ممدانی نے اپنے مذہب پر فخر کے ساتھ انتخابی مہم چلانے اور تمام نیویارک کے شہریوں کی مساوی نمائندگی کرنے کا عہد کیا۔
EPAPER
Updated: October 25, 2025, 7:15 PM IST | New York
ممدانی نے اپنے مذہب پر فخر کے ساتھ انتخابی مہم چلانے اور تمام نیویارک کے شہریوں کی مساوی نمائندگی کرنے کا عہد کیا۔
نیویارک شہر کے میئر انتخابات کیلئے ڈیموکریٹک امیدوار ظہران ممدانی نے جمعہ کو سابق گورنر اینڈریو کوومو اور ان کے اتحادیوں کی جانب سے دیئے گئے اسلاموفوبک بیانات کو ”نسل پرستانہ اور بے بنیاد“ قرار دیا اور اس کے بعد اپنی مسلم شناخت کو کھلے عام اور مزید اپنانے کا عہد کیا۔
Speaking in front of a mosque in the Bronx, @ZohranKMamdani is addressing Islamophobic comments made by @andrewcuomo and @ericadamsfornyc
— Gloria Pazmino (@GloriaPazmino) October 24, 2025
“I want to use this moment to speak to the Muslims of this city,” he says. pic.twitter.com/0IHQ2J5e8Q
برونکس کی ایک مسجد کے باہر مذہبی لیڈران کے درمیان جذباتی انداز میں خطاب کرتے ہوئے، ممدانی نے نیویارک کے مسلم شہریوں کو درپیش خوف اور امتیازی سلوک کی طویل تاریخ بیان کی۔ انہوں نے یاد کیا کہ کس طرح ان کی خالہ نے ۱۱ ستمبر کے دہشت گردانہ حملے کے بعد نشانہ بنائے جانے کے خوف سے سب وے پر سفر کرنا چھوڑ دیا تھا جبکہ ان کے رشتہ داروں نے سیاست میں داخل ہونے پر انہیں اپنا مذہب چھپانے کا مشورہ دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ”یہ وہ اسباق ہیں جو بہت سے مسلم نیویارک کے شہریوں نے سیکھے ہیں۔ اور گزشتہ چند دنوں میں، انہیں اینڈریو کوومو، کرٹس سلیوا اور ایرک ایڈمز نے دہرایا ہے۔“
انتخابی مہم کے دوران اسلاموفوبک حملے
یہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب کوومو کا انٹرویو لیتے ہوئے ایک قدامت پسند ریڈیو میزبان نے کہا کہ ممدانی ”ایک اور ۹/۱۱ کا جشن“ منائیں گے، جس پر کوومو نے ہنستے ہوئے اس کی تائید کی۔اس کے چند گھنٹوں بعد، میئر ایرک ایڈمز نے بھی اسی طرح کا بیان دیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ممدانی کی قیادت میں نیویارک کو ”اسلامی انتہا پسندی“ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ریپبلکن امیدوار کرٹس سلیوا نے بھی غلط طور پر ممدانی کو ”عالمی جہاد“ کا حامی قرار دیا۔ کوومو کے ترجمان نے بعد میں صفائی پیش کی کہ سابق گورنر ریڈیو میزبان کے تبصروں سے متفق نہیں تھے، لیکن تب تک بہت دیر ہوچکی تھی۔
یہ بھی پڑھئے: امریکی رکن پارلیمان اور صحافی مہدی حسن کے مابین اذان پر تلخ مباحثہ
ممدانی کا جواب
۳۴ سالہ ڈیموکریٹک سوشلسٹ ممدانی نے کوومو کے تبصروں کو ”اسلاموفوبک، نسل پرستانہ اور گھناؤنا“ قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ ”بہت عرصے سے، مسلمانوں کو کم مطالبہ کرنے اور شک کو معمول کے طور پر قبول کرنے کیلئے کہا جاتا رہا ہے۔ لیکن اب مزید نہیں۔“ ممدانی نے اپنے مذہب پر نئے فخر کے ساتھ انتخابی مہم چلانے اور تمام نیویارک کے شہریوں کی مساوی نمائندگی کرنے کا عہد کیا۔ واضح رہے کہ ممدانی کو کو گزشتہ ماہ کے انتخابات سے قبل ایوان میں اقلیتی لیڈر حکیم جیفریز کی حمایت سے مزید تقویت ملی ہے۔