• Fri, 13 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

میانمار : بنگلہ دیش کی بد امنی کو بہانہ بنا کر روہنگیائوں کا ایک بار پھر قتل عام

Updated: August 09, 2024, 9:13 PM IST | Yangon

میانمار میں جاری خانہ جنگی میں بنگلہ دیش کے موجودہ حالات کےسبب ایک بار پھر روہنگیائوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، فوج اور باغی ارکان دہشت گردوں کے ہاتھوں سیکڑوں روہنگیا کو قتل کیا جا رہا ہے، جبکہ ہزاروں روہنگیا پناہ کیلئے بنگلہ دیش کی جانب بھاگ رہے ہیں۔

Photo: INN
تصویر: آئی این این

روہنگیا کی وکالت کرنے والے ایک گروپ کا کہنا ہے کہ ۵؍ اگست کو اراکان آرمی نے میانمار کے رخائن صوبے کے ماونگدا قصبہ کے ساحل پر ڈرون بم سے حملہ کر دیا جہاں بڑی تعداد میں رہنگیا جمع تھے،اس حملے میں تقریباً دو سو روہنگیا ہلاک ہو گئے،دو روہنگیا کارکنوں نے مکتوب کو بتایا کہ ۲۰۱۷ء سے مسلمانوں کی نسل کشی میںیہ اب تک کا سب سے خونین حملہ تھا۔ اراکان آرمی برادر ہوڈ اتحاد کا اہم مسلح گروہ ہے، جو میانمار میں فوجی حکومت جنتا سے متصادم ہے،ان پر الزام ہے کہ انہوں نے مارچ اور مئی کے درمیان بوتھیڈانگ میں ۲۰۰۰؍ روہنگیائوں کو قتل کیا ہے۔جبکہ جون سے اب تک ماونگدا میں ۴۰۰؍ روہنگیا کو قتل کیا ہے،فری روہنگیا کے شریک بانی نے سان لوئن نے مکتوب سے کہا کہ انہوں نے بنگلہ دیش میں جاری تشدد کو جوازبنا کر روہنگیائوں پر حملے تیز کر دیئے ہیں۔ جرمنی میں قائم اس تنظیم کے ایک رکن نے کہا کہ موجودہ حالات کے پیش نظر حالات کی سنگینی کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔لیکن انہوں نے ویڈیو سا جھا کی جس میں ندی کے کنارے روہنگیائوں کو اپنا سامان اٹھائے بد حواسی کے عالم میں چلتے دیکھا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھئے: میراروڈ:۶؍ قیدیوں کے تعلق سے تھانے جیل انتظامیہ کا رویہ بدلا

بنگلہ دیش کی سرحد کے قریب ناف ندی پار کرنے کیلئے روہنگیا کشتیوں کااستعمال کرتے تھے ان پر ڈرون سے حملہ کیا گیا جس کے نتیجے میں دو کشتیاں تباہ ہو گئیں اور کئی روہنگیا جاں بحق ہو گئے۔ ہندوستان میں قائم روہنگیا انسانی حقوق نے ایک بیا ن میں کہا کہ ۶؍ اگست کو بنگلہ دیش کی سرحد پر ناف ندی کے کنارے ۱۳؍ روہنگیا پناہ گزینوں کی لاشیں پائی گئیں جن میں زیادہ تر عورتیں اور بچے تھے، جو ممکنہ طورپر ندی پار کرنے کی کوشش میں کشتی ڈوبنے سے جاں بحق ہو گئے۔۷؍ اگست کو  شاہ پوریر دیب میں ۱۰؍ روہنگیا فوت ہو گئے، جن میں پانچ بچے اور تین عورتیں شامل ہیں ،۵؍ سے ۷؍ اگست کے درمیان ۱۸۰۰؍روہنگیا پناہ گزین کو سرحد پر بنگلہ دیش بارڈر گارڈ نے حراست میں لے لیا، ان میں سے ۴۰۰؍ کو دوبارہ میانمار بھیج دیا گیا۔ 

صابر کیائو روہنگیا حقوق کے بانی ڈائرکٹر نے کہا کہ ’’ یہ دیکھنا انتہائی تکلیف دہ ہےکہ روہنگیا ایک بار پھر اپنا گھر بار چھوڑنےپر مجبور ہو گئے،اور بنگلہ دیش کی سرحد عبور کرنےکیلئے تگ ودو کر رہے ہیں،رخائن کے دہشت گرد اراکان آرمی اور فوج بنگلہ دیش کو بہانہ بنا کر ماونگدا کی بقیہ مسلم آبادی کوملک بدر کر رہے ہیں،رخائن میں سیکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔واضح رہے کہ ۲۰۱۷؍ میں تقریباً ۱۰؍ ہزار روہنگیا، مرد، عورتیں ،بچے اور نوزائدہ قتل کر دئے گئے،تقریباً ۳۰۰؍ گائوں کو آگ کے حوالے کر دیا گیا تھا اور ۷؍ لاکھ روہنگیائوں کو جان بچانے کیلئے پڑوسی ملک بنگلہ دیش میں پناہ پر مجبور ہونا پڑا،اس سے پہلے بھی دسیوں ہزار روہنگیا ئوں نے پناہ لی تھی،رخائن جس پر قبضہ کیلئے اراکان آرمی اور فوج کے مابین شدید جنگ چل رہی ہے،وہاں اب بھی ۶؍ لاکھ روہنگیا قیام پذیر ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK