• Sun, 28 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

محمد یونس کی ہندوستان پر تنقید، شیخ حسینہ کی میزبانی اور سارک کو روکنے کا الزام

Updated: September 26, 2025, 10:15 AM IST | Dhaka

بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر محمد یونس نے پندوستان پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ شیخ حسینہ کو پناہ دے کر ڈھاکہ کے خلاف جھوٹا بیانیہ بنا رہا ہے اور سارک کو جان بوجھ کر کمزور کیا۔ ادھر سابق ہندوستانی سیکریٹری خارجہ کنول سبل نے یونس کے دعوؤں کو بے بنیاد اور گمراہ کن قرار دیتے ہوئے سخت ردعمل ظاہر کیا۔

Muhammad Yunus. Photo: INN
محمد یونس۔ تصویر: آئی این این

بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر محمد یونس نے جمعرات کوہندوستان کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا کہ اس نے معزول وزیر اعظم شیخ حسینہ کو پناہ دی اور الزام لگایا کہ نئی دہلی نے سارک کو روک دیا ہے اور ڈھاکہ کے خلاف جھوٹی کہانی گھڑ رہا ہے۔ اگرچہ ہندوستان کی طرف سے کوئی باضابطہ ردِعمل سامنے نہیں آیا لیکن سابق سیکریٹری خارجہ کنول سبل نے یونس کے بیانات پر سخت ردعمل ظاہر کیا اور کہا کہ ان کی اس’’ہوا میں اڑتی ہوئی نصیحت آمیز گفتگو میں خودغرضی پر مبنی بہت سی تحریفات ہیں۔ ‘‘یونس کے یہ ریمارکس نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر ایک انٹرویو کے دوران سامنے آئے جس کی میزبانی ایشیا سوسائٹی کی صدر اور جنوبی کوریا کی سابق وزیر خارجہ کیونگ-وا کانگ نے کی۔ 

یہ بھی پڑھئے: لداخ تشدد کیلئےسماجی کارکن سونم وانگ چک ذمہ دار؟

یونس نے کہا:’’ہمیں اس وقت ہندوستان کے ساتھ مسائل ہیں کیونکہ انہیں یہ پسند نہیں آیا کہ طلبہ نے کیا کیا۔ اور وہ حسینہ کی میزبانی کر رہے ہیں جو سابق وزیر اعظم ہیں جنہوں نے یہ تمام مسئلہ کھڑا کیا اور نوجوانوں کو قتل کیا۔ اس سے ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان کافی کشیدگی پیدا ہوئی ہے۔ ‘‘ہندوستان کی طرف بالواسطہ اشارہ کرتے ہوئے یونس نے مزید کہا:’’بہت سا جعلی پروپیگنڈا دوسری طرف سے آ رہا ہے کہ یہ سب ایک برا کام ہے، یہ ایک اسلامی تحریک ہے، یہ طالبان ہیں۔ وہ تو یہ بھی کہتے ہیں کہ میں بھی طالبان ہوں۔ ‘‘یونس نے خاص طور پر سارک پر زور دیا، اسے’’بہت قریبی خاندان کے اراکین‘‘ کا گروپ قرار دیا اور واضح کیا کہ اس علاقائی تنظیم کا تصور بنگلہ دیش میں پیدا ہوا تھا۔ انہوں نے سارک کا موازنہ یورپی یونین سے کیا اور اس کی بحالی کی وکالت کی۔ 
یونس نے کہا:’’یہ وہی تصور تھا جس میں سارک کو بنایا گیا تھا لیکن کسی ایک ہمسایہ ملک کو وہ فریم ورک پسند نہیں آیا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ یہ تقریباً ایک مردہ تنظیم بن گئی۔ ‘‘سارک کے خیال کو مزید واضح کرتے ہوئے انہوں نے کہا:’’بنگلہ دیش ہی تھا جس نے یہ تصور لے کر ہر جنوبی ایشیائی ملک کے دارالحکومت میں اسے فروغ دیا۔ اب آپ کہہ رہے ہیں کہ آپ ایک دوسرے کے دشمن ہیں۔ ہم نے چاہا کہ سب کو قریب لائیں تاکہ نوجوان ایک دوسرے سے رابطے میں رہ سکیں۔ سارک کے تمام ملکوں کے لوگ ایک دوسرے کے ملکوں کا سفر کر سکیں، ایک دوسرے سے دوستی کر سکیں، یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کر سکیں، ایک دوسرے کے ملکوں میں کاروبار کر سکیں۔ یہ پورا تصور تھا۔ ہماری تاریخ ہمیں یہ موقع دیتی ہے کہ ہم ایسا کر سکیں لیکن کسی ایک ملک کی سیاست میں یہ بات نہیں بیٹھی، اس لئے ہمیں اسے روکنا پڑا۔ ‘‘

یہ بھی پڑھئے: عرب لیڈران کی ٹرمپ سے ملاقات: امریکی صدر کا اسرائیل کو مغربی کنارے پر قبضہ نہ کرنے دینے کا عزم

دوسری جانب سبل نے ’ایکس‘ پر یونس کے دعووں کو چیلنج کیا۔ انہوں نے لکھا:’’سارک اس لئے ختم ہوا کیونکہ پاکستان نے کشمیر کے مسئلے کو روڑے اٹکانے کیلئے استعمال کیا، ہندوستان کے ساتھ تجارت سے انکار کیا، اسے ٹرانزٹ کی سہولت دینے سے انکار کیا اور ہندوستان کے خلاف دہشت گردی کی سرپرستی کی۔ ‘‘سبل نے مزید کہا:’’ایک علاقائی تنظیم جیسے سارک کی معاشی اور سیاسی بنیاد کو پاکستان نے مسترد کیا۔ اور مسلسل بنگلہ دیشی حکومتوں نے بھی ہندوستان مخالف باغیوں کو اپنی سرزمین پر پناہ دی، ہندوستان کی شمال مشرقی ریاستوں کیلئے ٹرانزٹ کے حقوق دینے سے انکار کیا، جبکہ یونس اس بارے میں نرم گفتاری دکھا رہے ہیں۔ ‘‘سبل نے مزید کہا:’’آزادانہ نقل و حرکت اچھی ہے لیکن پاکستان سے آنے والے دہشت گردوں پر قابو پانے میں ناکامی اور بنگلہ دیش سے غیر قانونی ہجرت کے بارے میں کیا؟ یونس انٹرویو لینے والے کو ذیلی علاقائی تعاون کے بارے میں گمراہ کر رہے ہیں۔ بی بی آئی این (بھوٹان، بنگلہ دیش، نیپال، بھارت) اسی مقصد کیلئے تھا۔ شیخ حسینہ نے ان ٹرانزٹ سہولیات کی اجازت دی۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK