ممدانی نے ان الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا ہے اور اصرار کیا کہ انہوں نے کبھی قطر کا دورہ نہیں کیا ہے اور نہ ہی خلیجی ملک سے فنڈنگ حاصل کی ہے۔
EPAPER
Updated: September 02, 2025, 8:02 PM IST | New York
ممدانی نے ان الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا ہے اور اصرار کیا کہ انہوں نے کبھی قطر کا دورہ نہیں کیا ہے اور نہ ہی خلیجی ملک سے فنڈنگ حاصل کی ہے۔
نیویارک شہر کے میئر کے امیدوار اور ریاستی اسمبلی کے رکن ظہران ممدانی، اپنی والدہ اور معروف ہندوستانی فلم ساز میرا نائر کے قطر کے ساتھ طویل عرصے سے مالی اور ثقافتی تعلقات کی وجہ سے الزامات کے گھیرے میں آگئے ہیں۔ واضح رہے کہ قطر ایسا ملک ہے جسے حماس کی حمایت کرنے پر اکثر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
۲۰۰۹ء سے نائر کو قطر کے موجودہ امیر کی بہن، شہزادی شیخہ المیاسہ بنت حمد الثانی، جو دوحہ فلم انسٹی ٹیوٹ (ڈی ایف آئی) کی چیئر پرسن ہیں، کی طرف سے کافی مالی امداد ملی ہیں۔ ڈی ایف آئی نے نائر کی ۲۰۱۲ء کی سیاسی تھرلر فلم ”دی ریلکٹنٹ فنڈامنٹلسٹ“ The Reluctant Fundamentalist کیلئے ۱۵ ملین ڈالر فراہم کئے تھے اور ان کے مائشہ فلم لیبز کے ساتھ بھی تعاون کیا جو مشرقی افریقہ، جنوبی ایشیاء اور عرب دنیا میں ابھرتے ہوئے فلم سازوں کی تربیت کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: ٹرمپ کا اعتراف: اسرائیلی لابی کانگریس پر اپنا رسوخ کھو رہی ہے
نائر کا کام قطر کی ثقافتی پروگرامنگ میں نمایاں طور پر پیش کیا جاتا رہا ہے۔ ان کی فلم ”امیلیا“ نے ۲۰۰۹ء میں پہلے دوحہ ٹرائیبیکا فلم فیسٹیول کا آغاز کیا، جبکہ ان کی مختصر فلم ”نفس“ ۲۰۱۹ء میں قطر نیشنل میوزیم کے ذریعے تیار کروائی گئی تھی۔ حال ہی میں، قطر ایئرویز اور قطر کری ایٹس نے ۲۰۲۲ء کے فیفا ورلڈ کپ کی تقریبات کے حصے کے طور پر ان کے اسٹیج ایڈاپٹیشن ”مونسون ویڈنگ“ کو مشترکہ طور پر تیار کیا۔
ممدانی پر غیر ملکی فنڈنگ کے الزامات
نائر کے بیٹے ظہران ممدانی، اس سال کے شروع میں سابق گورنر اینڈریو کومو کو شکست دے کر نیویارک شہر کے میئر کیلئے ڈیموکریٹک امیدوار کے طور پر نامزدگی حاصل کرکے قومی سطح پر نمایاں ہوئے۔ کارپوریٹ ٹیکس میں اضافہ، مفت چائلڈ کیئر، بسوں میں مفت سفر اور ٹرانسجینڈر صحت کی دیکھ بھال تک رسائی کو بڑھانے کے ایک ترقی پسند پلیٹ فارم پر چلتے ہوئے، ۳۳ سالہ ممدانی پارٹی کے بائیں بازو کے لیڈران کے درمیان ایک ابھرتا ستارہ بن گئے ہیں۔
لیکن ان کی انتخابی مہم، نائر کے قطر سے تعلقات پر تنقید کی زد پر ہے، جس کے بارے میں مخالفین کا کہنا ہے کہ یہ امریکی سیاست میں غیر ملکی اثر و رسوخ کے خدشات کو بڑھاتا ہے۔ یہ تشویش اس وقت مزید بڑھ گئی جب شیخہ المیاسہ نے ممدانی کی امیدواری کی عوامی طور پر حمایت کی اور ان سوشل میڈیا پوسٹس کو شیئر کیا جس میں ممدانی کے مضبوط پولنگ نمبرز کو اجاگر کیا گیا تھا۔
ممدانی نے ان الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا ہے اور اصرار کیا کہ انہوں نے کبھی قطر کا دورہ نہیں کیا اور نہ ہی خلیجی ملک سے فنڈنگ حاصل کی ہے۔ ان کی انتخابی مہم کی ترجمان ڈورا پیکیک نے اس تنازع کو ایک سیاسی بدنامی قرار دیا اور دلیل پیش کی کہ ووٹروں کو ’غیر ضروری باتوں‘ کے بجائے ہاؤسنگ، ٹرانزٹ، اور صحت کی دیکھ بھال سے زیادہ فرق پڑتا ہے۔