جولی کوزک۔ تصویر: آئی این این

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کیلئے بیل آؤٹ پیکج کی منظوری دینے کے فیصلے کا دفاع کیا ہے۔ آئی ایم ایف نے اپنے فیصلے کا جواز پیش کرتے ہوئے بیان دیا کہ قرضوں کے بوجھ تلے دبے پاکستان نے قرض کی تازہ قسط حاصل کرنے کیلئے تمام مطلوبہ اہداف پورے کئے ہیں۔ واضح رہے کہ آئی ایم ایف نے حال ہی میں پاکستان کو ایک ارب ڈالر (۸ ہزار کروڑ روپے سے زائد) کے بیل آؤٹ پیکج کی منظوری دی حالانکہ ہندوستان نے اس کے تئیں اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے سخت اعتراض کیا تھا۔ اس پیکج کو منظوری اس وقت دی گئی جب آپریشن سندور کے بعد دونوں ممالک کے درمیان جنگ کی صورتحال بن آئی تھی۔ ہندوستان نے آپریشن سندور کے تحت پاکستان اور پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر (پی او کے) میں دہشت گردوں کے اڈوں پر فوجی حملہ کیا تھا جس کے بعد پاکستان نے ہندوستان کے شہری علاقوں اور فوجی اڈوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی۔

ہندوستان نے آئی ایم ایف سے درخواست کی تھی کہ وہ اس بیل آؤٹ پر نظرثانی کرے کیونکہ پاکستان اپنی سرزمین کو ہندوستانی شہریوں کے خلاف دہشت گردانہ حملوں کیلئے استعمال کرنے کی اجازت اور ریاستی سرپرستی فراہم کرتا ہے۔ گزشتہ ہفتے، ہندوستانی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے آئی ایم ایف سمیت عالمی اداروں کو خبردار کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان کو دی جانے والی امداد "دہشت گردی کیلئے بالواسطہ فنڈنگ کی ایک شکل" ہے۔

یہ بھی پڑھئے: پاکستان کیلئے ہندوستان سے کاروبار کے سبھی راستے بند

آئی ایم نے اپنے فیصلے کا دفاع کیا

آئی ایم ایف نے اپنے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلٹی (ای ایف ایف) پروگرام کے تحت پاکستان کو دو قسطوں میں ۱ء۲ ارب ڈالر فراہم کئے ہیں۔ یاد رہے کہ گزشتہ سال آئی ایم ایف اور پاکستان نے ای ایف ایف کے تحت ۷ ارب ڈالر کے معاہدے پر دستخط کئے تھے۔ پاکستان کیلئے بیک آؤٹ پیکج کی منظوری دینے کا دفاع کرتے ہوئے، آئی ایم ایف کے شعبہ مواصلات کی سربراہ جولی کوزک نے جمعرات کو کہا، "ہمارے بورڈ نے پایا کہ پاکستان نے واقعی تمام اہداف پورے کئے ہیں۔ اس نے کچھ اصلاحات میں پیش رفت کی اور اسی وجہ سے بورڈ نے امداد فراہم کرنے کی منظوری دی۔" کوزک نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تنازع کے بارے میں ایک مختصر بیان بھی دیا اور دونوں ممالک کے درمیان پرامن حل کی امید ظاہر کی۔ انہوں نے کہا، "ہند۔پاک تنازع کے حوالے سے، میں سب سے پہلے حالیہ تنازع سے ہونے والے جانی نقصان اور انسانی نقصان پر افسوس اور ہمدردی کا اظہار کرتی ہوں۔ ہم امید کرتے ہیں کہ اس تنازع کا پرامن حل نکلے گا۔"

کوزک نے بتایا کہ آئی ایم ایف ایگزیکٹیو بورڈ نے ستمبر ۲۰۲۴ء میں پاکستان کیلئے ای ایف ایف پروگرام کو منظوری دی تھی اور اس وقت پہلی جائزہ رپورٹ ۲۰۲۵ء کی پہلی سہ ماہی میں آنا طے تھی۔ اسی ٹائم لائن کے مطابق، ۲۵ مارچ ۲۰۲۵ء کو آئی ایم ایف کے عملے اور پاکستانی حکام نے ای ایف ایف کے پہلے جائزے پر اسٹاف کی سطح پر معاہدہ کیا۔ اس معاہدے کو ہمارے ایگزیکٹیو بورڈ کے سامنے پیش کیا گیا اور بورڈ نے ۹ مئی کو اس جائزے کو مکمل کیا۔ اس جائزے کے نتیجے میں پاکستان کو اس وقت فنڈز کی فراہمی کی گئی۔

یہ بھی پڑھئے: ہندوستان امریکہ کے مابین جولائی تک ’صفر ٹیریف معاہدہ‘ طے پانے کاامکان

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ، ہمارے تمام پروگراموں پر باقاعدہ نظر رکھتا ہے تاکہ ان کی پیش رفت کا جائزہ لیا جا سکے۔ وہ خاص طور پر دیکھتے ہیں کہ آیا پروگرام صحیح راستے پر ہے، کیا پروگرام کے شرائط پوری کی گئی ہیں، اور کیا پروگرام کو دوبارہ راستے پر لانے کیلئے پالیسی تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔ پاکستان کے معاملے میں، ہمارے بورڈ نے پایا کہ پاکستان نے تمام اہداف پورے کئے ہیں اور کچھ اصلاحات میں پیش رفت کی ہے، اسی لئے بورڈ نے پروگرام کو منظوری دی۔ انہوں نے مزید کہا کہ بورڈ میں کافی اتفاق رائے تھا کہ آئی ایم ایف، پاکستان کے جائزے کو مکمل کرنے اور آگے بڑھنے کا فیصلہ کر سکے۔ تاہم، کوزک نے مزید کہا کہ طے شدہ پروگرام کے شرائط سے کوئی انحراف مستقبل کے جائزوں پر اثر انداز ہو سکتا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK