ممدانی حتمی مباحثے کیلئے بس کے ذریعے پہنچے اور شہر کے عام شہریوں کیلئے پبلک ٹرانسپورٹ کو مفت اور شہر کو زیادہ سستا بنانے کے اپنے انتخابی وعدے کو اجاگر کیا۔
EPAPER
Updated: October 23, 2025, 7:00 PM IST | New York
ممدانی حتمی مباحثے کیلئے بس کے ذریعے پہنچے اور شہر کے عام شہریوں کیلئے پبلک ٹرانسپورٹ کو مفت اور شہر کو زیادہ سستا بنانے کے اپنے انتخابی وعدے کو اجاگر کیا۔
نیویارک شہر میئر الیکشن میں کھڑے اُمیدواروں ظہران ممدانی، اینڈریو کوومو اور کرٹس سلیوا کے درمیان جمعرات کو لاگارڈیا کمیونٹی کالج میں آخری مباحثہ ہوا جس میں تینوں اُمیدواروں نے ایک دوسرے پر تنقید کی اور شہر کیلئے اپنے منصوبوں کو واضح کیا۔ ممدانی کو آزاد امیدوار اور سابق گورنر اینڈریو کوومو اور ریپبلکن کرٹس سلیوا کے شدید حملوں کا سامنا کرنا پڑا۔ کوومو نے ۳۳ سالہ ممدانی کے تجربے کی کمی کو ہدف بنایا اور کہا کہ ”ممدانی نے کبھی کچھ انتظامی امور انجام نہیں دیئے اور نہ ہی کوئی حقیقی نوکری کی ہے۔“
جوابی حملے میں ممدانی نے کوومو کے ریکارڈ پر سوال اٹھایا اور ناظرین کو ۲۰۲۱ء میں ان کے استعفیٰ کا سبب بننے والے جنسی ہراسانی کے الزامات کی یاد دلائی۔ ممدانی نے سامعین میں موجود ایک الزام لگانے والے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے پوچھا کہ ”آپ ان ۱۳ خواتین سے کیا کہیں گے جنہیں آپ نے جنسی طور پر ہراساں کیا؟“ کوومو نے ان الزامات کی تردید کی اور کہا کہ یہ مقدمات، قانونی طور پر بند ہو چکے ہیں۔
اپنی سخت بیان بازی کیلئے مشہور سلیوا نے ممدانی کے مفت بس سروس فراہم کرنے کے منصوبے کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ”آپ مفت، مفت، مفت کی بات کرتے ہیں، لیکن کسی نہ کسی کو تو اس کی قیمت ادا کرنی پڑتی ہے۔“ انہوں نے دونوں حریفوں کا مذاق اڑایا اور کہا کہ ”ظہران کا تجربہ ایک کاک ٹیل نیپکن پر آ سکتا ہے جبکہ اینڈریو کی ناکامیاں ایک پبلک اسکول کی لائبریری کو بھر سکتی ہیں۔“
ٹرمپ کا حوالہ اور ممدانی کا جوابی وار
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا نام مباحثے میں بار بار سامنے آیا۔ واضح رہے کہ ٹرمپ نے ممدانی کو ”کمیونسٹ“ قرار دیا ہے۔ صدر وارننگ دے چکے ہیں کہ اگر ممدانی جیت گئے تو وہ نیویارک کی وفاقی فنڈنگ میں کٹوتی کریں گے اور یہاں تک کہ شہر میں نیشنل گارڈز بھی بھیجیں گے۔ کوومو نے صدر کے ان تبصروں کا فائدہ اٹھایا اور دلیل دی کہ ممدانی کا انتخاب وفاقی انتقام کو دعوت دے گا۔ ممدانی نے جوابی وار کرتے ہوئے کوومو کو ”ٹرمپ کی کٹھ پتلی“ قرار دیا اور عہد کیا کہ وہ ”نیویارک کے لوگوں کیلئے کھڑے ہوں گے اور واشنگٹن کی دھمکیوں کے سامنے نہیں جھکیں گے۔“
مباحثے میں یہود دشمنی اور اسرائیل-غزہ تنازع کے موضوع پر بھی گفتگو ہوئی۔ اس موقع پر ممدانی نے اپنے ریکارڈ کا دفاع کیا اور کہا کہ انہیں ان کی مسلم شناخت کی وجہ سے غیر منصفانہ طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ممدانی بس کے ذریعے لاگارڈیا کمیونٹی کالج پہنچے
ڈیموکریٹک پارٹی کے سرکردہ امیدوار ممدانی جمعرات کو مباحثے میں بس کے ذریعے پہنچے۔ اپنے اس سوچے سمجھے فیصلے کے ذریعے انہوں نے شہر کے عام شہریوں کیلئے پبلک ٹرانسپورٹ کو مفت اور شہر کو زیادہ سستا بنانے کے اپنے انتخابی وعدے کو اجاگر کیا۔ ممدانی نے اپنی مہم کو ’افورڈیبلٹی‘ (سستی قیمت) پر مرکوز رکھا ہے اور بڑھتے کرایوں کو منجمد کرنے، عالمی چائلڈ کیئر اور مفت بس سروس فراہم کرنے کے وعدے کئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے منصوبوں پر کارپوریشنوں اور امراء پر زیادہ ٹیکس کے ذریعے فنڈنگ کے ساتھ سالانہ تقریباً ۸۰ کروڑ ڈالر لاگت آئے گی۔