• Sun, 26 October, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo Happiest Places to Work

نیویارک میئر الیکشن: ’اسلاموفوبک‘ حملوں کے بعد ممدانی کا اپنی مسلم شناخت کو مزید اپنانے کا وعدہ

Updated: October 25, 2025, 7:15 PM IST | New York

ممدانی نے اپنے مذہب پر فخر کے ساتھ انتخابی مہم چلانے اور تمام نیویارک کے شہریوں کی مساوی نمائندگی کرنے کا عہد کیا۔

Zohran Mamdani. Photo: X
ظہران ممدانی۔ تصویر: ایکس

نیویارک شہر کے میئر انتخابات کیلئے ڈیموکریٹک امیدوار ظہران ممدانی نے جمعہ کو سابق گورنر اینڈریو کوومو اور ان کے اتحادیوں کی جانب سے دیئے گئے اسلاموفوبک بیانات کو ”نسل پرستانہ اور بے بنیاد“ قرار دیا اور اس کے بعد اپنی مسلم شناخت کو کھلے عام اور مزید اپنانے کا عہد کیا۔

برونکس کی ایک مسجد کے باہر مذہبی لیڈران کے درمیان جذباتی انداز میں خطاب کرتے ہوئے، ممدانی نے نیویارک کے مسلم شہریوں کو درپیش خوف اور امتیازی سلوک کی طویل تاریخ بیان کی۔ انہوں نے یاد کیا کہ کس طرح ان کی خالہ نے ۱۱ ستمبر کے دہشت گردانہ حملے کے بعد نشانہ بنائے جانے کے خوف سے سب وے پر سفر کرنا چھوڑ دیا تھا جبکہ ان کے رشتہ داروں نے سیاست میں داخل ہونے پر انہیں اپنا مذہب چھپانے کا مشورہ دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ”یہ وہ اسباق ہیں جو بہت سے مسلم نیویارک کے شہریوں نے سیکھے ہیں۔ اور گزشتہ چند دنوں میں، انہیں اینڈریو کوومو، کرٹس سلیوا اور ایرک ایڈمز نے دہرایا ہے۔“

یہ بھی پڑھئے: نیویارک شہر میئر الیکشن: ممدانی، کوومو اور سلیوا میں حتمی مباحثہ، ایک دوسرے کو تنقید کا نشانہ بنایا

انتخابی مہم کے دوران اسلاموفوبک حملے

یہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب کوومو کا انٹرویو لیتے ہوئے ایک قدامت پسند ریڈیو میزبان نے کہا کہ ممدانی ”ایک اور ۹/۱۱ کا جشن“ منائیں گے، جس پر کوومو نے ہنستے ہوئے اس کی تائید کی۔اس کے چند گھنٹوں بعد، میئر ایرک ایڈمز نے بھی اسی طرح کا بیان دیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ممدانی کی قیادت میں نیویارک کو ”اسلامی انتہا پسندی“ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ریپبلکن امیدوار کرٹس سلیوا نے بھی غلط طور پر ممدانی کو ”عالمی جہاد“ کا حامی قرار دیا۔ کوومو کے ترجمان نے بعد میں صفائی پیش کی کہ سابق گورنر ریڈیو میزبان کے تبصروں سے متفق نہیں تھے، لیکن تب تک بہت دیر ہوچکی تھی۔

یہ بھی پڑھئے: امریکی رکن پارلیمان اور صحافی مہدی حسن کے مابین اذان پر تلخ مباحثہ

ممدانی کا جواب

۳۴ سالہ ڈیموکریٹک سوشلسٹ ممدانی نے کوومو کے تبصروں کو ”اسلاموفوبک، نسل پرستانہ اور گھناؤنا“ قرار دیتے ہوئے ان کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ ”بہت عرصے سے، مسلمانوں کو کم مطالبہ کرنے اور شک کو معمول کے طور پر قبول کرنے کیلئے کہا جاتا رہا ہے۔ لیکن اب مزید نہیں۔“ ممدانی نے اپنے مذہب پر نئے فخر کے ساتھ انتخابی مہم چلانے اور تمام نیویارک کے شہریوں کی مساوی نمائندگی کرنے کا عہد کیا۔ واضح رہے کہ ممدانی کو کو گزشتہ ماہ کے انتخابات سے قبل ایوان میں اقلیتی لیڈر حکیم جیفریز کی حمایت سے مزید تقویت ملی ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK