• Thu, 25 September, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

عرب لیڈران کی ٹرمپ سے ملاقات: امریکی صدر کا اسرائیل کو مغربی کنارے پر قبضہ نہ کرنے دینے کا عزم

Updated: September 25, 2025, 5:00 PM IST | New York

ریاض کی جانب سے جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں، مسلم لیڈران نے زور دیا کہ ”غزہ میں جاری جنگ کا خاتمہ، منصفانہ اور دیرپا امن کی طرف پہلا قدم ہے۔“

Muslim Leaders meet Trump. Photo: X
ٹرمپ کی مسلم لیڈران کے ساتھ ملاقات۔ تصویر: ایکس

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے عرب اور مسلم لیڈران سے وعدہ کیا کہ ان کی انتظامیہ، غزہ جنگ روکنے کیلئے پرعزم ہے اور وہ اسرائیل کو مغربی کنارے پر قبضہ کرنے سے روکیں گے۔ پولٹیکو کے مطابق، ٹرمپ نے نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ۸۰ ویں اجلاس کیلئے جمع ہوئے مسلم لیڈران کے ساتھ بند کمرے میں ملاقات کے دوران یہ یقین دہانی کرائی۔ اس دوران انہوں نے غزہ اور وسیع مشرق وسطیٰ میں امن قائم کرنے کیلئے ۲۱ نکاتی منصوبہ بھی پیش کیا۔

قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے اس میٹنگ کی مشترکہ طور پر میزبانی کی جس میں ترکی کے صدر رجب طیب اردگان، اردن کے شاہ عبداللہ دوم، انڈونیشیا کے صدر پرابوو سوبیانتو، پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف، مصری وزیر اعظم مصطفیٰ مدبولی، متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید النہیان اور سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان بھی شامل تھے۔

یہ بھی پڑھئے: اقوام متحدہ میں اسپین کا بھی اسرائیل پر شدید حملہ

”غزہ امن منصوبہ“ میں ٹرمپ نے حماس کی قید سے سبھی یرغمالیوں کی رہائی، علاقے میں مستقل جنگ بندی، اسرائیلی فوج کا تدریجی انخلاء اور حماس کے بغیر انتظامی ڈھانچے کی تشکیل دینے پر زور دیا ہے۔ اس کے علاوہ اس منصوبے میں انسانی امداد کی فراہمی، فلسطینی اتھارٹی میں اصلاحات اور مغربی کنارے کے اسرائیل میں الحاق نہ کرنے کی ضمانت بھی شامل ہے۔

ریاض کی جانب سے جاری کردہ ایک مشترکہ بیان میں، مسلم لیڈران نے زور دیا کہ ”غزہ میں جاری جنگ کا خاتمہ، منصفانہ اور دیرپا امن کی طرف پہلا قدم ہے۔“ انہوں نے محصور علاقے میں ”ناقابل برداشت انسانی تباہی“ سے خبردار کیا جہاں مقامی صحت حکام کے مطابق، اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اب تک ۶۵ ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ بیان میں فلسطینیوں کی کسی بھی جبری نقل مکانی کو مسترد کیا گیا اور فوری جنگ بندی، بے گھر ہونے والے رہائشیوں کی محفوظ واپسی اور علاقے میں انسانی امداد کے بلا روک ٹوک داخلے کا مطالبہ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھئے: یو این میں اردگان کا مکالمہ’’ دنیا پانچ سے بڑی ہے‘‘ نیویارک میں مع تصویر آویزاں

عرب لیڈران کا منصوبہ

عرب لیڈران نے مقبوضہ مغربی کنارے کو مستحکم کرنے اور یروشلم کے مقدس مقامات کے تحفظ کیلئے ایک روڈ میپ کی حمایت کی اور فلسطینی اتھارٹی میں اصلاحات پر بھی زور دیا۔ انہوں نے عرب اور اسلامی تعاون تنظیم کی نگرانی میں غزہ کی تعمیر نو کے جامع منصوبے کی حمایت کرنے کا عہد کیا۔

مشرقِ وسطیٰ کیلئے ٹرمپ کے ایلچی اسٹیو وٹکوف نے کہا کہ امریکی صدر کی تجویز ”اسرائیل کے خدشات کے ساتھ علاقائی پڑوسیوں کے خدشات کو بھی حل کرتی ہے۔“ انہوں نے یقین ظاہر کیا کہ جلد ہی کوئی بڑی پیش رفت کا اعلان کیا جا سکتا ہے۔ عرب حکومتوں نے ٹرمپ کی شمولیت کا خیرمقدم کرتے ہوئے ان کی قیادت کو جنگ ختم کرنے کیلئے ”اہم“ قرار دیا۔

یہ بھی پڑھئے: یو این میں ٹرمپ کا خطاب: یوکرین جنگ، غزہ جنگ، ماحولیاتی تبدیلی اور یو این کے”غیر موثر“ ہونے پر گفتگو

اسرائیل کی ہٹ دھرمی

دریں اثنا، اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو نے برطانیہ، فرانس، کنیڈا اور آسٹریلیا سمیت دیگر ممالک کی جانب سے فلسطین کو تسلیم کرنے کے بڑھتے ہوئے بین الاقوامی رجحان کو مسترد کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ ”فلسطینی ریاست کا قیام نہیں ہوگا۔“

دوسری طرف، اسرائیل نے غزہ میں اپنی زمینی کارروائیوں کو تیز کردیا ہے۔ مقامی سول ڈیفنس کے مطابق، غزہ میں بدھ کو اسرائیلی حملوں میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے جن میں غزہ شہر میں ایک گودام میں پناہ لینے والے ۲۲ افراد شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھئے: غزہ: قلب شہر پر شدید حملے، ۸۴؍ جاں بحق

اسرائیل کیلئے امریکی امداد

امریکہ اپنے دیرینہ اتحادی اسرائیل کو سالانہ ۸ء۳ ارب ڈالر کی فوجی امداد فراہم کرتا ہے۔ اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اب تک امریکہ نے غزہ میں نسل کشی اور ہمسایہ ممالک میں جاری جنگ کیلئے اسرائیل کی حمایت میں ۲۲ ارب ڈالر سے زیادہ خرچ کئے ہیں۔ غزہ میں عام شہریوں کی ہلاکتوں پر کچھ امریکی عہدیداروں کی تنقید کے باوجود، واشنگٹن نے اب تک ہتھیاروں کی منتقلی پر کوئی شرط عائد کرنے کے مطالبات کو مسترد کیا ہے۔ امریکی تھنک ٹینک ’کونسل آن فارن ریلیشنز‘ کے مطابق، ۱۹۴۶ء سے امریکہ نے اسرائیل کو ۳۱۰ ارب ڈالر سے زیادہ کی فوجی اور اقتصادی امداد فراہم کی ہے۔

غزہ نسل کشی

غزہ میں تاحال جاری اسرائیل کی تباہ کن فوجی کارروائیوں میں اکتوبر ۲۰۲۳ء سے اب تک ۶۵ ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں بیشتر خواتین اور بچے ہیں۔ فلسطین کی سرکاری نیوز ایجنسی ’وفا‘ کے مطابق، تقریباً ۱۱ ہزار فلسطینی تباہ شدہ گھروں کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اموات کی اصل تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے اور ممکنہ طور پر ۲ لاکھ سے تجاوز کر سکتی ہے۔ 

یہ بھی پڑھئے: اقوام متحدہ کے اجلاس میں فلسطین کیلئے عالمی حمایت میں اضافہ

اس نسل کشی کے دوران، اسرائیل نے محصور علاقے کے بیشتر حصے کو کھنڈر میں تبدیل کر دیا ہے اور اس کی تمام آبادی کو بے گھر کر دیا ہے۔ اسرائیلی قابض افواج کی مسلسل بمباری کے باعث غزہ پٹی میں خوراک کی شدید قلت اور بیماریوں کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوا ہے۔ اقوام متحدہ کے تفتیش کاروں نے حال ہی میں تصدیق کی ہے کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کا ارتکاب کر رہا ہے۔ 

گزشتہ سال نومبر میں بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو اور سابق اسرائیلی وزیر دفاع یوآو گیلنٹ کے خلاف اسرائیل کی غزہ پر جنگ کے دوران مبینہ جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا حوالہ دیتے ہوئے گرفتاری کے وارنٹ جاری کئے تھے۔ اس کے علاوہ، اسرائیل آئی سی جے میں بھی نسل کشی کے مقدمے کا سامنا کر رہا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK