اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف ایال زامیر نے وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کو ایک براہ راست پیغام بھیجا ہے جس میں انہوں نے غزہ میں یرغمال بنائے گئے افراد کی رہائی کے لیے موجودہ دستیاب موقع سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
EPAPER
Updated: August 26, 2025, 2:22 PM IST | Agency | Tel Aviv
اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف ایال زامیر نے وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کو ایک براہ راست پیغام بھیجا ہے جس میں انہوں نے غزہ میں یرغمال بنائے گئے افراد کی رہائی کے لیے موجودہ دستیاب موقع سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف ایال زامیر نے وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کو ایک براہ راست پیغام بھیجا ہے جس میں انہوں نے غزہ میں یرغمال بنائے گئے افراد کی رہائی کے لیے موجودہ دستیاب موقع سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ چیف آف اسٹاف نے کہا ہے کہ غزہ پر مکمل قبضے کی طرف کوئی بھی قدم یرغمالوں کی زندگیوں کو شدید خطرے میں ڈال دے گا۔ آپریشنل اور سیکوریٹی وجوہات کی بنا پر اس مسئلے سے انتہائی احتیاط کے ساتھ نپٹنا ضروری ہے۔ انہوں نے اپنے پیغام میں واضح کیا کہ فوج گزشتہ مہینوں میں زمینی اور سیکورٹی کے ایسے سازگار حالات پیدا کرنے میں کامیاب رہی ہے جو ایک ڈیل کو ممکن بنا سکتے ہیں ۔ انہوں نے سیاسی قیادت سے اس لمحے سے فائدہ اٹھانے اور اسے ضائع نہ کرنے کی اپیل کی۔ اسرائیلی وزیر اعظم پر غزہ میں باقی ماندہ یرغمالوں کی رہائی کو یقینی بنانے اور فوج کے غزہ شہر پر حملے سے پہلے جنگ بندی تک پہنچنے کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان بالواسطہ جنگ بندی مذاکرات کے کئی مہینے اب تک کوئی نتیجہ نہیں نکال سکے ہیں ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق نتن یاہو کی حکومت کے دائیں بازو کے ارکان حماس کے ساتھ کسی بھی معاہدے تک پہنچنے کی سخت مخالفت کر رہے ہیں۔ دائیں بازو کے وزیر خزانہ سموٹریچ نے یرغمالوں کے رشتہ داروں سے کہا ہے کہ اگر نتن یاہو جنگ بندی پر راضی ہو جاتے ہیں تو وہ حکمراں اتحاد سے باہر آجائیں گے۔
یہ بھی پڑھئے:ایران کبھی امریکہ کی نازبرداری نہیں کرے گا: خامنہ ای
اسرائیلی وزیر اعظم پربڑھتا ہوا دباؤ
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو پر غزہ پٹی میں باقی ماندہ یرغمالوں کی رہائی کو یقینی بنانے اور فوج کے غزہ شہر پر حملے سے پہلے جنگ بندی تک پہنچنے کیلئے دباؤ بڑھ رہا ہے۔ اسرائیل اور حماس کے درمیان بالواسطہ جنگ بندی مذاکرات کے کئی مہینے اب تک کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق نیتن یاہو کی حکومت کے دائیں بازو کے ارکان حماس کے ساتھ کسی بھی معاہدے تک پہنچنے کی سخت مخالفت کر رہے ہیں ۔ دائیں بازو کے وزیر خزانہ سموٹریچ نے یرغمالوں کے رشتہ داروں سے کہا ہے کہ اگر نیتن یاہو جنگ بندی پر راضی ہو جاتے ہیں تو وہ حکمراں اتحاد سے باہر آ جائیں گے۔ جبکہ دوسری اسرائیلی عوام کی اکثریت یرغمالوں کی رہائی اور جنگ بندی کیلئے تل ابیب میں مسلسل احتجاج کررہی ہے۔ ایک متبادل حل کے طور پر ایک اسرائیلی اپوزیشن شخصیت، بینی گانٹز نے سنیچرکو ایک معاہدہ کو ممکن بنانے کیلئے۶؍ ماہ کیلئے یرغمالوں کی رہائی کے لیے حکومت بنانے کی تجویز پیش کی۔ گانٹز نے جو ایک سابق وزیر دفاع ہیں ، ۲۰۲۴ء میں کئی مسائل پر اختلافات کی وجہ سے نیتن یاہو کی حکومت چھوڑ دی تھی۔