پنجاب کےشاہی امام مولانا عثمان رحمانی لدھیانوی کا ناندیڑ دورہ ، ختم رسالت ؐ کانفرنس میں شرکت اور روح پرور خطاب۔
شاہی امام مولانا عثمان لدھیانوی اظہار خیا ل کرتے ہوئے۔ تصویر: آئی این این
لدھیانہ کی تاریخی شاہی جامع مسجد کے امام اور معروف عالم دین مولانا عثمان رحمانی لدھیانوی نے اپنے حالیہ ناندیڑ دورے کے دوران منعقدہ ختم رسالتؐ کانفرنس میں شرکت کرتے ہوئے ایمان افروز اور پراثر خطاب فرمایا۔ اس موقع پر شہر و اطراف کے ہزاروں عاشقانِ رسولؐ، علمائے کرام، معزز شہری اور نوجوان بڑی تعداد میں شریک تھے۔
مولانا نے اپنے خطاب کی ابتدا قرآنِ مجید کی آیات اور احادیثِ نبویؐ کے حوالوں سے کرتے ہوئے فرمایا کہ’’ اسلام سراپا امن، محبت، اور انسانیت کا دین ہے۔ ‘‘انہوں نے کہا کہ ’’ موجودہ دور میں امتِ مسلمہ کا سب سے بڑا چیلنج افتراق اور باہمی اختلافات ہیں، جنہوں نے ہمارے اجتماعی تشخص کو کمزور کر دیا ہے۔‘‘ انہوں نے درد مندانہ لہجے میں کہا کہ’’ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے کہ قرآن و سنت ہی ہماری اصل پہچان ہیں۔ جب ہم ان تعلیمات پر یکجا ہو جائیں گے تو امت کے درمیان پیدا شدہ فاصلے خود بخود ختم ہو جائیں گے۔‘‘ مولانا عثمان رحمانی لدھیانوی نے مزید کہا کہ’’ دعوتِ دین کی بنیاد محبت، حلم اور اچھے اخلاق پر رکھی گئی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے سخت کلامی یا نفرت کے بجائے ہمیشہ نرمی، حکمت اور حسنِ سلوک سے دین کا پیغام پہنچایا۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ’’مسلمانوں کو اپنے عملی کردار، گفتار اور طرزِ زندگی کو اسوۂ حسنہ کے مطابق بنانا چاہیے تاکہ غیر مسلم بھائیوں کے دلوں میں اسلام کی حقیقی تصویر اجاگر ہو۔‘‘ انہوں نے اپنی تقریر میں نوجوانوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’آج کے دور میں سوشل میڈیا، یوٹیوب اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کے ذریعے دین کی دعوت کو عام کیا جا سکتا ہے، لیکن افسوس کہ کچھ نوجوان ان ذرائع کو نفرت اور انتشار کے فروغ کے لئے استعمال کر رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے پرزور اپیل کی کہ’’نوجوان نسل دین کے سفیر بنے، اپنے علم و فن کو ملت کے کام میں لگائے، اور اپنے اخلاق سے اسلام کا روشن چہرہ دنیا کے سامنے پیش کرے۔‘‘
مولانا نے یہ بھی کہا کہ اگر امت اپنے اندر اتحاد، تحمل، اور باہمی احترام پیدا کر لے تو دنیا کی کوئی طاقت مسلمانوں کو کمزور نہیں کر سکتی۔ انہوں نے علما اور مشائخ سے گزارش کی کہ وہ اپنی تقریروں اور اجتماعات میں وحدتِ امت، اصلاحِ معاشرہ اور تعلیم کی اہمیت جیسے موضوعات کو فروغ دیں۔تقریب کے اختتام پر شہر کے کئی ممتاز علما، دینی اداروں کے ذمہ داران، اور سیاسی و سماجی شخصیات نے شاہی امام کے بیان کو علم و حکمت سے لبریز، اصلاحی اور بیداری پر مبنی قرار دیا۔آخر میں مولانا عثمان رحمانی لدھیانوی نے امتِ مسلمہ کے اتحاد، ملک میں امن و امان، بھائی چارے، نوجوانوں کی دینی بیداری، اور عالمِ اسلام کی سربلندی کے لیے دل کو چھو لینے والی دعا فرمائی، جس پر فضا آمین کی صداؤں سے گونج اٹھی۔